کوئٹہ (نمائندہ خصوصی) بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ سانحہ8اگست کے زخموں کی ٹیسیں اب بھی محسوس ہورہی ہیں ۔ عوام ،وکلا ،ججز ،فورسز نے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نےسیشن کو رٹ کو ئٹہ میں سانحہ 8اگست کے شہداء کی یا د میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطا ب کر تے ہو ئے کیا ۔تعزیتی ریفرنس سے خطا ب کر تے ہو ئے انہوں نے سانحہ 8اگست کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ یہ تجدیدعہد کا دن ہے کہ ہم معاشرے سے ناانصافی کا خاتمہ کریں گے اور اپنے شہدا کو کبھی بھولیں گے نہ ہی ان کی قربانی کو فراموش کرینگے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ8اگست نے بلوچستان کو جو زخم دیا وہ ناقابل بردارشت ہے اسکی ٹیسیں دو سال بعد بھی محسوس ہوتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو غیر مستحکم کرنے والوں سے نمٹنا ہوگا۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار علی احمد کرد نے کہا کہ ہمارا یہ غم ساری عمر کا ہےہم اپنے شہید ساتھیوں کی تصاویر دیکھنے کی سکت نہیں رکھتے، شہید وکلا معاشرے کی امید تھے، ہم ان کے مشن کے وارث ہیں ہمیں ان کا قرض اتارنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے مظلوموں کو انصاف نہیں مل رہا ۔بلکہ عدالتی فیصلوں پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ کون ہے جو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو حق بجانب کہہ سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ میں بیٹھے ججوں میں انکساری نظر نہیں آتی ہم وکلا ء نے قربانیاں دیں جس پرعدلیہ کو ہمارا احسان مند ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ مجھے مقننہ، عسکری اور ایگزیکٹو اداروں سے کوئی سروکار نہیں، ایک بے دین معاشرہ تو چل سکتاہے مگر بے انصاف معاشرہ نہیں چل سکتا ،انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو کام انصاف دینا ہے ۔سابق صدر کوئٹہ بار کمال خان ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر ایڈوکیٹ و دیگر نے کہا کہ سانحہ8اگست نے ہمارے پیاروں کو چھین لیا،لیکن بد قسمتی سے اس سانحہ کے محرکات آج تک سامنے نہیں لائے گئے ۔