حب ( رپورٹ عبدالغنی رند ) لوڑیک پاڑا، زہری اسٹریٹ، جام کالونی، چیزل آباد اور الہ آباد ٹاون سمیت حب شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس کی زیر سرپرستی چرس، افیون، ہیروئن اور کرسٹل کے درجنوں اڈے دوبارہ کھل گئے ، جس سے معاشرتی برائیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق منشیات فروشوں کو حب پولیس کی پشت پناہی حاصل ہے، مذکورہ علاقوں میں منشیات فروشی کیساتھ ساتھ جرائم پیشہ عناصر بھی سرگرم ہوگئے، جس سے شہریوں و تاجروں بالخصوص ہندو دکانداروں میں سخت خوف ہراس پھیل گیا ہے۔ امت آفس حب سے چند قدم کے فاصلے پر نقاب پوش مسلح افراد الرحمان موبائل شاپ میں گھس کر اجے کمار کو اسکے بھائی سمیت یرغمال بنا کر 2 لاکھ روپے کے موبائل فون اور 15 ہزار نقدی چھین کر فرار ہوگئے، جبکہ ایک ہفتے بعد بھی کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی، اسی طرح ساکران روڈ پر بھی ایک ہندو تاجر کو دن دھاڑے لوٹ لیا گیا، جبکہ چند روز قبل پیرکس روڈ پر ڈاکوؤں نے مزاحمت پر ایک شہری کو گولی مار کر زخمی کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران سیٹ اپ میں قابل و ایماندار افسران کے بجائے کرپٹ افسران کو تعینات کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ حب منشیات فروشی کی منڈی بن گئی ہے اور گلی محلے موالیوں سے بھر گئے ہیں۔ حب سٹی تھانہ کے ایس ایچ او گل حسن بلوچ نے ،، امت،، کو بتایا کہ چوری و ڈکیتی وارداتوں پر کافی حد تک قابو لیا گیا ہے اور ہندو دکانداروں کو لوٹنے ہونے والے ملزمان کو بھی جلد کٹہرے میں لایا جائیگا۔ دوسری جانب سابق ایس ایچ او عطا اللہ نمانی کو سی آئی اے کا انچارج مقرر کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے بھی منشیات فروشوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔