کراچی (رپورٹ : سید علی حسن ) سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کا مقدمہ 4 ماہ بعد درج کرلیا گیا ، مقدمہ میں ضلع وسطی کے انچارج تراب مری، ضلع جنوبی کے شکیل اورضلع شرقی کے انچارج ستار کو نامزد کیا گیا ہے ، مقدمہ میں غفلت اور لاپرواہی کی دفعات شامل کی گئی ہیں ، گرفتاری سے بچنے کے لئے نامزد ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری کرالی ۔ تفصیلات کے مطابق 11 اپریل کی شب ڈھائی بجے سٹی کورٹ کے مال خانے میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے باعث مال خانے میں موجود بارودی موادپھٹ گیا تھا ، مذکورہ آتشزدگی کے نتیجے میں 2500 سے زائد مقدمات کا ریکارڈاور کیس پراپرٹی راکھ ہوگئی تھی آتشزدگی میں ضلع شرقی اور جنوبی کا مکمل ریکارڈجل گیاتھا جبکہ ضلع وسطی اورغربی کی کیس پراپرٹی جلنے سے بچ گئی تھی ۔واقعے کے حوالے سے پولیس تحقیقات کے لیے 2 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں ۔ ٹیموں میں سے ایک ٹیم اس وقت کے ڈی آئی جی جنوبی کی سربراہی میں ایس ایس پی جنوبی، ایس پی سٹی، اسپیشل برانچ اور فرانزک ماہرین پر مشتمل تھی مذکورہ ٹیم نے آگ لگنے کی وجوہات سے متعلق تحقیقات کی جبکہ دوسری ٹیم اس وقت کے ڈی آئی جی شرقی کی سربراہی میں قائم کی گئی تھی جس نے کیس پراپرٹی اور متاثرمقدمات کے حوالے سے تحقیقات کی ۔انکوائری کے دوران سیکورٹی اہلکاروں ، چوکیداروں ،چاروں اضلاع کے مال خانوں کے انچارجز و دیگر کے بیانات بھی قلمبند کئے گئے تھے ، ذرائع نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کیں اوربیانات لئے جس کے بعدٹیم نے واقعہ کو حادثاتی قرار دیا۔ دوسری ٹیم نے مختلف تھانوں کے تفتیشی افسران سے ریکارڈ بھی لیا تھا ۔ذرائع نے بتایا کہ واقعہ کے 4 ماہ بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے حکم پر تھانہ سٹی کورٹ میں مقدمہ درج کیا گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ نامزد تینوں انچارجز نے ضمانت قبل ازگرفتاری بھی کرالی ہے ۔اس حوالے سے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی آزاد خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ مرتب کی تھی ، ہم نے مال خانے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج چیک کیںمگر اس میں کسی کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا ، ہم نے واقعہ کو حادثاتی قرار دیا تھا ایس ایچ اوسٹی کورٹ ذوالفقار علی نے بتایا کہ سٹی کورٹ آتشزدگی کا مقدمہ الزام نمبر 123/2018 درج کیا گیا ہے مقدمہ میں غفلت و لاپرواہی کی دفعات شامل کی گئی ہیں ، مقدمہ درج کرکے تفتیش ڈی ایس پی رسالہ جاوید اختر کے سپرد کی گئی ہے ۔ امت نے ڈی ایس پی رسالہ جاوید اختر سے رابطہ کیا مگر انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی ۔