کراچی ( رپورٹ : اسامہ عادل )نئی فصل نہ آنے سے ٹماٹر 150روپے کلو فروخت ہونےلگاجبکہ درجہ دوم ،سوم100 سے 130 روپے کلو کے حساب سے مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے ، کراچی میں یومیہ ساڑھے 7 لاکھ کلو ٹماٹر کی طلب ہے ،تاہم بلوچستان سے یومیہ ساڑھے 3 لاکھ کلو ٹماٹر آرہا ہے ۔ ایران و افغانستان سے درآمدشروع ہونے پر نرخ80 روپے کلو تک گرنے کا امکان ہے ۔ تفصیلات کے مطابق شہر میں ٹماٹر کی سپلائی متا ثر ہونے کی وجہ سے درجہ دوم اور سوم ٹماٹر کی فی کلو قیمت 100روپے سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ اول درجے کا ٹماٹر150روپے فی کلو کے حساب سے بڑے ہوٹلوں میں سپلائی کیا جارہا ہے ۔شہر میں ٹماٹر کی یومیہ طلب ساڑھے750ٹن ہے ،تاہم اس وقت محض 350ٹن شہر میں آ رہا ہے ۔ سرکاری فہرست کے مطابق پیر کو درجہ اول ٹماٹر کا فی کلو منڈی ریٹ 118روپے مقرر کیا گیا ،جب کہ بچت بازار کا ریٹ 120اور مارکیٹ ریٹ 128روپے مقررہوا ، اسی طرح درجہ دوم کا منڈی ریٹ 98روپے جب کہ بچت بازار اور مارکیٹ ریٹ بالترتیب 100اور 108روپے مقرر کیا گیا ،تاہم شہر میں اس کے برعکس درجہ اول کا ٹماٹر عام مارکیٹوں سےغائب رہا اور دوم اور سوم درجے کا ٹماٹر فی کلو 100روپے سے 130روپے تک فروخت ہوا ۔ اس سلسلے میں ٹماٹر کے سپلائر یار خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ رواں سیزن کے دوران شہر میں ٹماٹر کی سپلائی بلوچستان سے ہوتی ہے ،تاہم وہاں موسم میں تبدیلی کے باعث ٹماٹر کی فصل خراب ہوئی ہے ، جس کی وجہ سے سپلائی بھی متاثر ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں ٹماٹر کی یومیہ 50گاڑیوں کی ضرورت ہے ،جبکہ اس وقت محض 20سے 25گاڑیاں ٓارہی ہیں ،جس کی وجہ سے قیمتوں میں کئی گناہ اضافہ ہوا ہے ۔ان کے مطابق اس وقت شہر میں سوراب ، قلات اور خضدار سےسپلائی آرہی ہے ،جو شہر کی طلب کے لئے نا کافی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بیرون ملک سے گاڑیاں مال لے کر لاہور پہنچی ہیں ،جس کے بعد وہاں قیمتوں میں کمی آئی ہے اور آئندہ ایک دو روز میں کراچی میں بھی ایران اور افغانستان کا ٹماٹر پہنچنے پر قیمتوں میں کمی متوقع ہے ، جب کہ سندھ کی فصل کے تیار ہو کر منڈیوں میں آنے میں ابھی دو ماہ باقی ہیں ،جس کے بعد ہی صورت حال میں بہتری آئے گی اور ٹماٹروں کی قیمت معمول پر آسکیں گی ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے آغاز میں سندھ کے کاشت کاروں نے ضرورت سے زیادہ اور بڑے پیمانے پر ٹماٹر کاشت کئے تھے اور اس دوران شہر میں یومیہ 50کے بجائے100سے 150 گاڑیوں تک مال سپلائی کیا جا رہا تھا ،جو طلب سے کئی گنا زیادہ تھا اور نتیجتاً منڈی میں 10روپے فی کلو کے حساب سے بھی خریدار ٹماٹر خریدنے کو تیار نہ تھا، تاہم اب سپلائی میں کمی کی وجہ سے صورت حال خراب ہوئی ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔ ایک اور بیوپاری افضل خان نے کہا کہ دیگر ممالک میں محکمہ زراعت کے حوالے سے پالیسی بنائی جاتی ہے اور تاہم ہمارے یہاں حکومتی عدم دلچسپی کی وجہ سے اس حوالے سے کوئی پالیسی نہیں ہے۔