کراچی(رپورٹ:سید نبیل اختر)سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سیکورٹی اینڈ ویجی لینس چیف اپنے کنٹریکٹ کی مدت پوری ہونے کے باوجود عہدے پر بدستور براجمان ہے ۔فضل من اللہ نے غیر ضروری طور پر ادارے میں 24سے زائد افسران بھرتی کرائے جنہیں لاکھوں ماہانہ ادا کیا جا رہا ہے ۔سی اے اے افسران چیف سیکورٹی افسر پر فیصل آباد اور اسلام آباد ایئر پورٹس کے تعمیراتی پروجیکٹس کے نام پر بھی کروڑوں وصول کرنے کا الزام لگا رہے ہیں ۔آفیسرز ایسوسی ایشن نے سیکریٹری ایوی ایشن کے نام خط میں سیکورٹی چیف کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا ہے ۔ اہم ذرائع نے بتایا کہ سول ایوی ایشن کے چیف سیکورٹی افسر فضل من اللّہ کی گزشتہ3برس سے کنٹریکٹ میں غیر ضروری توسیع شعبے کے سینئرافسران کی بے چینی کی وجہ بنی ہوئی ہے۔ان کی بھرتی کردہ ویجی لینس افسران جنرل منیجر سطح کے افسران کے لئے بھی درد سر بنے ہوئے ہیں۔فضل امن اللّہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے قبل دو درجن سے زائد افسران کنٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے جنہیں ایک لاکھ روپے ماہوار ادائیگی کی جا رہی ہے۔انہیں ایئرپورٹس اور دیگر مقامات پر تعینات کر کے جنرل منیجر سطح تک کے افسران سے بھی ہر قسم کی پوچھ گچھ کا اختیار رکھتے تھے اور اس نئی ویجی لینس ٹیم نے ملازمین اور افسران کو پریشان کر رکھا ہے۔اب ڈپٹی ڈی جی سول ایوی ایشن کو رپورٹ کرنے کا کہہ کر ہر قسم کی معلومات حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں۔معلوم ہوا کہ نیو اسلام آباد اور فصیل آباد ایئرپورٹ کے پروجیکٹ میں بھی ان ویجی لینس افسران کو سی اے اے کے لاکھوں کے اضافی اخراجات کے ساتھ کئی بار دورے کرائے گئے۔ملازمین کا کہنا ہے کہ یہ تمام افسران ادارے پر اضافی بوجھ ہیں اور ان کی وجہ سے ادارے کا ماحول خراب ہو رہا ہے۔’’امت‘‘ کو ذرائع سے افسران کی جانب سے سیکریٹری ایوی ایشن کو تحریر کئے گئے خط کی نقل ملی ہے جس میں کہا گیا کہ ریٹایئرڈ ایئر کموڈور فضل من اللّہ 2014میں کنٹریکٹ پر2سال کے کنٹریکٹ پر ڈائریکٹر سیکورٹی تعینات کیا گیا جس کے بعد انہیں ایک سال،3ماہ اور6 ماہ کی توسیع دی گئی جو کسی طرح قانون سے مطابقت نہیں رکھتی۔خط میں کہا گیا کہ فضل من اللہ نے سابق ڈی جی ایئر مارشل ریٹائرڈ عاصم سلیمان کے ساتھ مل کر غلط انفارمیشن فراہم کی جس سے ملازمین وافسران کو انتہائی سخت ذہنی اذیت میں مبتلا ہو گئے بعد ازاں سول ایسوسی ایشن آفیسرز ایسوسی ایشن نے بمشکل جان چھڑائی ۔ اب بار بار انکے قریبی ساتھی کی ملازمت میں توسیع سے ملازمین میں بے جا پریشانی پائی جاتی ہے اور ان کے مستقبل میں دیگر کی ترقی کے مواقع کو بھی روکا گیا ہے۔سینارٹی پر آنے والے بہت سارے افسران ریٹائرڈ ہو چکے ہیں، کئی استعفی بھی دے چکے اور چند ایک فوت بھی ہو چکے ہیں۔خط میں کہا گیا کہ فضل من اللہ کو ان کے بھائی (جن کا تعلق عدلیہ سے ہے)کے بارہا زور دینے پر ادارے کی انتظامیہ غیر ضروری توسیع دیتی رہی ہے۔افسران نے مطالبہ کیا کہ منظور نظر افسر فارغ کر کے کسی مستقل سینئر افسر کو ڈائریکٹر سیکورٹی مقرر کیا جائے ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ فضل من اللہ کنٹریکٹ 2جولائی 2018کو ختم ہونے کے باوجود اب تک غیر قانونی طور پر نہ صرف اپنے منصب اور دفتر پر قابض ہیں بلکہ انہوں نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کلب میں کمرے پر بھی ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے۔ وہ تمام دستاویزات پر دستخط بھی کر رہے ہیں جو خلاف قانون ہے۔خط میں کہا گیا کہ اگر فضل من اللہ کو فوری طور پر ان کے عہدہ سے ہٹایا نہ گیا تو افسران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی شہری ہوا بازی اور عدالت سے رجوع کریں گے ۔ ’’امت‘‘ کو سی اے اے ایمپلائز یونین (سی بی اے)کے ترجمان فرحان احمد نے بتایا کہ چیف سیکورٹی افسر کے کنٹریکٹ کی مدت 2جولائی کو ختم ہو چکی ہے تاہم انہیں فارغ نہیں کیا جا رہا۔ اب تک ان کی جانب سے انجام دیے گئے تمام کام غیر قانونی ہیں۔فضل امن اللّہ کو بر طرف کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے غیر قانونی کاموں کی تحقیقات بھی کرانی چاہئے جس نے سول ایوی ایشن کو مالی نقصان پہنچایا۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے موقف کیلئے رابطے کی کوشش کے باوجود ترجمان سی اے اے سے رابطہ نہ ہوسکا جس پر انہیں ٹیکسٹ میسج بھی کیا گیا ۔ جواب ملنے پر ’’امت‘‘ سی اے اے انتظامیہ کا موقف من و عن شائع کرے گا ۔