لندن (رپورٹ: توصیف ممتاز) تحریک انصاف کے نئے پاکستان میں تبدیلی لانے کا عمل جاری ہے۔برطانیہ میں جعلسازی کے الزام میں ڈاکٹری کا حق کھونے والی ڈاکٹر غزنہ خالد (Ghazna)کو خواتین کی مخصوص نشستوں پرکامیاب کرانے کی کوشش کی جو اتفاقیہ طور پر ناکام ہوگئی۔انہیں خیبرپختون سے قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پردی گئی 8رکنی ترجیحی فہرست میں ساتویں نمبر پر رکھا گیا تھاتاہم وہ اور پانچویں نمبر پر موجود ڈاکٹر روبینہ اپنے کاغذات ہی جمع نہ کراسکیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موصوفہ چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے ساتھ ساتھ وزارت اعلی کے ناکام امیدوار سابق صوبائی وزیر عاطف خان کی بھی چہیتی بتائی جاتی ہیں۔جنہوں نے انہیں نوشہرہ میں میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ گائنا لوجی کی سربراہ بنوایاتھا۔ اسی لئے ڈاکٹر غزنہ کا نام ہی دوباہ بھجوائے جانے کے امکانات زیادہ بتائے جاتے ہیں۔’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر غزنہ نے 1996میں لندن کی ایک یونیورسٹی سے ڈاکٹری کی سند حاصل کی تھی۔2014میں لندن کے ایک اسپتال میں بطور گائنا کالوجسٹ عارضی پوسٹ پر کام کے دوران 55سالہ شخص کیلئے غیرقانونی طور پر جنسی ادویات فراہمی کی کوشش پر ان کے خلاف جنرل میڈیکل کونسل برطانیہ میں مقدمہ چلا اور 2017 میں ان پر برطانیہ میں طبی پریکٹس کرنے پر پابندی لگادی گئی۔جنرل میڈیکل کونسل کے ذرائع کے مطابق انکوائری کے دوران ڈاکٹر غزنہ مذکورہ شخص کےساتھ تعلقات چھپانے کیلئے تفتیشی افسران سے جھوٹ بولتی رہیں حالانکہ وہ اسے ڈاکٹر بننے سے بھی پہلے سے جانتی تھیں۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ شخص مبینہ طور پر ان کا شوہر ہے۔ برطانیہ میں 2بار طبی معائنوں کے موقع پراس کے ساتھ ایک خاتون تھیں جنہیں اس نے اپنی بیوی ظاہر کیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ خاتون ڈاکٹر غزنہ ہی تھیں۔نمائندہ ’’امت‘‘ نے اس تمام صورتحات پرجنرل میڈیکل کونسل(جی ایم سی )رابطہ کیا جس پر انہوں نے تصدیق کی کہ ڈاکٹر غزنہ کی ڈاکٹر ی کی رجسٹریشن جعل سازی پر ختم کردی گئی ہے۔