اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)متعدد سیاستدانوں نے مخصوص نشستوں پر اپنی خواتین رشتہ داروں کو قومی اسمبلی تک رسائی دلادی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص 221نشستوں پر ارکان اسمبلی کے نوٹی فکیشن جاری کردیئے ۔ اس طرح ملک میں ہونے والے حالیہ انتخابات کا آخری مرحلہ بھی مکمل ہوگیا اور تمام جماعتوں کی انتخابی پوزیشن واضح ہوگئی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کئی سیاستدانوں کی خواتین رشتہ داروں کی قسمت جاگ اٹھی اور انہوں نے بھی قومی اسمبلی تک رسائی حاصل کرلی ہے۔تحریک انصاف خواتین کی 28اور اقلیتوں کی 5 مخصوص نشستیں ملا کر قومی اسمبلی میں 158ارکان کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جن خواتین کو ایم این اے کا منصب ملا ہے ان میں شیریں مزاری، منزہ حسن، عندلیب عباس اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی سالی نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک اور بھتیجی ساجدہ بیگم شامل ہیں۔ جب کہ پی ٹی آئی کی لاہور سے معروف رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔مسلم لیگ (ن) خواتین کی 16،اور اقلیتوں کی 10مخصوص نشستوں میں سے 2نشستیں حاصل کر کے مجموعی طور پر 82ارکان قومی اسمبلی کے ساتھ ملک کی دوسری بڑی جماعت بن چکی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں کے لئے نامزد کردہ خواتین میں خواجہ آصف کی اہلیہ مسرت آصف اور بھتیجی شیزا فاطمہ، سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، ان کی والدہ طاہرہ اورنگزیب، سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا کی اہلیہ عائشہ غوث پاشا، نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی کی اہلیہ زہرہ ودود فاطمی، سابق وزیرمملکت چوہدری جعفر اقبال کی بیٹی زیب جعفر اور بھتیجی مائزہ حمید اور رکن آزاد کشمیر اسمبلی ناصر ڈار کی بہن کرن ڈار شامل ہیں۔مریم نواز کی سیکرٹری ثانیہ عاشق اور چوہدری جعفر اقبال کی اہلیہ عشرت جعفر پنجاب اسمبلی کے لئے منتخب ہوئی ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی خواتین کی 9اور 2 اقلیتی مخصوص نشستیں حاصل کرکے 53نشستوں کے ساتھ ملک کی تیسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر، شازیہ مری، ناز بلوچ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں جب کہ شہلا رضا اور ریحانہ لغاری ممبر سندھ اسمبلی بن گئیں ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کشور زہرا جبکہ متحدہ مجلس عمل نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ کی اہلیہ عالیہ کامران کو بلوچستان سے نامزد کیا ہے۔ سابق صدر مملکت چودھری فضل الہٰی کی پوتی تاشفین صفدر بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔ دریں اثنا قومی و صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پرپی ٹی آئی کی جانب سے منظور نظر خواتین کو نوازنے کی پالیسی برقرار رہی ،پارٹی کیلئے دن رات محنت کرنے والی کارکن خواتین کو ایک بار پھربری طرح نظر انداز کردیا گیا ،جس کی سب سے واضح مثال پاکستان تحریک انصاف ویمن ونگ ہزارہ ڈویژن کی جنرل سیکرٹری اور دیرینہ کارکن عنبرین سواتی ہیں جن کونظر انداز کرتے ہوئے ماریہ فاطمہ نامی ایک خاتون کو قومی اسمبلی کی مخصوص نشست کے لئے نامزد کیا گیا ہے ۔جنہیں اس سے قبل پی کے 30پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ٹکٹ بھی دیا گیا تھا تاہم وہ کوئی خاص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں بری طرح ناکام رہیں ،جبکہ عنبرین سواتی کو این اے13سے ٹکٹ دیکر اگلے روز ہی واپس لے لیا گیا ،جس پر انہوں نے شدید احتجاج کیا تاہم بعدازاں پارٹی پالیسی کے مطابق وہ اس حلقہ سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار صالح محمد کے حق میں دستبردار ہوگئیں ۔دوسری جانب کارکنوں کی جانب سے مخصوص نشستوں پر منظور نظر خواتین کو نوازنے کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔کارکنوں کے مطابق سابق ضلع کونسل ممبر وجنرل سیکرٹری خواتین ونگ ہزارہ ریجن عنبرین سواتی نے پاکستان تحریک انصاف کے لئے نہ صرف ضلعی و ریجنل سطح پر بلکہ پورے پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کا پیغام گھر گھر پہنچایا ، عنبرین سواتی نے ہر فورم پر عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کی ضلعی ریجنل قیادت کی خاموشی بہت بڑا المیہ ہے ایسے میں ان سب سے عوام کے لئے انصاف کی امید رکھنا محض دھوکہ ہے عنبرین سواتی کے لئے پاکستان کے تمام ورکرز اور مانسہرہ کی عوام سراپا احتجاج ہیں اور عمران خان سے اس نا انصافی پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہیں۔