نیب سی ڈی اے سمیت5اداروں کی تشکیل نو پر مشاورت

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) تحریک انصاف کی جانب سے حکومت سازی کے بعد5 اہم وفاقی محکموں کی تشکیل نو پرمشاورت شروع کردی گئی۔سیاسی مداخلت روکنے کےلیےنیب، وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے)،وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے )،پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی)، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کو با اختیار بنایاجائے گا۔ ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیوروکو مزید مضبوط کرنے،کرپشن مقدمات کی تفتیش تیزکرنے کےلیے افرادی قوت میں اضافے اور ادارے کی استعداد کار بڑھانے کے لیے چیئرمین جسٹس(ر)جاوید اقبال کی مشاورت سے اہم اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں ۔وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)کی تشکیل نو کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئےادارے کا شعبہ ’’فنانشل کرائم‘‘قومی احتساب بیورو (نیب) کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔جبکہ ادارے کے انسداد دہشت گردی اور کریشن کیسز کی تفتیش کے لیے ادارے کی استعداد کار بڑھائی جائیگی۔وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سےصوبوں سے مشاورت کے بعد سمری وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو بھجوادی گئی ہے۔سمری نئے وزیر اعظم کی جانب سے حلف اٹھانے کے بعد منظوری کےلیےپیش کی جائیگی ۔سمری میں ایف آئی اے کے شعبہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو علیحدہ کرنے اور مسافروں کی شناخت کے خصوصی سسٹم(پائیسز) کی ملک بھر کے تمام ائیرپورٹس پر تنصیب کی بھی تجویز ہے ۔سمری کی منظوری کی صورت میں ادارے 3ہزار 850 نئی بھرتیاں کریں گے ۔ادارے میں گریڈ 17 سے گریڈ 21 تک 209افسران تعینات کیے جائیں گے ۔ادارے کی تشکیل نوکے بعدسالانہ 2ارب 37کروڑ روپے کےاخراجات ہونگے۔تشکیل نو کے بعد ادارے میں گرٰیڈ کے 3ڈائریکٹر جنرلز ،گریڈ20کے 11ڈائریکٹرز ،گریڈ 19کے26ایڈیشنل ڈائریکٹرز ،گریڈ 18کے 37ڈپٹی ڈائریکٹرز (انوسٹیگیشن)،گریڈ18کے5ڈپٹی ڈائریکٹرز (لیگل)اورگریڈ 17کے 127 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز(انوسٹیگیشن)کی تقرریاں کی جائیں گی جبکہ ملتان ، حیدر آباد اور گلگت بلتستان میں ایف آئی اے کے نئے ڈائریکٹوریٹ کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔یادرہے کہ 1975میں قائم کردہ ادارے کواسوقت مالی وسائل اور افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے کیو نکہ جس وقت ادارہ قائم کیا گیا تھا اس وقت ملک کی آبادی ساڑھے 6کروڑ کے لگ بھگ تھی جو اب 20کروڑ 70لاکھ سے تجاوز کرچکی ہےتاہم 1975کے بعد سے ایف آئی اے کی تشکیل نو کرکے دورجدید سے ہم آہنگ نہیں کیا گیا۔43سال قبل قائم کردہ ادارےمیں کیسز کے اندراج کی تعداد میں 50فیصد سے زائدجبکہ امیگریشن امور کی سرانجام دہی کا کام 400فیصدتک بڑھ چکاہے جس کے سبب ادارے کی کارکردگی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ادارے کی تشکیل نو کی سمری کے مطابق ادارے کو مالی وسائل اور افرادی قوت میں کمی کے سبب ایف آئی اے انتظامیہ ائیرپورٹس پر آمد اور روانگی کے انٹر نیشنل کاؤنٹرزاور سرحدوں پر قائم ایف آئی اے کاؤنٹرزپرجونیئرافسران وملازمین کی تعیناتی پر مجبور ہے۔سمری کے مطابق سی پیک منصوبے کے پیش نظر گلگت بلتستان میں ایف آئی اے ڈائریکٹوریٹ کا قیام ناگزیر ہے جبکہ گوادر میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کے سبب ایف آئی اے انفراسٹرکچرکی اپ گریڈیشن ضروری ہوچکی ہے، مالی وسائل اور افرادی قوت کی کمی کے سبب ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ کیسز ، الیکٹرونک کرائمز ،دہشت گردی،انسانی سمگلنگ ،فنانشل کرائمزسمیت دیگر جرائم کی تفتیش میں تحقیقاتی ایجنسی کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ایف آئی اے کی تشکیل نو سے انسداد رشوت ستانی وکرپشن کیسز کی تیزی کے ساتھ تفتیش اور انسداد دہشت گردی سے نمٹنے ، ہر سال پاکستان آنے اور بیرون ملک جانے والے12کروڑ مسافروں کا ریکارڈ رکھنے کےلیے قائم انٹر گریٹڈبارڈر مینجمنٹ سسٹم (آئی بی ایم ایس)کے شعبے میں بہتری آئے گی۔سائبر کرائم شعبہ کو جدید آلات سے لیس کیا جائیگا ۔10سائبر کرائم تھانوں کا قیام ،6موجودہ فرانزک لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن اور 10نئی فرانزک لیبارٹریوں کا قیام عمل میں لایا جائیگا ۔بجلی وگیس چوری ،کاپی رائٹس کی خلاف ورزیوں ، مشکوک ادویات کی فروخت سمیت دیگر کیسز کی تحقیقات کےلیے ادارے کی استعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا ۔اسی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کے چیئرمین نجم سیٹھی کوہٹانے کے علاوہ پی سی بی بورڈ میں بھی تبدیلیاں لانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔نئے آئین کی تشکیل تک پی سی بی کو ایڈہاک بنیادوں پر چلانے کا امکان ہے ۔بورڈ کے نئے چیئرمین کے لیے ماجد خان اور عارف علی عباسی کے نام سامنے آرہے ہیں ۔بورڈ ممبران کی تعداد کم کرنے کے علاوہ ادارے کے گزشتہ 5 سال کا آڈٹ کروائے جانےکا امکان ہے جبکہ پی سی بی میں تعینات فوج ظفر موج کو بھی کم کرکے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی طرز پر پی سی بی کے معاملات چلائے جانے پر غور کیا گیا ہے ۔چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کے زیر اعتاب پی سی بی کے ایک افسرکو اعلی عہدہ پر تعینات کئے جانے کا امکان ہے ۔مذکورہ افسرپی سی بی کی موجودہ انتظامیہ سے اختلافات پر انتقامی کارروائیوں کے پیش نظرطویل رخصت پر چلے گئے تھے ۔ذرائع کے مطابق عام انتخابات سے قبل ایک اجلاس میں چیئرمین عمران خان کو پاکستان اسپورٹس بورڈ(پی ایس بی)میں ہونے والی کرپشن اور بے قاعدگیوں کے متعلق بھی آگاہ کیا جاچکا ہے جس کے بعد جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کی خواہش کے باوجود پاکستان تحریک انصاف میں شامل نہیں کیا گیا ۔اس اجلاس میں عمران خان کے آبائی حلقےاور نیازی قبیلے سے تعلق رکھنے والی کھیلوں کی ایک شخصیت کی جانب سے پی ایس بی میں ہونے والی کرپشن اور بے قاعدگیوں کے متعلق بتایا گیا تھا جس پر عمران خان کی جانب سے کامیابی کی صورت میں کھیلوں کو سیاست سے پاک کرنے کی یقین دہانی کرواجا چکی ہے ۔ذرائع کے مطابق قومی خزانے پر بوجھ بننے والے وفاقی ترقیاتی ادارہ(سی ڈی اے) اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی تشکیل نو کی جائیگی۔اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت سے منتخب ہونے والے ممبر قومی اسمبلی اور متوقع وزیر خزانہ اسد عمر کی اسلام آباد کے بلدیاتی نمائندوں سے تفصیلی نشست ہوچکی ہے جس میں ایم سی آئی اور سی ڈی اے کے متعلق مشاورت کی گئی ہے ۔اس ملاقات میں ایم سی آئی کو اختیارات دینے سے مختلف تجاویز زیر غور آئی ہیں جس میں اسٹیٹ ، لینڈ اور پلاننگ اینڈ ڈیزائن کے علاوہ دیگر تمام شعبے ایم سی آئی کو دینے کی تجویز دئیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment