چیئرمین ٹیکسٹ بک بورڈ کے تقرر میں سیاسی شخصیات حائل

کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی ) سندھ ٹیکسٹ بک بور ڈکے مستقل چیئرمین کے تقرر میں با اثر سیاسی شخصیات حائل ہو گئیں اور انہوں نے اس حوالے سے سمری رکوا دی ۔قائم مقام چیئرمین ہٹانے کا نوٹی فکیشن 14فروری کو جاری کیا گیا تھا جس کے بعد آغا سہیل نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر ہائی کورٹ نے ایک ماہ کے اندر اندر مستقل چیئرمین کےتقرر کا حکم دیا تھا جس کے بعد اب تک دوبار سمری اوروزیر تعلیم نے چیف سیکرٹری کے بعد وزیر اعلی سیکرٹریٹ بھجوائی ہے تاہم کوئی کارروائی نہیں ہو سکی ۔‘‘امت ’’کو حاصل دستاویزات کے مطابق محکمہ تعلیم نے3مارچ 2016کو آغا سہیل کو سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا قائم مقام چیئرمین مقرر کیا ۔ 14فروری 2018کو ایس اینڈ جی اے ڈی نے نوٹیفکیشن کے ذریعے گری19 کے یوسف شیخ کو چیئرمین مقررکر دیا تاہم اسی دن آغا سہیل نے حکم امتناع لے لیا جس پر یوسف شیخ نے بھی آئینی درخواست دائر کردی عدالت نے 30روز کے اندر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے رولز کے مطابق بورڈ کے ہی کسی افسر کو چیئرمین مقرر کرنے کی ہدایت کی اور آغا سہیل کے دور میں کی گئی ادائیگیوں کا فارنسک آڈٹ بھی کرانے کا حکم دیا ،تاہم ساڑھے3ماہ گزر جانے کے بعد بھی کوئی چیئرمین تعینات نہیں کیا جاسکا ۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹری تعلیم اقبال درانی نے چیئرمین کی تقرری کیلئے سمری وزر تعلیم کو بھجوائی جہاں سے تصدیق کے بعد چیف سیکریٹری کو بھیجی گئی تاہم اس وقت کے چیف سیکریٹری رضوان میمن نے اعتراض لگا کرسمری واپس بھیج دی ،جس کے بعد دو بارہ سمری بھیجی گئی جسے وزیر اعلی سندھ کو بھجوا دیا گیا تھا اس کے بعد موجودہ سیکریٹری تعلیم عالیہ شاہد نے یوسف شیخ ،اور عبدالقیوم شیخ کے نام تجویز کرکے دوبارہ سمری وزیر تعلیم کو بھیجی جنہوں نے چیف سیکریٹری کو لکھا کہ توہین عدالت ہورہی ہے اس لئے جلد از جلد معاملے کو نمٹائیں جس کے بعد سمری سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے چیف سیکریٹری کے دفتر سے آگے نہ بڑھ سکی ۔ اس حوالے سے چیئرمین ٹیکسٹ بک بورڈ آغا سہیل سے ان کا موقف جاننے کے لئے متعدد بار رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا ، چیف سیکریٹری میجر (ر)اعظم سلیمان سے رابطہ کیا گیا ،انہوں نے بھی کال ریسیو نہیں کی جس کے بعد نے ان کے پی آر او فرحت جانوری سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ 15اگست کو تفصیلات لےکر ہی کچھ بتاسکتے ہیں ۔تاہم متعلقہ کسی بھی افسر کا موقف معلوم ہونے پر شائع کر دیا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment