لاہور( نمائندہ امت)مقبوضہ کشمیر میں آج پاکستان کاجشن آزادی منانے کی تیاریوں پر بھارتی فوج نے پورے کشمیر کو جیل میں تبدیل کر دیا جبکہ حریت کا قائدین کی اپیل پرکل 15اگست کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔آج مساجد میں پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی اور پاکستانی پرچم لہرائے جائیں گے۔ جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر تمام حریت پسند کشمیری تنظیموں نے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔حریت کانفرنس کی اپیل پر کل احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج نے پورے کشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے اور سری نگر کے حساس علاقوں میں خاص طور پر کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر دی گئی ہیں۔ جگہ جگہ چھاپے مار کر سرگرم کشمیری نوجوانوں کو حراست میں لیکر مختلف تھانوں میں بند کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر ، اسلام آباد(اننت ناگ)، ترال، پلوامہ، بانڈی پورہ، بارہمولہ اور دیگر علاقوں میں بھارتی فوج اور کشمیریوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔ بھارتی انتظامیہ نے پندرہ اگست سے قبل حساس علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند کر دی ہے۔ بھارتی یوم آزادی کو گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے کہا ہے کہ 15اگست سے پہلے جامہ تلاشیوں اور بھارتی فورسزکی طرف سے لگائے گئے ناکوں پر لوگوں کو ہراساں کر نے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔بھارت نوشتہ دیوار پڑھ لے اور زمینی حقائق کو تسلیم کرے ۔دیرینہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔امت کی رپورٹ کے مطابق آج 14اگست کو پاکستان کا یوم آزادی منانے کے حوالہ سے کشمیری نوجوانوں میں بھرپور جوش و جذبہ پایا جاتا ہے۔ مختلف علاقوں میں نوجوانوں کی جانب سے پاکستانی پرچم لہرائے جائیں گے اور بھارتی دہشت گردی کیخلاف احتجاج کیا جائے گا۔کشمیری تنظیموں نے بھارتی یوم آزادی کے موقع پر خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے اور کشمیریوں کی پکڑ دھکڑ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فورسز اہلکار کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر کے مختلف تھانوں میں قید اور انٹروگیشن سنٹروں میں منتقل کر رہے ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے پوری مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا ہے ۔15اگست کی تقریب امسال پہلی بار سرینگر کے علاقے سونہ وار کے ایک سٹیڈیم میں منعقد ہو رہی ہے اور سٹیڈیم کے ارد گرد بھی سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔اسٹیدیم کے اطرا ف میں بڑی تعداد میں قابض اہلکار تعینات کر کے انہیں انتہائی چوکس رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔شہریوں سے جگہ جگہ شناختی کارڈ طلب کیے جا رہے ہیں اور ان سے بے جا پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کا گشت بڑھا دیاگیا ہے اور بھارتی فورسز نے جگہ جگہ تلاشی کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس سیکورٹی اور لااینڈ آڈر منیر احمد خان کے مطابق 15اگست کی سرکاری تقریب کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں ۔ سینٹرل ریزروپولیس فورس سرینگر کے آئی جی روی دیپ ساہی نے میڈیا کو بتایا کہ اسٹیدیم کے گرد پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں پر مشتمل سیکورٹی کے تین حصار ہوں گے ۔ اسٹیڈیم کے گرد تمام حساس علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب اور بلند عمارتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات کئے گئے ہیں جبکہ ڈرونز کے ذریعے علاقے کی فضائی نگرانی بھی جاری ہے ۔ قابض بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے سرینگر اور اسکے مضافاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر راہگیروں گاڑیوں اور مسافر گاڑیوں کی تلاشی کاسلسلہ شروع کر دیا ہے جبکہ جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔