کراچی(رپورٹ: فرحان راجپوت)نیب کے تفتیش کاروں نے اسٹنٹ ڈائریکٹر کے ڈی اے محمد کامران شاہ کی اربوں روپے کی غیر قانونی جائیدادوں، خفیہ بینک اکاؤنٹس اور لاکر ز کو سراغ لگا لیا۔ گرفتار ملزم محکمہ بلدیات شاہ فیصل ٹاؤن میں بطور سیکورٹی گارڈ گریڈ ون میں بھرتی ہوا تھا۔ جعلی دستاویزات پر 3 برس کے دوران گریڈ 17 میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے ڈی اے بن گیا ۔سابق سربراہ کے ڈی اے ناصر عباس کی حمایت سےچائنا کٹنگ مافیا کے ساتھ مل کر 80 ارب مالیت کے 4 ہزار پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات کرادیں۔اور کم و بیش4 ارب مالیت کے اثاثے بنالئے۔ نیب نے دوران تحقیقات قومی خزانے کو 80 ارب روپے سے زائد کا چونا لگانے کے دستاویزی شواہد حاصل کر لئے ہیں۔جن سے اس کا جرم ثابت ہوتا ہے۔ لاکرزجوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی میں کھولے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق تفتیش کاروں کو معلوم ہوا ہے کہ ملزم محمد کامران محکمہ بلدیات شاہ فیصل ٹاؤن میں گریڈ 1 پر گارڈ بھرتی ہوا تھا، دیگر حکام کے ساتھ مل کر 2007 میں جعلی دستاویزات پر گریڈ 2 میں پروموشن حاصل کی اسی عرصے میں گریڈ 7 اورگریڈ14 میں چھلانگ لگائی، جب کہ 2009 میں گریڈ 17 کا عہدہ حاصل کر لیا ،جس پروہ 8سال تک براجمان رہا۔ 23جون2016 کوملزم محمد کامران نے ایک مرتبہ پھر جعل سازی اور فرضی دستاویزات پر محکمہ بلدیات سے کے ڈی اے میں ٹرانسفر کرا لیا،جہاں اسے سابق ڈی جی کے ڈی اے سید ناصر عباس کی بھر پور مدد حاصل تھی ۔نیب کا کہنا ہے کہ ملزم محمد کامران کے گریڈ 1 سے گریڈ 17 تک پہنچنے کے دستاویزات چیک کی گئیں تو وہ جعلی نکلیں ۔ کے ڈی اے حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ ملزم محمد کامران کو غیر قانونی طریقے سے ادارے میں لایا گیا تھا،تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملزم محمد کامران نے ملزم سابق ڈی جی سید ناصر عباس کے ساتھ مل کر پوسٹنگ کے ڈی اے کے اے ڈی ریکارڈ روم میں کرائی تھی پھر اے ڈی لینڈ جوہر،اے ڈی لینڈ کورنگی،اے ڈی لینڈ کلفٹن،اور اے ڈی لینڈ انڈسٹریل کے عہدے پاس رکھے اور کے ڈی اے کے اربوں روپے کے پلاٹوں میں ہیر پھیر کیا گیا کے ڈی اے کی 4 ہزار فائلیں غائب کر دی گئیں جن کی مارکیٹ ویلیو80 ارب ہے ان پلاٹوں پر چائنہ کٹنگ مافیا نے قبضہ کر کے تعمیرات کردیں ۔کے ڈی اے سے غائب ہونے والی 4 ہزار فائلوں کے ذمہ دار وں میں سابق ڈی جی کے ڈی اے سید ناصر عباس اور دیگرملزمان شامل ہیں اور انہیں بھی ضروری دستاویزات مکمل ہونے پر گرفتار کیا جائے گا تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملزم محمد کامران ملزم سید ناصر عباس کے داست راست تھا عدالت عالیہ سندھ کے حکم پر گلستان جوہر میں ہونے والے پلاٹوں کی نیلامی میں بھی انہوں نے خورد برد کیا، بلاک 6 کے 300 ملین کے قیمتی پلاٹ غیر قانونی طریقے سے ٹرانسفر کر دئیے۔ ملزم محمد کامران نے غیر قانونی طریقے سے حیثیت سے زائد اثاثے بنائے ہیں جن میں کلفٹن،گلستان جوہر پی ای سی ایچ سوسائٹی میں اربوں روپے مالیت کی جائیدادیں اور مختلف ناموں پر بینک اکاوئنٹ،لاکرز شامل ہیں تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملزم محمد کامران کے بیرون ممالک میں جائیدادوں کی بھی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں واضح رہے کہ نیب حکام نے شواہد ملنے پر ملزم محمد کامران کو گرفتار کیا اور وہ عدالتی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہے۔