اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ایف بی آر نے برطانیہ میں پاکستانیوں کی غیر منقولہ جائیدادوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا۔پیر سے قریباً ایک ہزار افراد کو نوٹس بھیج کر طلب کر نے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔جس میں پوچھا گیا ہے کہ جائیداد کب اور کس سے خریدی گئی؟ اور جس پیسے سے جائیداد خریدی گئی وہ پیسہ کہاں سے آیا؟ اس پیسے پر ٹیکس کا اطلاق تھا یا نہیں؟دوسرے مرحلے میں دبئی میں جائیدادیں رکھنے والے 500پاکستانیوں کو نوٹس بھجوائے جائیں گے۔دوسری جانب وفاقی ادارہ پاناما اسکینڈل میں شامل آف شور کمپنیاں رکھنے والے 157 پاکستانیوں کے کوائف حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا جس کی وجہ سے ان کے خلاف تحقیقات کو آگے نہیں بڑھایا جاسکا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیئرپرسن ایف بی آر رخسانہ یاسمین نے کہاہے کہ برطانیہ میں پاکستانیوں کی غیرمنقولہ جائیدادوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ برطانوی ٹیکس اتھارٹی سے معلومات حاصل کر لی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں شامل 1000شہریوں میں سے 280شہریوں کا تعلق کراچی اور سندھ کے مختلف علاقوں سے ہے ، 433شہریوں کا پنجاب جبکہ دیگر کا اسلام آباد، خیبر پختون اور بلوچستان سے ہے ،ذرائع کے مطابق فہرست میں شامل زیادہ تر افراد پاکستان میں ہی رہائش پذیر ہیں اور ان کے فرنٹ مین اور دیگر رشتے دار برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ان اثاثوں کے معاملا ت دیکھ رہے ہیں جہاں سے انہیں ماہانہ کروڑوں روپے کی آمدنی منافع اور کرایہ کی صورت میں حاصل ہو رہی ہے تاہم انہوں نے یہ اثاثے کبھی پاکستان میں ظاہر نہیں کئے ،ایف بی آر ذرائع کے بقول نوٹس کا جواب موصول ہونے کے بعد ایف بی آر کی ٹیمیں فزیکلی ان مقامات پر جائیں گی اور یہاں سے معلومات جمع کی جائیں گی جس کے بعد از خود سامنے آنے والے شہریوں سے معلومات لی جائیں گی، جن شہریوں کے اثاثے مخفی ثابت ہوئے انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے قانونی کارروائی کی جائے گی دوسرے مرحلے میں خطوط کا جواب نہ دینے والے شہریوں کے خلاف ایف بی آر کے شعبہ ڈائریکٹو ریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کے حکام کے ذریعے کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس میں انہیں پہلے انکوائری کے مرحلے میں رکھا جائے گا ، جو شہری سامنے نہیں آئے ان کے خلاف مقدمات درج کرکے ان کی گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی جس کے لئے منصوبہ بندی کر لی گئی ہے ،ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام کو برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں اثاثے رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی معلومات آرگنائزیشن آف اکنامک کارپوریشن اینڈ ڈیولپمنٹ جو کہ 36ممالک پر مشتمل ہے سے کئے گئے ایک معاہدے کے تحت ملی ہیں جبکہ دیگر ممالک میں اثاثے رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی معلومات بھی اگلے دو ماہ میں موصول ہونا شروع ہوجائے گی جن کے خلاف اسی انداز میں تحقیقات کو آگے بڑھایا جائے گا۔