کراچی (رپورٹ ارشاد کھوکر ) وفاق میں مضبوط حکومت کے قیام بالخصوص سینیٹ میں اپوزیشن کی برتری ختم کرنے کیلئے پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے درمیان بیک ڈور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ رابطوں میں مقتدر حلقوں کا اہم کردار ہے اور پیپلزپارٹی کو کہا جارہا ہے کہ اگر وہ غیر مشروط طور پر عمران خان کی حکومت کی حمایت کردے تو آگے چل کر پی پی کو وفاقی حکومت اور پنجاب میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ خصوصاً ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لاسکتے ہیں۔ اس ضمن میں سینیٹر رضا ربانی یا اس جیسے شخصیت پر اتفاق بھی ہوسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت مقتدر حلقوں کی جانب سے دی گئی تسلیوں کے باوجودتذبذب کا شکار ہے اور تاحال پی ٹی آئی حکومت کی غیر مشروط حمایت کرنے کیلئے تیار نہیں ہوئی۔اس نے وفاق کے ساتھ خصوصاً پنجاب حکومت اور عموماً کے پی کے کی حکومت میں بھی حصہ ملنے اور آئندہ صدارتی انتخاب میں پی پی سے تعلق رکھنے والے شخصیت کے مشترکہ امیدوار ہونے کی شرائط رکھی ہیں تاہم اس حوالےسے منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی کا معاملہ اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔ ایف آئی اے کے پاس نئے شواہد آرہے ہیں جو پی پی قیادت کیلئے انتہائی پریشان کن ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر کے خلاف جے آئی ٹی بننے میں تقریباً ایک ماہ لگ سکتا ہے۔دریں اثنا گزشتہ روز بلاول ہاؤس کراچی میں آصف زردار ی اور بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں ایک مشاورتی اجلاس ہوا جس میں خورشید شاہ، قائم علی شاہ ، مراد علی شاہ، قمر الزماں کائرہ، فریال تالپور ،فرحت اللہ بابر سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال ، وفاق اور سندھ میں حکومت سازی کے حوالے سے جاری سرگرمیوں اورپارلیمنٹ میں پارٹی کے پارلیمانی کردار سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ اشتراک عمل کے حوالے سے مشاورت کی گئی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی پارلیمنٹ میں رہ کر جمہوریت کی بالادستی کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی اور حالیہ عام انتخابات میں ہونےوالی مبینہ دھاندلی کے خلاف پارلیمنٹ میں موثر احتجاج کیا جائے گااور اپوزیشن جماعتوں سے رابطے بڑھائے جائینگے ۔
٭٭٭٭٭