اسلام آباد( رپورٹ: اخترصدیقی ) خواجہ حارث نے اسلام آبادکی احتساب عدالت نمبر 2 میں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کی پیشی کوضرورقرار دیا ہے اور کہاہے کہ میاں نوازشریف کی ہر پیشی پر حاضری قانونی طورپر ضروری ہے اس لیے ان کوپیش کرنے کیلئے اقدامات کیے جانے چاہئیں ۔جے آئی ٹی کے سابق سربراہ واجدضیاء کے پہلے سے ریکارڈکردہ بیان پر ہی جرح کی جائیگی ،احتساب عدالت اگر ہائی کورٹ میں دائر ایون فیلڈفیصلہ معطلی کی درخواست کونمٹانے کے بعدسماعت کرتی توآئینی وقانونی طورپر بہتر ہوتا ۔سابق وزیراعظم کے وکیل نے ’’امت‘‘ سے گفتگو میں بتایا ہے کہ 13 اگست کوالعزیزیہ او رفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت ہوگی اس دوران میان نوازشریف کی پیشی قانونی طورپر ضروری ہے مگر جانے کیوں باربار سیکیورٹی کاایشویاکچھ اور بہانہ کرکے ان کوپیش نہیں کیا جاتا ہے۔مقدمات میں پیشی کے دوران ملزم کوآئین وقانون کے کچھ حقوق دیے ہیں جن کی بجا آوری کی جانی چاہیے ۔انھوں نے کہاکہ قومی احتساب بیورو(نیب)کی جانب سے جوگواہان پیش کیے ہیں ان کے حوالے سے نیب کاکہناہے کہ یہ گواہان کافی حساس ہیں، ان کی گواہی اور پیشی حساس ہے اس لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈکے فیصلے کے خلاف دائردرخواست کی سماعت کے ساتھ ساتھ اسلام آبادکی احتساب عدالت میں بھی سماعت جاری رہنی چاہیے تاکہ وقت کوبچایاجاسکے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ تینوں ریفرنسزکے واقعات ،گواہان اور واجدضیاء کی پیشی سب ایک سے ہیں اس لیے ایون فیلڈکے حوالے سے اسلام آبادکی احتساب عدالت کے جج محمدبشیرکی جانب سے دیاگیافیصلہ بہت اہم ہے اس کی معطلی کے لیے ہم نے اسلام آبادہائی کورٹ سے رجوع کررکھاہے اس معطلی کی درخواست کافیصلہ آجاتاتوہمیں باقی ماندہ ریفرنسزمیں دلائل دینے میں مزیدآسانی ہوجاتی مگروہ فیصلہ ابھی تک نہیں ہوپارہابنچ کی تبدیلی ہورہی ہے اب شائدپھر بنچ تبدیل ہوگیاہے۔مجھے میاں نوازشریف سے ملاقات کاموقع ملامگر ابھی تک ان سے تفصیلی بات چیت نہیں ہوسکی اس لیے کوشش کررہے ہیں کہ ان سے مزیدملاقات ہوجائے اس کے لیے دوبارہ جیل حکام سے بھی رجوع کریں گے۔ انھوں نے کہاکہ اگر میاں نوازشریف کوہر پیشی پر پیش کیاجائے توان سے روزانہ کی بنیاد پر مشاورت بہت فائدہ مندثابت ہوسکتی ہے اور موکل کی ہدایات کوبھی فالوکیاجاسکے گامگر افسوس ایسا ہوتانہیں ہے کیوں کہ ہر پیشی پر میاں نوازشریف کوکوئی نہ کوئی بہانہ بناکرروک دیاجاتاہے اور عدالت نہیں لایاجاتاہے ۔