ڈھاکہ(امت نیوز) بنگلہ دیشی کابینہ نے حادثات میں ہلاکتوں پر پھانسی سمیت دیگر سخت سزاؤں پر غور شروع کر دیا ہے، جبکہ حکمران جماعت کے طلبہ ونگ کی جانب سے مظاہروں کی کوریج کرنیوالے صحافیوں پر حملوں کی بھی اطلاعات ہیں، غیر ملکی چینل کو انٹرویو دینے پر ڈھاکہ کےمعروف فوٹو جرنلسٹ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پونے 2 کروڑ آبادی پر مشتمل بنگلہ دیشی دارالحکومت میں طلبہ کے مظاہرے مسلسل 9 ویں روز بھی جاری رہے، جس کی وجہ سے شہر میں معمولات زندگی معطل ہیں۔ شہر کی سڑکوں پر 9 روز سے اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹوں کے طلبہ کا قبضہ ہے، جو ملک میں ناقص ٹریفک قوانین کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ ڈھاکہ میں مظاہروں کی کوریج کرنیوالے فوٹو گرافرز پر حکمران جماعت کے طلبہ ونگ بنگلہ دیش چھاترو لیگ کے کارکنوں نے حملے کئے،جن میں 7 صحافی زخمی ہوئے ہیں۔ مظاہروں سے بوکھلائی بنگلہ دیشی کابینہ نے ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کے ذمہ دار افراد کوسخت سزائیں دینے پر غور شروع کردیا ہے، تاکہ آمدہ الیکشن سے قبل اس حوالے سے موثر قانون سازی کر کے نہ صرف مظاہروں کو دبا دے اور اپوزیشن کی شدید تنقید سے بھی بچ جائے۔ حسینہ حکومت نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ اپوزیشن طلبہ کو تشدد پر اکسا کربد امنی کو فروغ دے رہی ہے۔ ادھر ڈھاکہ میں رات گئے سادہ لباس میں ملبوس 30 سے زائد افراد نے ایک فلیٹ پر ہلہ بول کر معروف فوٹو جرنلسٹ شہید العالم کو حراست میں لے لیا ہے۔ شہید العالم نے طلبہ مظاہروں سے متعلق الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیا تھا، جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا-