اسلام آباد( اخترصدیقی)قومی احتساب بیورو (نیب) نے کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کے خلاف مبینہ بدعنوانی پر تحقیقا ت کے لیےریکارڈطلب کرنے کافیصلہ نیب کی ایگزیکٹوبورڈمیٹنگ میں ہوگا ، کارروائی کے لیے بورڈآف گورنرزسے بھی آئینی و قانونی رائے طلب کی جائے گی اس کے بعدوزیراعظم پاکستان سے مشاورت کے بعدکارروائی ہوسکے گی ۔ذرائع نے’’ امت‘‘ کوبتایاہے کہ قومی احتساب بیورونے چیئرمین کرکٹ بورڈنجم سیٹھی کے خلا ف تحریک انصاف کی جانب سے بھجوائی گئی درخواست کاابتدائی جائزہ لے لیاہے۔ اب اس درخواست کونیب کے ای بی ایم اجلاس میں پیش کرنے کے لیے حتمی منظوری کے لیے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کوپیش کی جائیگی ان کی منظوری کے بعداسے اجلاس کے خصوصی ایجنڈے میں شامل کردیاجائیگا۔ذرائع نے مزیدبتایاکہ نجم سیٹھی کے خلاف پہلے سے دودرخواستیں زیرالتواء ہیں جن میں نجم سیٹھی کی خلاف قانون تقرر ی اور ٹیکس ناہندہ ہونے کے الزامات عائدکیے گئے تھے اب ان درخواستوں کوبھی نئی درخواست ساتھ کلپ کیے جانے کا امکان ہے ۔ادھر قانون دانون نے کہاہے کہ نجم سیٹھی کیخلاف معمولی شکایت درکارہے مل جائے تو کارروائی کرنے میں دیرنہیں لگے گی نجم سیٹھی کے خلاف مبینہ طورپر بدعنوانی کی کسی بھی شکایت پر حکومت اسےمعطل کرکےعارضی بنیادوں پرکسی کوقائم مقام چیئرمین مقررکرنےکااختیاررکھتی ہے۔عمران خان کوبھی وزیراعظم بننےکے بعدپیٹرن ان چیف کے اختیارات حاصل ہوجائیں گے۔وہ بھی اپنے آئینی اختیارات استعمال کرکےنجم سیٹھی کوگھربھیج سکتے ہیں۔ ان خیالات کااظہار سابق سیکرٹر ی سپریم کورٹ بار اور کرکٹ بورڈ کے مقدمات میں پیش ہونے والے قانون دان آفتاب باجوہ ایڈووکیٹ ،سلیم خان ایڈووکیٹ ،راشدنعیم ایڈووکیٹ نے ’’ امت ‘‘سے گفتگوکے دوران کیا ۔آفتاب باجوہ نے کہاکہ حکومت کونجم سیٹھی کے خلاف بس معمولی سی شکایت درکارہے وہ مل جائے توان کے خلاف کاروائی کرنے میں دیر نہیں لگے گی،جیسے ہی کوئی شکایت موصول ہوگی اس کے ساتھ ہی نجم سیٹھی کومعطل کرکے اس کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی اس وقت تک کسی اور کوعارضی بنیادوں پر چارج دے دیاجائیگا۔انھوں نے کہاکہ عمران خان کی حکومت بننے کے بعدتونجم سیٹھی تودورتک نظر نہیں آتے وہ خود بھی بہت سمجھ دار ہیں، وہ بھی انتظار میں ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت بنے اور انھیں حکومت کوئی اشارہ کرے جیسے ہی انھیں کوئی اشارہ کرتاہے وہ خود بھی چیئرمین شپ چھوڑ دیں گے۔سلیم خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ انھوں نے اب تک پی سی بی کے حوالے سے جتنے مقدمات لڑے ہیں ان میں سب سے آسان معاملہ چیئرمین کوہٹاناہے تین چوتھائی ممبران اگر نجم سیٹھی پر عدم اعتمادکردیتے ہیں توان کوگھر جاناپڑے گااور اگر پی سی بی چیئرمین خود ہی استعفیٰ دے دیتے ہیں توپھر ان کی جگہ عارضی بنیادوں پر الیکشن کمشنرکوقائم مقام چیئرمین کاعہدہ مل جائیگاجن کاقانونی منصب نئے انتخابات کرانااور نئے چیئرمین کواختیارات سونپ دیناہے ۔اس دوران انتخابات کے لیے عمران خان کو نجم سیٹھی کی جگہ نئی نامزدگی کرنا ہوگی اور الیکشن کا عمل ایک ماہ میں مکمل ہوگا۔حکومت آئینی اختیارات استعمال کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ میں اپنے نمائندے کے طور پر نجم سیٹھی کو دستبردار کرکے انھیں گھر بھیج سکتی ہے اور کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے طور پر نیا نمائندہ نامزد کرسکتی ہے۔راشدنعیم ایڈووکیٹ نے کہاکہ حکومت کے پاس نجم سیٹھی کوہٹانے کے لیے آئینی وقانونی طور پرٹھوس شواہد ہوناضروری ہیں، اگر چیئرمین پی سی بی کے خلاف شواہد مل جاتے ہیں توپھر اس معاملے میں قومی احتساب بیوروکوان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کاجوازمل جائیگاا ۔انھوں نے کہاکہ چونکہ نجم سیٹھی نے بورڈچیئرمین کے لیے باقاعدہ انتخاب لڑا اور کامیابی حاصل کی اس لیے ان کوہٹانے کے لیے آئین وقانون کے ساتھ پی سی بی کاآئین بھی دیکھنا ہوگا جس کے تحت پی سی بی خودبھی کسی بھی بدعنوان شخص کواس کے عہدے سے فارغ کرسکتاہے ۔پی ایس ایل کاآڈٹ کرالیا جائے اس سے بھی کافی کچھ سامنے آجائیگا،پھر نجم سیٹھی کے خلاف کارروائی کرنابھی آسان ہوجائیگامگر دیکھنایہ ہے کہ عمران خان ان کواس عہدے سے فارغ کرتے بھی ہیں یانہیں ۔عدالت میں بھی عمران خان کے خلاف نجم سیٹھی ہتک عزت کادعوی ٰ کررکھاہے جس کی سماعت بھی ساتھ ساتھ چل رہی ہے وہ دعوٰی بھی واپس نہیں لیاگیاہے ۔سب معاملہ اب عمران خان پر ہے کہ وہ کیافیصلہ کرتے ہیں۔