اسلام آباد (خصوصی رپورٹر/اسٹاف رپورٹر) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت میں عرب امارات میں پاکستانی ڈاکٹروں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر کمیٹی نے اماراتی سفیر سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کے روز سینیٹر میاں عتیق کی سربراہی میں ہوا، جہاں کالج فار فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) کے نمائندے میجر جنرل(ر) سلمان نے کمیٹی کو بتایا کہ دبئی میں پاکستانی ڈاکٹروں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ انہیں تنخواہ اور دیگر مراعات بھی دوسرے ممالک کے ڈاکٹروں سے کم دی جاتی ہیں۔ اس معاملے پر سی پی ایس پی نے بار ہا دبئی حکام سے بات کرنے کی کوشش کی، تاہم ہماری بات نہیں سنی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستانی ڈاکٹروں کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، لیکن ان کی الگ سے شناخت نہیں ہوتی۔ اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سی پی ایس پی اس معاملے کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کرے، میں خود اماراتی سفیر سے اس بارے میں بات کروں گا اور اگر ضرورت پڑی تو دبئی کا دورہ کر کے معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔ علاوہ ازیں سینیٹ قائمہ کمیٹی قومی صحت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ سے میڈیکل کالجوں کی مرکزی داخلہ پالیسی پر جلد فیصلہ کرنے کی درخواست کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے جمعہ کے روز قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کونسل نے اپنی مرکزی داخلہ پالیسی کا ڈرافٹ تیار کر کے سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے، جوں ہی عدالت فیصلہ دے گی، عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے اٹارنی جنرل سے اس حوالے سے سپریم کورٹ سے فیصلہ جلد کرنے کی درخواست کر دی، تاکہ ملک کے تمام سرکاری و نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجوں میں یکساں داخلہ پالیسی جاری کی جا سکے۔ پی ایم ڈی سی نے حال ہی میں نئی مرکزی داخلہ پالیسی تیار کی ہے، جس میں صرف ایف ایس سی کے نمبروں کی بنیاد پر داخلے دینے کے بجائے، 12 سالہ تعلیمی ریکارڈ کو بھی اہمیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔