ارباب رحیم کیخلاف اراضی فروخت کی ازسرنو تحقیقات شروع

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سابق وزیر اعلیٰ ارباب رحیم اور دیگر کے خلاف ڈیم اور جھیل کے نام پر ننگر پارکر اور تعلقہ کلوئی میں زمین کی الاٹمنٹ اور فروخت سے متعلق از سرنو تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے بھی ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن مٹھی، ڈیپلو اور چھاچھرو میں سی سی بی اسکیم کے تحت ترقیاتی کاموں کے نام پر ہونے والی خورد برد کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ پی پی حکومت ہٹنے کے بعد تحقیقات تیز ہونے کا امکان ہے۔ باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جی ڈی اے کے رہنما اور میر پور خاص، عمر کوٹ اور تھر پارکر سے پی پی کا مقابلہ کرنے والے ارباب غلام رحیم کے خلاف کرپشن کے شواہد حاصل کرنے کے بعد از سرنو تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔نگران حکومت سندھ نے پی پی کے سابق دور میں ارباب رحیم اور دیگر کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن کی تیار کی گئی انکوائری رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے الزامات کی دوبارہ تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ آبپاشی، محکمہ ریونیو اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سے شواہد طلب کئے گئے ہیں، جنہوں نے شواہد کی فراہمی کے لئے مہلت طلب کی ہے۔اس سلسلے میں محکمہ آبپاشی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ارباب غلام رحیم نے تعلقہ کلوئی میں سرکاری بنجر زمین اپنے نام کروائی۔ پھر وہی زمین جھیل بنانے کے لئے حکومت کو کروڑوں روپے میں فروخت کی، جبکہ اس زمین کے بیچ میں کیٹل فارم بھی قائم کر رکھا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جھیل میں 6فٹ پانی اکٹھا کیا جانا تھا۔اس منصوبے پر حکومت کے 10ارب روپے خرچ ہوئے، لیکن عوام نے ایک دن کے لئے بھی اس جھیل کو استعمال نہیں کیا اور دفاتر کے قیام کے لئے منگوائے گئے دروازے اور کھڑکیاں بھی ارباب رحیم کے لوگ اٹھا کر لے گئے۔ محکمہ آبپاشی کے ذرائع کے مطابق بطور ایم پی اے ارباب غلام رحیم نے تعلقہ ننگر پارکر میں ملجی جو ونڈیو کے مقام پر پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے 4 کروڑ 24 لاکھ روپے کی لاگت سے چھوٹے ڈیم کے تعمیر کی غرض سے محکمہ آبپاشی کے افسران کی ملی بھگت سے بنجر زمین خریدی، تاہم بعد میں مقامی تپیدار کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ تپہ ننگر پارکر کے متعلقہ سروے نمبروں میں ارباب غلام رحیم کی کوئی زمین تھی ہی نہیں۔ دوسری جانب سب ڈویژن نیو کوٹ میں محکمہ آبپاشی کی زمین میں سے کئی پلاٹ غیر قانونی طور پر ارباب غلام رحیم کے نام کئے گئے، جس کے ثبوت بھی حاصل کر لئے گئے ہیں۔اس سلسلے میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم پی ای فنڈ سے ارباب رحیم کی جانب سے شروع کرائے گئے منصوبوں سے بھی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ یہ منصوبے ٹی ایم اے مٹھی، چھاچھرو اور دیگر میں شروع کئے گئے۔2001سے 2008تک ڈسٹرکٹ کونسل تھرپاکر اور 2004 سے 2008 تک سی سی بی اسکیم کے تحت مٹھی، چھاچھرو اور تعلقہ ڈیپلو میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی، جس کی تفصیلات متعلقہ ٹی ایم ایز سے طلب کی گئی ہیں۔ذرائع کا کہنا کے کہ اس سلسلے میں دیگر محکموں سے بھی ریکارڈ کی چھان بین کے لئے کہا گیا ہے اور حاصل ہونے والا ریکارڈ متعلقہ محکمے تحقیقات کے لئے نیب حکام کو ارسال کریں گے۔

Comments (0)
Add Comment