چیف جسٹس نے حملے ڈیم کیخلاف سازش قراردیدیئے

ملتان/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک کے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے لیکن جب ڈیموں کی آواز اٹھائی تو سازشیں شروع ہوگئیں اور گلگت بلتستان میں تعلیمی ادارے جلا دیئے گئے،کرپشن ایک ناسور ہے جو قائداعظم اور لیاقت علی خان کے بعد شروع ہوا،پاکستان میں تعلیم بیچی جاتی ہے۔ملتان بار میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ’ملک میں پانی کا بحران اس لیے پیدا ہوا کہ ڈیمز بنانے پر توجہ نہیں دی گئی، کراچی کی پانی مافیا کی وبا اب اسلام آباد میں آگئی ہے لیکن ہمیں ڈیم بنانا ہے جس کی حفاظت عوام کو کرنی ہوگی اور تمام سازشوں کو کچلنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہہم نے جب ڈیموں کی آواز اٹھائی تو سازشیں شروع ہوگئیں اور گلگت بلتستان میں تعلیمی ادارے جلا دیئے گئے، حالانکہ چند ہفتے قبل میں نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا تو مجھے بتایا گیا کہ یہاں کافی عرصے سے چوری یا قتل کا واقعہ تک پیش نہیں آیا۔ان کا کہنا تھا کہ جن ڈیم پر کوئی تنازعات نہیں ہیں وہ پہلے بنیں گے، اپنے فیصلے میں کالا باغ ڈیم کو مسترد نہیں کیا بلکہ لکھا ہے کہ تمام صوبوں کی مشاورت کی جائے۔ واضح رہےکہ دیامر بھاشا ڈیم جس علاقے میں تعمیر ہونا ہے اسی علاقے میں سکولوں پر حملے کئے گئے ہیں۔قبل ازیں چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے گلگت بلتستان کے علاقے دیامیر میں لڑکیوں کے اسکول جلائے جانے کا نوٹس لے لیا چیف جسٹس نے اسکول جلائے جانے کے واقعات پر حکومت پاکستان، سیکریٹری آزاد کشمیر گلگت وبلتستان افئیرز اور سکیرٹری داخلہ سے 48 گھنٹوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment