کراچی(اسٹاف رپورٹر)سپر ہائی وے پر واقع کرش پلانٹ پر واجبات کی عدم ادائیگی پر ملازمین کو یرغمال بنانے والے سابق ملازم کے خلاف پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور اسلحہ برآمدگی کی دفعات کے تحت 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے۔عدالت نے ملزم کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔تفصیلات کے مطابق گڈاپ سٹی کے علاقے سپر ہائی وے پر واقع کرش پلانٹ پر منگل کی شام کو سابق ملازم سلیم شہزاد جس نے اسلحے کے زور پر دفتر میں موجود 3 ملازمین کو یرغمال بنالیا تھا اور 5 گھنٹے بعد گرفتاری بھی پیش کردی۔پولیس نے ملزم سلیم شہزاد کے خلاف 2 الگ الگ مقدمات درج کر لیے ہیں۔ایس ایچ او شاہ رخ خان نے بتایا کہ پہلا مقدمہ نمبر140/18 فیکٹری ملازم سلمان حسین کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ7ATAکے تحت درج کیا، جبکہ دوسرا مقدمہ 141/18سندھ آرمز ایکٹ کے تحت سرکاری مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مدعی مقدمہ سلمان نے بتایا کہ ملزم جب دفتر میں داخل ہوا، تو میرے ساتھ دیگر 2 افراد محمد دلشاد اور انور حسین بھی تھے۔ملزم نے دفتر میں داخل ہوتے ہی مجھ سے کہا کہ میرے بقایاجات دو۔میں نے کہا کہ تم سیٹھ سے بقایا جات لے چکے ہو۔میرے پاس تمہارے بقایاجات نہیں ہیں، جس پر ملزم نے بیگ سے پستول نکالا اور ہوائی فائرنگ کر دی۔میری کنپٹی پر پستول رکھ کر کہا کہ میرے بیگ میں بم ہے، اگر حرکت کی تو اڑا دوں گا۔اس نے مزید بتایا کہ ہمیں یرغمال بنا کر پولیس مدد گار 15 پر کال کروائی۔پولیس پہنچی تو ملزم نے اہلکاروں پر فائرنگ کر دی۔مدعی نے مزید کہا کہ 5 گھنٹے ہمیں یرغمال بنائے رکھا۔رینجرز بھی موقع پر پہنچ گئی تھی۔ایس ایچ او نے کہا کہ ملزم کے قبضے سے ایک پستول اور 26گولیاں برآمد کی گئی ہیں، جو ملزم اپنے گاؤں سے لایا تھا۔دریں اثنا انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج نے فیکٹری عملے کو یرغمال بنانے والے ملزم سلیم شہزاد کو4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔سماعت پر ملزم سلیم شہزاد نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی۔معاشی تنگی کی وجہ سے تنگ آگیا تھا۔میں نے قانون ہاتھ میں لیکر غلط کیا۔دوسری جانب سلیم شہزاد نے صحافیوں کو بتایا کہ جن کو یرغمال بنایا وہ عملہ نہیں افسران تھےافسران نے تسلیم کیا کہ میرے واجبات بنتے ہیں فیکٹری انتظامیہ میرے واجبات نہیں دے رہی تھی جس پر یہ اقدام اٹھانا پڑا۔