اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر معدے کی تکلیف کے ساتھ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) پہنچ گئے، ہسپتال ذرائع کے مطابق جیل میں ماہر ڈاکٹروں سے مشورے کے بغیر کیپٹن (ر) صفدر کا غلط علاج کیا جاتا رہا جس سے ان کی حالت خراب ہوئی۔ انہیں معدے میں تکلیف کی شکایت پر جمعرات کے روز جیل سے پمز منتقل کیا گیا، جہاں تین رکنی میڈیکل ٹیم نے ان کا معائنہ کیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق کیپٹن (ر) صفدرگزشتہ چار روز سے جیل میں قبض کا شکار تھے اور ہسپتال کے طبی عملہ ماہر ڈاکٹروں سے مشورے کے بغیر انہیں مسلسل انیما دیتا رہا۔میڈیکل ٹیم ذرائع کے مطابق انیما کی زیادہ مقدار کے باعث کیپٹن (ر) صفدر کی حالت بگڑ گئی، جس پر انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ کیپٹن (ر) صفدر معدے کے السر میں مبتلا تھے، جس پر ڈیڑھ برس قبل ان کے معدے کی سرجری بھی ہو چکی ہے۔جمعرات کی شام جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق، سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کی درخواست پر پمز انتظامیہ نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کے علاج کے لیے5 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا ہے۔شعبہ جنرل سرجری کے سربراہ پروفیسر تنویر خالق میڈیکل بورڈ کے سربراہ ہوں گے، جبکہ جنرل سرجری کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر الطاف انعام شامی، اسسٹنٹ پروفیسر گیسٹرو انٹیرالوجی ڈاکٹر مشہود، اسسٹنٹ پروفیسر جنرل میڈیسن ڈاکٹر فبہا سید اور اسسٹنٹ پروفیسر ریڈیالوجی ڈاکٹر مجاہد رضا بورڈ میں شامل ہوں گے۔ہسپتال ذرائع کے مطابق پمز منتقل ہونے کے بعد میڈیکل بورڈ نے کیپٹن(ر) صفدر کا معائنہ کیا اور انہیں مزید علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کر لیا ۔ میڈیکل بورڈ کے مطابق ابتدائی معائنے میں کیپٹن صفدر کا بلڈ پریشر نارمل تھا، تاہم ان کا شوگر لیول بڑھا ہوا تھا۔ کیپٹن (ر) صفدر کے ایکسرے، الٹراسائونڈ اور دیگر ٹیسٹ بھی لیے جائیں گے۔ کیپٹن (ر) صفدر کو پمز کارڈک سینٹر کے اسی کمرے میں رکھا گیا ہے،جہاں اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف دو روز قیام کر چکے ہیں۔ دوسری جانب چیف کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق نیب کیس میں سزایافتہ قیدی کیپٹن(ر) صفدر کو رکھنے کے لیے پمز کارڈیک سینٹر کے پرائیویٹ وارڈ کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔ کیپٹن (ر) صفدر کی آمد سے قبل ہی اڈیالہ جیل کا عملہ کارڈیک سینٹر کے پرائیویٹ وارڈ میں تعینات کر دیا ۔کیپٹن (ر) صفدر کو سخت سکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے پمز منتقل کیا گیا۔ ان کی پمز منتقلی سے قبل ہسپتال میں سکیورٹی سخت کر دی گئی اور پولیس اور حساس اداروں کے اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے تھے۔ کارڈیک سینٹر کے پرائیویٹ وارڈ کی سکیورٹی کلیئرنس لی گئی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ سمیت سکیورٹی اہلکاروں نے وارڈ کی سکیورٹی کلیئرنس دی۔