گلگت میں 3 پولیس اہلکار شہید – دالبندین میں خودکش حملہ

گلگت(نمائندہ امت)گلگت میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کے حملے میں 3اہلکار شہید اور 2زخمی ہو گئے۔جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد مارا گیا ۔دوسرا زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔پولیس کے شہید اہل کاروں کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے ۔گلگت کے گاؤں کھن بری میں تعمیراتی منصوبے کے لئے کھڑا ایک بلڈوزر نذر آتش کر دیا گیا۔گلگت بلتستان میں اسکولوں کو جلانے کے واقعے میں مبینہ غفلت برتنے پر ایس ایس پی سمیت 4پولیس افسر معطل کر دیے گئےہیں۔تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے صدر مقام گلگت شہر سے 10کلومیٹر دور کار گاہ نالہ کے گاؤں جوت میں دہشت گردوں نے پولیس چوکی پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 3 اہلکار نواب ولد عزیز الرحمان،فضل ولد موسم خان اور وکیل ولد فقیر شہید جبکہ 2 اہل کار ذیشان اور ضیا الرحمن زخمی ہو گئے۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی زخمیوں کو ریسکو ٹیموں نے فورا پہنچ کر اسپتال منتقل کیا۔پولیس کے مطابق ہلاک دہشت گرد دیامر میں اسکولوں پر حملوں میں ملوث تھے۔ دہشت گردوں کے حملے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا۔ جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد بھی مارا گیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق پولیس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد 8سے10 تھی تاہم ایس پی گلگت تنویر الحسن نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ5 سے 6دہشت گردوں نے ہفتہ کی صبح 5 بجے چوکی پر حملہ کیا ۔اس وقت چوکی میں 12 اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے ۔پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ایک دہشت گرد مارا گیا،دوسرا زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ حملے میں شہید اہلکاروں کو ہفتہ کو نماز جنازہ کے بعد آبائی قبرستانوں میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔شہدا کی نماز جنازہ میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شرکت کی ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے مقابلے میں شہید پولیس جوانوں پر پوری قوم کو فخر ہےجنہوں نے جانوں کا نذرانہ دے کر انتہا پسندوں کے عزائم ناکام بنائے۔علاوہ ازیں اپنی ٹویٹ میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں جو ہو رہا ہے۔یہ عمومی صورتحال نہیں ہے، فوری طور پر موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ خدا ہمارا حامی و ناصر ہو، دہشت گردی کے اس عفریت کو مل کر ہی شکست دی جا سکتی ہے۔ ہم اپنے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

کوئٹہ؍بیجنگ(نمائندہ خصوصی/ایجنسیاں)دالبندین میں ہفتہ کو سیندک پروجیکٹ ملازمین کی بس کے قریب خودکش دھماکے میں 6 افراد زخمی ہو گئے۔زخمیوں میں 3چینی انجنیئر2ایف سی اہلکار و بس ڈرائیور شامل ہیں جن کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزیدوارداتوں کی دھمکی دیدی ہے ،چینی قونصل خانہ کراچی نے دالبندین حملے کی شدید مذمت کر دی ہے ۔کمشنر کوئٹہ ہاشم غلزئی کے مطابق بس آر سی ڈی شاہراہ کے ذریعے سیندک ملازمین کو دالنبدین کے ایئر پورٹ کی جانب لے جا رہی تھی کہ5 کلو میٹر پہلے بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکا بس سے کچھ فاصلے پر ہونے کے باعث صرف کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹنے سے 6 افراد زخمی ہو گئے ہیں ۔اطلاعات کے مطابق دہشت گردایک بارود بھری گاڑی میں تھے ۔دھماکے کے شدید زخمیوں کو شیخ زید اسپتال اور پھر کراچی منتقل کر دیا گیا ہے ۔لیویز فورس نے دھماکے کے فوری بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کر دیا ہے۔اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں چینی انجنیئر لی یان لنگ،یووریوی، ہوزیا واہو، ایف سی کے لائنس نائیک صابر امین اور سپاہی اختر شامل ہیں۔ چینی انجنیئرز پر حملےکی چینی قونصل خانہ کراچی نےشدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی حکام واقعے کی تحقیقات میں پاکستان کےساتھ شریک ہیں۔ پاکستان میں چینی اداروں اور شہریوں کی سیکورٹی کو بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علا ء الدین مری نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے عزائم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیے جائیں گے۔

Comments (0)
Add Comment