اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )قومی احتساب بیورونے کہا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے خلاف سوئس مقدمات دوبارہ نہیں کھل سکتے۔قومی مصالحتی آرڈیننس کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے سوئس مقدمات میں قانونی میعاد کے دوران اپیل دائر نہیں کی، اپیل زائد المیعاد تھی۔زرداری کے خلاف کیسز نیب عدالت میں زیر التواء ہیں۔سوئٹزرلینڈ حکومت نے آصف زرداری کیخلاف مقدمات کھولنے کی اپیل مسترد کی کیونکہ پاکستان کی اپیل زائد المیعاد ہو چکی تھی جس کے بعد ستمبر 2012ء میں نیب نے انکوائری بند کر دی۔ نیب نے کہا کہ آصف زرداری کیخلاف زیرِ التوا مقدمات کی تفصیلات لف ہیں، قومی ادارہ سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کرے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این آر او سے مالی نقصان کے حوالے سے کوئی ریکارڈ نہیں اور نہ ملکی خزانے کو نقصان کا اصل تخمینہ موجود ہے، اس حوالے سے ابھی مکمل تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ انکوائری میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال ثابت نہیں ہوا اور ملک قیوم کے خلاف انکوائری ستمبر 2012 میں بند کر دی تھی۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے نیب کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این آر او قانون کے اجراء سے نقصان کی تفصیل دستیاب نہیں، این آر او سے نقصان کے تعین کے بعد عدالت جو حکم دے گی اس پر عمل کریں گے۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سینئرقانون دانون نے کہاہے کہ قومی احتساب بیوروکی جانب سے سابق صدرآصف علی زرداری کوسوئس مقدمات میں کلین چٹ دینے سے لوٹی گئی دولت واپس لانے میں مزیدشکلات پیداہوسکتی ہیں۔نیب کی تحقیقات میں ابھی تک اس بارے واضح نہیں کیاجاسکاہے کہ سوئس بنکوں میں موجودپیسہ واپس کیسے لایاجائے گا اور اس کی ذمہ داری کون اٹھائے گا۔لگتاہے کہ تحریک انصا ف کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرنے پر آصف علی زرداری کوانعام سے نوازاگیاہے ۔بعض مقدمات میں شریف خاندان کوکلین چٹ دینے کے بعددوبارہ کاروائی شروع کی جاسکتی ہے توآصف علی زرداری کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ان خیالات کااظہاربیرسٹر امان اللہ ،زیڈاے بھٹہ ایڈووکیٹ ،اسلم گھمن ایڈووکیٹ ،اور جسٹس (ر)فیاض احمدنے ’’امت‘‘ سے گفتگوکے دوران کیا ۔بیرسٹر امان اللہ نے کہاکہ نیب قوانین میں اس بات کی گنجائش موجودہے کہ چیئرمین نیب تحقیقات میں کس کوبے گناہ قرار دے دیں ،ان کےخلاف تحقیقات روک دی جاتی ہیں نیب کواس حوالے سے بورڈحکام کی منظوری لیناہوتی ہے ۔وہ منظوری دے دے توپھر کیس کوبندکیاجاسکتاہے۔سوئس معاملات کوکافی عرصہ گزرنے کوہے اور اس حوالے سے پی پی نے اپنے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی تک کی قربانی د ے دی تھی ۔زیڈاے بھٹہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ نیب قوانین میں اس بات کی گنجائش موجودہونے کے باوجودایسے مقدمے کوکیسے بندکیاجاسکتاہے جس میں قومی دولت کولوٹاگیاہواس حوالے سے نیب کوتوکاروائی کرناچاہیے تھی اس اقدام سے سوئس بنکوں میں موجودپاکستانی پیسہ کیسے واپس لایاجائیگااور اس معاملے میں تواب مشکلات پیداہوجائیں گی اس معاملے کوکون حل کرے گا۔ اسلم گھمن ایڈووکیٹ نے کہاکہ لگتاہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ زرداری نے اچھاتعاون کیاہے کہ جس کاانھیں یہ انعام دیاجارہاہے اور ان کے سوئس معاملے میں کیس نہ کھلنے کی نویدسنائی گئی ہے ۔ایسانہیں ہوناچاہیے ۔سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس لے اور دیکھے کہ نیب کی بات کس حدتک درست ہے ۔اور نیب قانون ان کوکس حدتک اس کی اجازت دیتاہے ۔ جسٹس (ر) فیاض احمدنے کہاکہ نیب کے جواب سے نئی بحث چھڑ جائیگی مگر اصل مدعاجس کاتعلق قوم کی لوٹی ہوئی دولت سے ہے وہ سب بھول جائیں گے ۔نیب چھوٹے جرائم میں ملوث ملزمان کے خلاف توآئے روز کارروائی کا عندیہ دیتارہتاہے اور مزید کارروائیاں کربھی رہاہے مگر زرداری والامعاملہ سمجھ میں نہیں آرہاہے ۔
٭٭٭٭٭