واشنگٹن (امت نیوز) سورج کو قریب سے جاننے کی کوشش میں ناسا کی تیار کردہ سیٹلائٹ روانہ ہوگئی ہے، خلائی گاڑی ‘‘پارکر ’’کو تیز ترین ہونے کا اعزاز حاصل ہے جسے 13 سو سینٹی گریڈ کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ اس کا سورج سے فاصلہ محض61 لاکھ کلومیٹر ہو گا ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے پہلی بار سورج کا انتہائی قریب سے مشاہدہ کرنے کیلئے پارکر سیٹلائیٹ روانہ کردی ہے۔اتوار کو فلوریڈ سے خلائی تحقیقاتی سیٹلائٹ سورج کی جانب بھیجا گیا۔پارکر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہو گیا ہے کہ وہ انسانی تاریخ میں سب سے تیز رفتار مصنوعی سیارہ ہے اور اس کے علاوہ ایسا بھی پہلی بار ہوا ہے کہ کسی مصنوعی سیارہ کا نام زندہ سائنسدان کے نام پر رکھا گیا ہو۔91 سالہ ماہر فلکیات ایوجین پارکر نے پہلی بار 1958 میں شمسی ہوا کے بارے میں بتایا تھا۔ پارکر سٹیلائٹ سورج کے گرد چکر لگاتے ہوئے معلومات ارسال کرے گی جس سے سورج کے بارے میں عرصے سے پائی جانے والی پراسرائیت اور اس کی صلاحیتوں کے علاوہ شمسی ہواؤں کے بارے میں تحقیق کی جاسکے گی ۔خلائی مشن کو ڈیلٹا 4 راکٹ کے ذریعے مقامی وقت کے مطابق رات 3.31 منٹ پر روانہ کیا گیا۔خلائی مشن کو ایک دن پہلے روانہ کیا جانا تھا لیکن روانگی سے پہلے کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے روانہ نہیں کیا جا سکا تھا ۔ پارکر آئندہ 7 برس تک سورج کے گرد 24 چکر لگائے گا ۔ناسا کے مطابق پارکر پر ڈیڑھ ارب ڈالر لاگت آئی ہے اور اس دوران پارکر کو 13 سو سینٹی گریڈ درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اس پر نصف خصوصی شیٹ کی وجہ سے آلات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔اس سے پہلے 1976 میں سورج پر تحقیق کے لیے بھیجا گیا مصنوعی سیارہ سورج سے تقریباً چار کروڑ 30 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر رہا تھا۔مصنوعی سیارہ معلومات حاصل کرنے کیلئے سورج کی باریک فضا میں جائے گا جہاں اسکا سورج کی سطح سے فاصلہ صرف تقریباً 61 لاکھ کلومیٹر ہو گا۔ ڈاکٹر مکی فوکس نے کہا کہ فرض کرلیں کہ سورج اور زمین ایک دوسرے سے ایک میٹر دور ہیں تو مصنوعی سیارہ سورج سے صرف 4 سینٹی میٹر دور ہو گا۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انسانی تاریخ میں پارکر سیٹلائٹ سب سے تیز رفتار مصنوعی سیارہ ہے جو کہ 6 لاکھ 90 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرے گا جس کا مطلب ہے کہ نیویارک اور ٹوکیو کے درمیان فاصلہ ایک منٹ سے بھی کم میں طے ہو گا۔