ڈھاکہ (امت نیوز) بنگلہ دیش کے دارالحکومت میں طلبہ کا احتجاج جاری ہے، جس کے نتیجے میں ڈھاکہ 7 ویں روز بھی مفلوج رہا۔ شہر کی شاہراہوں پر یونیفارم میں ملبوس طلبہ کا قبضہ ہے، جو مسافر بسوں کی فٹنس اور ڈرائیوروں کے لائسنس چیک کرتے ہیں اور نہ ہونے پر گاڑی جلا دیتے ہیں، طلبہ اب تک 317 بسیں نذر آتش کر چکے ہیں، جس میں ڈائیوروں اور مسافروں سمیت 51 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حسینہ حکومت نے خالدہ ضیا کی اپوزیشن جماعت پر طلبہ کو تشدد پر اکسانے کا الزام لگایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں طلبہ کے مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جوانتخابات سے قبل حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کے ذمے دار میں بس ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے۔ تاہم مظاہرین نے7 روز سے ڈھاکہ میں ٹریفک نظام مکمل مفلوج کر رکھا ہے اور پرتشدد مظاہروں میں 317 بسیں نذرآتش کر دیں، جس کے نتیجے میں 51 افراد زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسد الزمان کا کہنا ہے کہ طلبہ کے تمام مطالبات تسلیم کئے جائیں گے اور پارلیمنٹ میں قانون پیش کیا جائےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعت بی این پی کی طلبہ تنظیم نے مظاہرین کو تشدد پر اکسایا ہے، والدین سے اپیل ہے کہ وہ اپنے بچوں کو احتجاج سے دور رکھیں، حکومت شرپسندوں کیخلاف سخت کارروائی کرے گی۔ بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حادثات سے پیدا ہونیوالا بحران حل کرنے میں ناکام ہونے پر حسینہ حکومت کو فوری مستعفی ہوجانا چاہیے۔