حسین لوائی کوڈاکٹر عاصم طرح اسپتال میں رکھنے کی تیاری

کراچی( رپورٹ: صفدر بٹ/ اسٹاف رپورٹر) کروڑو ں روپے کی منی لانڈرنگ اسکینڈل میں گرفتار نجی بینک کے سربراہ اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے دست راست حسین لوائی کو بھی ڈاکٹر عاصم کی طرح اسپتال میں رکھنے کی تیاری کی جارہی ہے۔گزشتہ روز ملزم کو دل کے امراض کی آڑ میں جیل سے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی سی وی ڈی میں ملزم کے کیے جانے والے اب تک کے تمام ٹیسٹ کی رپورٹس نارمل آئی ہے۔ادھر عدالت نے ملزمان حسین لوائی اور طحہ رضا کی درخواست ضمانت پر دلائل کے لئے ایف آئی اے کو مہلت دے دی۔ تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ اسکینڈل میں گرفتار نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی کو جمعرات کو جیل حکام نے سینے میں درد کی مبینہ شکایت پر قومی ادارہ برائے امراض قلب منتقل کیا۔اسپتال ذرائع کا کہنا ہے این آئی سی وی ڈی پہنچتے ہی ڈاکٹر جاوید اکبر سیال کی سربراہی میں طبی عملے نے ملزم حسین لوائی کا طبی معائنہ کیا اور ای سی جی، ٹراپ آئی سمیت دیگر تشخیصی ٹیسٹ کیے۔ملزم کے تمام ٹیسٹ نارمل آئے ہیں اور اس کے تمام کارڈیک انزائم نارمل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے ٹیسٹوں کی رپورٹس نارمل آنے کے باوجود اسے جیل واپس نہیں بھیجا گیا، بلکہ اسپتال میں داخلے کا جواز پیدا کرنے کیلئے اسپتال کے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ قائم کردیا گیا ہے تاکہ حسین لوائی کو بھی ڈاکٹر عاصم کی طرز پر زیادہ سے زیادہ عرصے یعنی ضمانت کی منظوری تک اسپتال میں رکھا جاسکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ عدالت کے حکم پر قائم ہوتا ہے تاہم ملزم کے لیے عدالتی حکم کے بغیر ہی میڈیکل بورڈ قائم ہوگیا، جس میں ڈاکٹر جاوید اکبر سیال، ڈاکٹر ندیم رضوی، ڈاکٹر طاہر صغیر سمیت 4 سینئر ڈاکٹر شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ملزم کو کروڑوں روپے غیرقانونی بیرون ملک منتقل کرنے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جس میں فریال تالپور عدالت سے عبوری ضمانت پر ہیں جبکہ مقدمے میں آصف علی زرداری کا نام بھی شامل ہے۔دریں اثنا بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس میں ملزمان حسین لوائی اور طحہ رضا کی درخواست ضمانت پر دلائل کے لئے ایف آئی اے کو 16 اگست تک کی آخری مہلت دے دی۔سماعت پر وکیل سرکار کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ کیس میں تاخیر نہ کی جائے۔

Comments (0)
Add Comment