گورنر ہاوس پنجاب کو یونیورسٹی بنانے کیلئے کئی عمارتوں کی تعمیر لازمی

لاہور (رپورٹ: نجم عارف) کئی برس سے سادگی کے ایجنڈے و قومی وسائل بچانے کا پرچار کرکے عوام سے داد وصول کرنے والے عمران خان کی جماعت تحریک انصاف اب تک سادگی مشن کا کوئی باضابطہ منصوبہ تیار نہیں کرسکی۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے گورنر پنجاب کے منصب کیلئے نامزد چوہدری سرور نے گورنر ہاؤس میں ہی دفتر رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ سابق گورنر پنجاب میاں اظہر نے گورنر ہاؤس کو خواتین یونیورسٹی کیلئے موزوں قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 600 کینال پر پھیلی عمارت میں نئی تعمیرات کرانی پڑیں گی اور موجودہ عمارت میں بھی تبدیلی لانی ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق 2013کی طرح اس بار بھی عمران خان نے ملک کے تمام گورنر ہاؤسز میں یونیورسٹیاں بنانے کا اعلان کر رکھا ہے لیکن عمران خان یا ان کی جماعت نے اب تک سادگی مشن کیلئے کوئی منصوبہ تیار ہی نہیں کیا۔عملاً لاہور کے ریڈ زون میں واقع گورنر ہاؤس لاہور کی سب سے اہم خوبصورت شاہراہ ‘‘دی مال’’ پر واقع ہے۔ 600 کینال پر پھیلے گورنر ہاؤس کے ایک جانب کچھ فاصلے پر ایچی سن کالج، دوسری جانب الحمرا آرٹ کونسل اور واپڈا ہاؤس، پنجاب اسمبلی، سامنے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ اور جی او آر ون کے علاوہ ایک فائیو اسٹار ہوٹل، بغل میں انتہائی محفوظ بنایا گیا امریکی قونصل خانہ واقع ہے۔ ایسی صورت میں گورنر کے لئے نیا دفتر بنانے کیلئے جی او آر میں 7 کلب یا 8 کلب میں سے کسی ایک انتخاب کیا جاسکتا ہے اور یہ علاقہ موجودہ گورنر ہاؤس سے بھی زیادہ محفوظ بنائے گئے ہیں۔ تحریک انصاف کی جانب سے گورنر پنجاب نامزد کئے جانے والے چوہدری سرور نے ‘‘امت’’ کو بتایا ہے کہ وہ اپنا دفتر گورنر ہاؤس میں ہی رکھیں گے۔ قیام ذاتی گھر میں رہے گا۔ گورنر ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ بعد میں چیئرمین و کابینہ کرے گی۔ 2013میں پنجاب اور خیبر پختون کے گورنر ہاؤسز کو یونیورسٹیوں میں نہ بدلے جاسکنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس پر اختیار وفاق کا ہوتا ہے اور وفاق میں نواز لیگ کی حکومت بنی تھی۔1970 کے بعد غلام مصطفیٰ کھر کے بعد وہ دوسری بار گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز ہونے والے دوسرے شخص ہوں گے۔ ‘‘امت’’ سے گفتگو میں تحریک انصاف کے ترجمان اور قومی اسمبلی کے نومنتخب رکن فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چوہدری محمد سرور کو گورنر پنجاب کے عہدہ کیلئے نامزد تو کر دیا گیا ہے، لیکن ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ حلف اٹھانے کے بعد وہ گورنر ہاؤس صرف اپنے دفتر کے طور پر استعمال کریں گے یا روایتی انداز میں رہائش بھی وہیں رکھیں گے۔ نئے گورنر کی رہائش اور دفتر کے ایشو پر سیکورٹی مشاورت کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ فی الحال گورنر پنجاب کے لئے کوئی متبادل دفتر دیکھا گیا ہے نہ اس بارے میں سوچا گیا ہے۔ حکومت بننے کے بعد ہی پارٹی کے ایجنڈے پر عمل شروع کیا جائے گا۔ ‘‘پنجاب کے سابق گورنر میاں محمد اظہر نے ‘‘امت’’ سے گفتگو میں کہا کہ اگر چہ گورنر کا منصب آئینی ہے لیکن بعض اوقات گورنر کا عہدہ حکمران جماعت کے لئے اثاثہ بن جاتا ہے۔ چوہدری سرور کا تقرر بہت اچھا ہے۔ اگر عمران خان کے وژن کے مطابق یہاں یونیورسٹی بنانے کا آئیڈیا بہت اچھا ہے۔ گورنر اپنی رہائش گاہ کا ایک کمرہ بھی اپنا دفتر قرار دے سکتا ہے۔اس مقصد کے لئے سرکاری وسائل خرچے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ بس ایک میز اور چند کرسیوں کے علاوہ فائلوں کے لئے ایک الماری چاہئے ہوگی۔ چوکیدار ایک بھی بہت ہوگا اور سیکورٹی کے اخراجات بھی کم ہوں گے۔ میرے خیال میں ذاتی رہائش گاہوں کو سرکاری درجہ دے کر تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش پر خطیر رقم خرچ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جہاں گورنر پہلے رہ چکا ہے وہیں بعد میں آنے والے رہ سکتے ہیں۔ سرکاری مہمانوں کے ساتھ ملاقات اور انہیں ٹھہرانے کیلئے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس بھی موجود ہے۔گورنر ہاؤس کو یونیورسٹی یا بہت بڑا میوزیم بھی بنایا جاسکتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment