اسلام آباد /؍ڈیرہ اسماعیل خان (نمائندگان امت) عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف بدھ کو ملک بھر میں اپوزیشن جماعتیں سڑکوں پر آ گئیں۔اسلام آباد میں مختلف جماعتوں کے رہنما رکاوٹیں توڑ کر ریڈ زون میں واقع الیکشن کمیشن کے دفتر پہنچ گئے جہاں انہوں نے بھر پور مظاہرہ کیا ۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں پہیہ جام ہڑتال کی گئی ۔ صوابی میں دھرنا دے کر موٹر وے ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ۔مانسہرہ ،بٹگرام اور کوہستان میں کئی مقامات پر شاہراہ ریشم گھنٹوں تک بلاک رکھی گئی تفصیلات کے مطابق الائنس فار فری اینڈ فیئر الیکشن کی اپیل پر بدھ کو ملک بھر میں دھاندلی کیخلاف احتجاج کیا گیا ۔ الیکشن کمیشن کے صدر دفتر اسلام آباد کے باہر اراکین پارلیمنٹ اور مختلف جماعتوں کے ٹکٹ ہولڈرز نے شرکت کی ۔ ریڈ زون کے اطراف میں 500 سے زائد پولیس اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود سیاسی کارکنان کی بڑی تعداد جمع ہو گئی ۔ اس موقع پر جعلی الیکشن نامنظور کے نعرے لگاتے گئے ۔انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر الیکشن کمیشن و انتخابات کے خلاف نعرے درج تھے ۔ احتجاج 4گھنٹے تک جاری رہا، جس میں نواز لیگ،پیپلز پارٹی،جمعیت علمائے اسلام ، اے این پی،قومی وطن پارٹی ،پشتون خوا ملی عوامی پارٹی،نیشنل پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان شریک ہوئے ۔ نواز لیگ کی جانب سے راجہ ظفر الحق، احسن اقبال ،مشاہد حسین سید، مشاہد اللہ خان اور نہال ہاشمی، پی پی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی،شیری رحمان، نوید قمر، فرحت اللہ بابر، پشتون خوا میپ کے محمود اچکزئی،جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے مولانا عبدالغفور حیدری،اے این پی کی جانب سے زاہد خان اور بشریٰ گوہر سمیت دیگر قائدین نے شرکت کی ۔مظاہرین سے خطاب میں مقررین نے مبینہ دھاندلی تحقیقات کیلئے پارلیمانی انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر الیکشن کمیشن کو ناکام قرار دیا اور کہا کہ عوام اپنا حق چھیننا جانتے ہیں،ہم جمہوریت کے لیے کارکنوں کی قربانی کو ضائع نہیں ہونے دیں گے ۔جمہوریت پر شب خون برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے ۔نواز لیگ کے رہنما راجہ ظفر الحق نے کہا کہ جنہوں نے ووٹ کو عزت نہیں دی ہے انہوں نے قوم کا نقصان کیا۔ راجا ظفر الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن میں جن کو کامیاب قرار دیا گیا وہ غلط ہے، لہٰذا ہم الیکشن مسترد کرتے ہیں۔ محمود اچکزئی نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں کسی کو گالی دینے نہیں آئے،صرف امیدواروں کو بلایا تھا لیکن کارکن بھی بڑی تعداد میں یہاں آ گئے۔پاکستان کے عوام بہت بڑی تحریک چلانے کو تیار ہیں۔احسن اقبال نے احتجاج تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج سے مرحلہ وار تحریک شروع ہو گئی ہے ۔عوام پر دھاندلی زدہ وزیر اعظم مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم عوام کے ووٹ کی عزت کو بحال کریں گے اور دھاندلی کی قیادت بے نقاب کریں گے۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کیلئے میدان میں نکل آئے ہیں۔ اب جلسے جلوس اور ریلیاں ہوں گی ۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے چیف الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو پارلیمان میں حلف لینے پر آمادہ کریں گے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ انتخابات صاف اور شفاف نہیں تھے۔یہ الیکشن تمام دھاندلی زدہ الیکشنز کی ماں ہے۔قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل ہی مختلف سیاسی جماعتیں تحفظات کا اظہار کر رہی تھیں لیکن 25 جولائی کو انتخابات میں جس طرح کی ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی، جس کے بعد ہم خیال جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔عوامی نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین نے الیکشن کمیشن کو جانبدار و مخصوص سیاسی جماعت کی بی ٹیم قرار دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر مظاہرین سے نواز لیگی رہنماؤں جاوید ہاشمی، عظمیٰ بخاری، نجمہ حمید اور طاہرہ اورنگزیب و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے عمران خان پر شدید تنقید کی ۔قبل ازیں احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد انتظامیہ نے500 سے زائد اہلکار تعینات کر کے ریڈ زون جانے والے راستوں کو بند کر دیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے باہر خاردار تاریں بھی لگائی گئیں ، الیکشن کمیشن کے دفتر میں کسی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہ دی گئی ۔مظاہرین رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ریڈ زون میں پہنچ گئےپولیس نے احتجاجی مظاہرے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی اور سیاسی شخصیات اور کارکنان کو الیکشن کمیشن تک جانے دیا گیا۔ادھر متحدہ مجلس و دیگر جماعتوں کے کارکنان نے بدھ کو خیبر پختون سمیت ملک بھر میں احتجاج کیا ۔ خیبر پختون کے شہروں نوشہرہ ، کاٹلنگ ، تخت بھائی،صوابی،ڈیرہ اسماعیل خان،کوہاٹ،ہنگو،بنوں،کرک،مانسہرہ اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے اور سڑکیں بلاک کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں بدھ کو پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ ۔ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں نے مولانا لطف الرحمان اور احمد خان کی قیادت میں ڈیرہ بھکر روڈ ، ڈیرہ کراچی روڈ اور ڈیرہ پشاور روڈز کو صبح سویرے ہی ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بلاک کر دیا ۔ جس کے نتیجے میں سیکڑوں ٹرالرز ، مسافربسیں ، ٹرک و دیگر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ اکوڑہ خٹک اور رشکئی کے مقام پر جی ٹی روڈ 3گھنٹےجبکہ کوہاٹ میں زیرو پوائنٹ کے قریب انڈس ہائی وے4گھنٹے بند رکھی گئی ۔ ہنگو سے مجلس عمل کے کارکنوں کا ایک قافلہ بھی احتجاجی مظاہرے میں شرکت کیلئے کوہاٹ پہنچا ۔ بنوں میں جمعیت علما اسلام کے کارکنوں نے بارش کے باوجود مظاہرہ کیا اور انڈس ہائی وے ہر قسم کی ٹریفک کے لئے گھنٹوں بند رکھی ۔ مانسہرہ ،بٹگرام اور کوہستان میں جے یو آئی کے کارکنوں نے شاہراہ ریشم کو مختلف مقامات پر بلاک کر دیا ۔کوئٹہ، پشین اور دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔
٭٭٭٭٭
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیشنل ہائی وے ،سپر ہائی وے اور سائٹ ایریا میں جمعیت علما السلام (ف) کے تحت بدھ کو مبینہ الیکشن دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔مظاہروں کی وجہ سے کئی مقامات پر ٹریفک نظام درہم برہم ہو گیا اور پولیس نے ممکنہ طور پر تشدد مظاہرے کے پیش نظر مکمل انتظامات کیے تھے، تفصیلات کے مطابق جمعیت علماالسلام کی جانب سے انتخابات میں مبینہ طور پر دھاندلی کے خلاف بدھ کو نیشنل ہائی وے پر واقع گکھر پھاٹک ،سہراب گوٹھ کے علاقے سپر ہائی وے الاصف اسکوائر اور سائٹ ایریا کے علاقے پراچہ چوک پر احتجاج کیا گیا۔ احتجاج کے باعث ہائی ویز اور سڑک پر ٹریفک کی روانی معطل ہو گئی اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور کراچی کا ملک کے دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ اہم سڑکوں پر احتجاج کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی اور مسافر گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے سڑکوں اور ہائی وے کی بندش پر ٹریفک پولیس نے جزوی طور پر ٹریفک کی روانی بحال کرا دی ۔کارکنان نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ہائی ویز اور سڑکیں بند کردیں اور مبینہ دھاندلی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔احتجاج کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے بتایا کہ حفاظتی انتظامات کے تحت کمانڈوز کے ساتھ اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا اور انہیں آنسو گیس ،لاٹھیوں ، اور شیلٹرز بھی فراہم کر دیے گئے تھے ،پولیس نے مزید بتایا کہ حکام کی جانب سے مذاکرات کے بعد مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے، جس کے بعد سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ۔
٭٭٭٭٭