راولپنڈی(نمائندہ خصوصی ۔خبرنگارخصوصی)قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال نے نیب لاہور کادورہ کیا۔اس موقع پر ڈی جی نیب لاہور نے چیئر مین نیب کو میگا کرپشن کے مقدمات اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے نیب لاہور کو ریفر کئے گئے مقدمات جن میں پنجاب میں پبلک سیکٹر میں کام کرنیوالی56 کمپنیز کیس میں مبینہ بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کے علاوہ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کمپنیز کے چیف ایگزیکٹوز کو دی گئی تنخواہوں اور مراعات کا جائزہ لینے کے علاوہ عثمان سعید وائس پریزیڈینٹ نیشنل بینک آف پاکستان مال روڈ برانچ میں مبینہ بدعنوانی، ایز گارڈ نائن اور ایگری ٹیک لمیٹڈ کمپنی کے خلاف انکوائری ،حماد ارشد، گلو بیکو اور ڈی ایچ اے سٹی لاہور کے خلاف انویسٹی گیشن، خیابان امین ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں مبینہ طور پر عوام کو بڑے پیمانے پر فراڈ اور دھوکہ دہی، ای او بی آئی اور بینک آف پنجاب کے افسران اور دیگر کیخلاف شیئرز کی خریدوفروخت میں مبینہ طور پر3 ارب روپے نقصان کے سلسلے میں انکوائری پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے بتایا کہ 56 کمپنیوں میں مبینہ بدعنوانی اور کرپشن کے ثبوت مل گئے ہیں۔ چیئر مین نیب نے کہا کہ معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے نیب کو بھجوائے گئے تمام مقدمات پر من و عن عمل کرتے ہوئے ان کو مقررہ وقت کے اندر مکمل کیا جائے اس سلسلہ میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق جلد از جلدمنطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی جائے۔اس موقع پر قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال نے نیب افسران و اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ چہرے کے بجائے کیس پر توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی ایک ناسور ہے اس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے ۔چئیرمین نیب نے افسروں کے مسائل بھی سنے جن کو حل کرانے کی بھی یقین دہانی کرائی ۔ نیب نے 15 لاکھ یا اس سے زائد تنخواہ لینے والے سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ تحقیقات کی جائیں کہ ان افسران کی تعیناتی کیسے ہوئی۔نیب ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے تمام ریجنل دفاتر کو لکھے گئے خطوط میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کی جائیں کہ ان افسران کی تعیناتی کیسے ہوئی ؟ نیب نے ڈائریکٹر جنرل سمیت دیگر پی ایس او افسران کی تنخواہوں اور تعیناتی کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا جبکہ اے جی پی آر اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے بھی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔دوسری جانب نیب نے کرپشن مقدمات میں عدم پیشی پر سابق صدر پرویز مشرف اور اہلخانہ کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، چیف کمشنر اور ڈی ایچ اے اسلام آباد کو خطوط لکھ دئیے ہیں۔ پرویز مشرف اور ان کے اہلخانہ کے نام گاڑ یاں اور جائیدادیں تحقیقات مکمل ہونے تک کسی اور کے نام ٹرانسفر یا فروخت نہیں کی جا سکتیں۔