ووٹ کی راز داری برقرار نہ رکھنے پر عمران کو بچانے کی کوشش

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) ووٹ کی رازداری برقرارنہ رکھنے پرعمران کو نااہلی سے بچانے کے لیے کوششیں شروع کردی گئیں ،پولنگ عملے کوبھی عمران خان کاہمنوابنالیاگیا، عملے کی طرف سے عمران کے حق میں جمع کرائی گئی رپورٹس کاجائزہ آج لیاجائے گا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے متعلقہ انتخابی عملے کوبھی طلب کیے جانے اور ان سے بیانات حلفی لیے جانے کاامکان ہے ۔عمران کے وکیل ڈاکٹربابر اعوان الیکشن کمیشن کومطمئن کرنے میں کامیاب نہ ہوئے توعمران خان کے لیے آئینی وقانونی رکاوٹ پیداہوسکتی ہے۔ سماعت آج ہوگی۔ذرائع نے ’’امت‘‘ کوبتایاہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کوالیکشن کمیشن میں جاری ووٹ کی رازداری برقرارنہ رکھنے کے مقدمے میں سزاسے بچانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں اس حوالے سے پولنگ عملے کوبھی رام کرلیاگیا ہے۔ ذرائع کاکہناہے کہ پولنگ عملہ عمران خان کے حق میں گواہی دے گا،اس حوالے سے بعض پولنگ عملے کے افسران نے اپنی رپورٹس بھی جمع کرادی تھیں اب وہ اپنے بیانات حلفی بھی جمع کرارہے ہیں ۔الیکشن کمیشن آج ان تمام معاملات کاجائزہ لے گا۔ پر یذ ائیڈنگ آفیسر اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈیا اور لوگوں کے باعث مجبوراً عمران خان کو سب کے سامنے مہر لگانا پڑی۔پریذائیڈنگ افسران کی رپورٹ کے مطابق عمران خان ہجوم کے باعث سکرین کے پیچھے نہیں جاسکے۔ الیکشن کمیشن نے این اے 53 کے ڈھوک جیلانی کے پولنگ سٹیشن پر تعینات پریذائیڈنگ آفیسر اور اسسٹنٹ پریذ ائیڈنگ آفیسر سے ووٹ کی راز داری کی خلاف ورزی پر رپورٹ طلب کی تھی۔پریذائیڈنگ آفیسر حاجی نور محمد نے الیکشن کمیشن کو بھجوائی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ عمران خان ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ سٹیشن میں داخل ہوئے تو ان کے ہمراہ 150 سے زائد میڈیا اور دوسرے افراد بھی داخل ہوگئے۔ عمران خان نے ووٹ پر مہر لگانے کیلئے پردے کے پیچھے جانے کی متعدد مرتبہ کوشش کی مگر ہجوم کے باعث وہ نہیں جاسکے۔ عمران خان نے مذکورہ صورت حال میں کہا کہ میری وجہ سے پولنگ کاعمل رک گیا ہے اس لیے یہی پر کھڑے ہو کر مہر لگا دیتا ہوں۔ذرائع کاکہناہے کہ ان رپورٹس کی روشنی میں عمران خان کوکلین چٹ دلانے کی کوشش کی گئی ہے ۔دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بابر اعوان کی جانب سے این اے 53 میں ازخود نوٹس سے متعلق درخواست پر ازخود نوٹس لینے اور مرضی کے دن مقررکرنے کی درخواست مستردکردی تاہم سماعت 16اگست کی بجائے آج کرنے کی ہدایت کی ہے ۔چیف الیکشن کمشنر نے کیس کی سماعت مقرر کر دی ہے ۔این اے53 میں ووٹ کی رازداری ظاہرکرنے پر بابر اعوان نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اپنایاگیا ہے کہ سپریم کورٹ نے این اے131 پرلاہورہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردیاہے،اور ووٹ کی رازداری ظاہرکرنے پرعمران خان کی این اے53 پرکامیابی کانوٹیفکیشن رکاہواہے،استدعا ہے کہ این اے 53 پرازخودنوٹس الیکشن کمیشن معاملہ سن لے اورعمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی ہی درخواست پر تاریخ 16اگست مقرر کی تھی،آج نہیں سن سکتے، اسے جمعرات کوسن لیں گے ۔ چیف الیکشن کمشنر نے بعدازاں سماعت جمعرات کے لئے ملتوی کردی ۔ سینئر قانون دان بیرسٹرواصف نے’’امت‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن ایک آزادخود مختار ادارہ ہے اور اس کواپنے فیصلے کرنے کامکمل اختیار حاصل ہے عمران خان کے خلاف انتہائی سنجیدہ نوعیت کاالزام ہے اور ووٹ کی رازداری کوپامال کیاگیاہے جس کونظر اندازکرناآسان ہرگز نہیں، الیکشن کمیشن کوئی بھی اہم فیصلہ کرسکتاہے اس کے بعدعمران خان کوایک بار پھر سپریم کورٹ کاسہارالیناپڑسکتاہے ۔انھوں نے کہاکہ عمران خان کوواضح کرناہوگاکہ انھوں نے اتنے لوگوں کے سامنے بیلٹ پیپرپر مہر کیوں لگائی الیکشن کمیشن سیکشن 9،11اور دیگر عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعات کے تحت تمام معاملے کاجائزہ لے کرحکم جاری کرنے کااختیار ہے، الیکشن کمیشن عمران خان کواس ضابطہ کی خلا ف ورزی پر نااہلی کی سزابھی سناسکتے ہیں ۔ایسابھی ہوسکتاہے کہ عمران خان معاملے کی نزاکت کاادراک کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی بھی مانگ سکتے ہیں پھربھی معاملہ الیکشن کمیشن کی صوابدیدپرہے کہ وہ اس معافی کوقبول کرتے ہیں یانہیں ۔

Comments (0)
Add Comment