طالبان بمباری نے5امریکیوں سمیت8اتحادی فوجی ماردئیے

پشاور/کابل (رپورٹ: محمدقاسم/ امت نیوز) افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے تابڑ توڑ حملوں اور فدائی کارروائیوں میں 8 امریکی اور 3 چیک فوجیوں سمیت کم از کم 70 اہلکار مارے گئے۔ کابل سے رات گئے ملنے والی اطلاعات کے مطابق طالبان نے گزشتہ 24گھنٹوں میں شدید حملے کئے اور پہلی بار بگرام جیسے محفوظ علاقے میں امریکی فوج پر یکے بعد دیگر 2حملے کئے۔ پہلی کارروائی صوبہ پروان کے دارالحکومت چاریکار میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب 3بجے کی گئی، جب بگرام کے فوجی اڈے سے آپریشن کیلئے آنے والی اتحادی ٹیم واپس جارہی تھی۔ اسے بارود بھری کار سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں5 امریکی اور 3 چیک فوجی ہلاک اور7 زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں اور ایمبولینسوں میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ گورنر کی ترجمان وحیدہ شہکار نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بمبار نے بارودی مواد سے بھری کار صبح 6بجے امریکی قافلے سے ٹکرائی۔ خود کش حملہ آور کی باقیات مل گئی ہیں جسے لیبارٹری بھیجا جائے گا۔ طالبان کے مطابق واقعہ خلازئی کے علاقے میں پیش آیا۔ پینٹاگون نے اتحادی ٹیم میں امریکی اہلکار شامل ہونے کی تصدیق کی، تاہم دعوی کیا ہے کہ ان کا صرف ایک اہلکار زخمی ہوا ہے۔ طالبان نے بگرام اڈے کے قریب علاقے نصرو میں گشت کرنے والا ایک ٹینک بھی اڑایا، جس میں سوار 3 امریکی فوجی افغان مترجم سمیت مارے جانے کی اطلاع ہے۔ ہفتے اور اتوار کے درمیانی شب جنوب مشرقی صوبہ روزگان (سابقہ ارزگان) کے چنارتو فوجی اڈے پر بھی طالبان جنگجوؤں نے دھاوا بول دیا اور وہاں موجود 44 فوجی ہلاک کر دیئے، جبکہ 50 کو یرغمال بنا کر لے گئے جن میں پولیس، فوجی اور اربکی ملیشیاء کے اہلکار شامل ہیں۔گورنر روزگان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان نے تمام اسلحہ لوٹ لیا اور اڈے کے عمارتوں کو بموں سے اڑا دیا ہے۔ادھر جلال آباد میں ایک سیکورٹی چیک پوسٹ پر خودکش حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور 4زخمی ہوگئے، جبکہ صوبہ ضلع نادعلی کے شین گاؤں کے علاقے میں واقع چوکی میں تعینات اہلکار نے اپنے ہی 8ساتھیوں پر فائرنگ کر کے مار ڈالا۔ واقعہ کے بعد اہلکار طالبان سے جا ملا اپنے ساتھ ایک ہیوی مشن گن اور 3 کلاشنکوفوں کو بھی لے گیا۔ دوسری جانب شاول اور خلق چارراہی کے علاقوں میں طالبان حملوں سے ایک ٹینک تباہ اور 7اہلکار ہلاک ہوگئے۔ خیال رہے کہ افغانستان میں نیٹو افواج نے اپنا فوجی مشن 2014 میں ختم کر دیا تھا، جس کے بعد اتحاد میں شامل ملکوں نے وہاں تعینات اپنے بیشتر فوجی دستے واپس بلا لیے تھے۔ لیکن اب بھی افغانستان میں نیٹو ممالک کے 16ہزار فوجی اہلکار موجود ہیں، جن کی ذمہ داریوں میں افغان فوج کی تربیت اورانسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ان کی معاونت شامل ہیں۔گو کہ افغانستان سے بیشتر نیٹو فوجیوں کے انخلا کے بعد سے وہاں غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکتوں میں نمایاں کمی آئی ہے، لیکن اب بھی وقتاً فوقتاً نیٹو اہلکار حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔ چیک جمہوریہ نے حال ہی میں اپنے 230فوجیوں کی تعداد بڑھا کر 390 کر دی تھی اور یہ فوجی افغانستان میں 2020 تک تعینات رہیں گے۔افغانستان میں ریزالوٹ سپورٹ مشن اور امریکی افواج کے کمانڈر جنرل نکولسن نے مرنے والے فوجیوں کے اہلخانہ سے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف چیک جمہوریہ نے تصدیق کی ہے کہ افغان صوبے پروان میں ایک خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے تینوں فوجی چیک فوج سے تعلق رکھتے ہیں۔ چیک جمہوریہ کے وزیر دفاع لوبومیر میٹنار نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت پر شدید رنج اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment