سندھ کابینہ میں 50 فیصد نئے ارکان شامل کرنے کا فیصلہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پیپلزپارٹی کی قیادت نے صوبائی کابینہ میں تقریباً 50فیصد نئے وزراکو شامل کرنے اوروزیر اعلیٰ سندھ سمیت صوبائی وزرا اور مشیروں کے عہدے پر بحال رکھنے کا معاملہ کارکردگی سے مشروط کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔علاوہ ازیں اسپیکر شپ کے لئے متبادل رکن نہ ملنے کے باعث پارٹی قیادت نے آغاسراج درانی کو دوبارہ اسپیکر کے لئے رضا مند کرلیا ،جبکہ پارٹی قیادت نے سندھ میں سیاسی بقا کو جاری رکھنے کے لئے طرز حکمرانی تبدیل کرنے اور گڈگورننس کوبحال کرنے کو لازمی قرار دے دیا۔ ہفتہ کے روز بلاول ہاؤس کراچی میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں باضابطہ طورپر سید مراد علی شاہ کو باضابطہ طورپر دوبارہ وزیر اعلیٰ سندھ اور آغاسراج درانی کو اسپیکر سندھ اسمبلی نامزد کیا گیا جبکہ خواتین کی مخصوص نشست پر ایم پی اے بننے والی ریحانہ لغاری کو ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی نامزد کیا گیا۔ 13اگست کو طلب کردہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں نومنتخب اراکین حلف لیں گے جس کے بعد دوبارہ اجلاس15 اگست کو ہوگا جس میں نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوگا مذکورہ عہدوں پر الیکشن کے لئے کاغذات نامزدگی 14 اگست کو اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائے جائیں گے جبکہ 16 اگست سندھ اسمبلی کے قائد ایوان (وزیراعلیٰ) کا انتخاب ہوگا۔ ذرائع کا کہناہے کہ پی پی کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی مختصر شرکت کی اور انہوں نے نومنتخب اراکین کو مبارک باد دی۔ ذرائع کاکہناہے کہ سندھ کابینہ کی تشکیل دوتین مراحل میں متوقع ہے ذرائع نے بتایا کہ نئی صوبائی کابینہ کے لئے 18 وزرا 5 مشیروں اور اس کے علاوہ معاونین خصوصی کے ناموں کا انتخاب کرنے کے لئے پارٹی چیئرمین کو تقریباً 55 نومنتخب اراکین کی فہرست دی گئی ہے اسے ابھی شارٹ لسٹ نہیں کیا گیا ہے اور اس پر بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اس ضمن میں حتمی فیصلہ وزیر اعلیٰ کے حلف اٹھانے سے قبل کیاجائے گا۔ مذکورہ ذرائع کا کہناہے کہ نئی صوبائی کابینہ سابق صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ سینئر صوبائی وزیر کی حیثیت میں شامل ہوں گے جبکہ سندھ اسمبلی میں سعید غنی کی پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر رہنے کا بھی امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس مرتبہ جن نئے وزرا کو صوبائی کابینہ میں شامل کرنے پر غورکیا جارہا ہے ان میں شبیر بجارانی ، اسماعیل راہو، نداکھوڑو، برھان الدین چانڈیو، گہنور خان اسران ، ریاض حسین شاہ شیرازی، مخدوم محبوب الزمان،منور وسان ، عذرا پیچو ہو ،امتیاز شیخ ، ہری رام کشوری لال ، اویس شاہ ، شہلا رضا ، رانا حمید سنگھ ، بیرسٹر مجیب الرحمان ، ملک اسد سکندر ، امیتاز شیخ ، ساجد بابھہن ، مراد علی شاہ سینئر، ارباب لطف اللہ، شیر محمد بلالانی، علی حسن زرداری ، سرفراز شاہ ، ڈاکٹر سہراب سرکی، نادرمگسی ، فراز ڈیرو، علی نواز مہر کے نام شامل ہیں جن میں سے ہی نئے وزرا مشیروں اور معاونین خصوصی کے ناموں کا انتخاب کیا جائے گا جبکہ گزشتہ دور حکومت وزرا ، مشیروں اور معاونین خصوصی کے عہدوں میں سے جن کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے ان میں سید ناصر حسین شاہ ، سہیل انور سیال، ممتازجھکرانی ، سردار چانڈیو ، سردار شاہ تیمور تالپور، سعیدغنی ، مرتضیٰ بلوچ، مکیش کمار چاؤلہ ، جام خان شورو، طارق مسعود آرائیں ، شاہد تھہیم ، امداد پتافی محمد علی ملکانی ، جام اکرم اللہ دھاریجو ، گیانچند و دیگر کے نام شامل ہیں۔ اجلاس سے متعلق بلاول ہاؤس سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نئے وزیر اعلیٰ سندھ سمیت تمام صوبائی کابینہ کے اراکین کو ہر گز نہ سمجھیں گے وہ آئندہ پانچ برس کے لئے عہدوں پر برقرار رہیں گے عہدہ پر بحال رہنے کا عمل ہرایک کی کارکردگی سے مشروط ہوگا۔ حکومت سندھ کی گزشتہ 10برس کی حکومت بھول جائیں اب وزیراعلیٰ سندھ تمام صوبوں کی وزرا اور ایم پی ایز کی کارکردگی کو بھی وہ ضرور مانیٹر کریں گے۔ سندھ کے عوام چھوٹی موٹی جماعتوں اور اتحادوں کو مسترد کرکے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی پر اعتماد کیا ہے اس لئے یہ منتخب رکن اور پوری حکومت کو عوامی مسائل کو حل کرنے اور عوام کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنا لازمی ہوگا۔

Comments (0)
Add Comment