غزنی پر وحشیانہ امریکی بمباری-300شہری شہید

پشاور/غزنی (محمد قاسم/ امت نیوز) افغانستان کے صوبہ غزنی کے دارالحکومت غزنی شہر پر امریکہ کی وحشیانہ بمباری سے300 سے زائد شہری شہید ہوگئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بی۔52 طیاروں نے 400محصور افغان فوجی چھڑانے کیلئے آبادی پر سیکڑوں پونڈ وزنی 23 بم گرائے، جس سے شہر کا بڑا حصہ کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ افغان وزارت دفاع کے ذرائع نے 140شہریوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بمباری کا نشانہ طالبان تھے جو بمباری کے نتیجے میں شہر کے آس پاس کے علاقوں میں چلے گئے ہیں، جبکہ طالبان نے امریکی دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 90فیصد حصے پر ان کا کنٹرول برقرار ہے۔ غزنی میں جاری لڑائی کے دوران افغان سیکورٹی فورسز کے 180اہلکار مارے گئے، جبکہ 117 نے ہتھیار ڈال دیئے۔ دسیوں کمانڈوز لاپتہ ہیں۔ دوسری جانب طالبان نے صوبہ فاریاب میں فوجی اڈے پر قبضہ کرلیا ہے، جبکہ امریکہ نے ہلمند میں اپنے ایک فوجی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبہ غزنی کے دارالحکومت غزنی شہر پر طالبان حملے اور پیش قدمی کے بعد400محصور افغان فوجیوں کو چھڑانے کیلئے امریکی بی۔52طیاروں نے مختلف علاقوں میں سیکڑوں پونڈ وزنی23بم گرا دیئے، جس کے نتیجے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق300سے زائد افغان شہری شہید اور متعدد زخمی ہوگئے، جبکہ شہر کا بڑا حصہ کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے افغان وزارت دفاع کے ذرائع نے ‘‘امت’’ سے گفتگو میں130شہریوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملوں میں 140طالبان جاں بحق ہوئے ہیں۔ ذرائع نے امریکی فوج کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ امریکی جنگی طیاروں نے افغان فورسز سے مشاورت کئے بغیر ہی غزنی شہر پر بم برسائے۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ کابل غزنی شاہراہ بھی کھلی ہے اور امریکی کارروائی کے نتیجے میں طالبان شہر کے آس پاس کے علاقوں میں چلے گئے ہیں، جبکہ طالبان کا دعویٰ ہے کہ بمباری کا نشانہ عام شہری بنے ہیں۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے غزنی کے زیر کنٹرول علاقوں پر اپنی گرفت مزید مستحکم کردی ہے اور شہر کے 90فیصد علاقے پر اب بھی انکا کنٹرول ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی بمباری سے پانی کا نظام بھی تباہ ہوگیا ہے۔ افغان حکام نے تسلیم کیا ہے کہ طالبان کا اب بھی غزنی شہر کے بعض علاقوں پر کنٹرول ہے۔ امریکی فوج نے بمباری سے ہونے والے شہری نقصانات کے بارے میں نہیں بتایا، تاہم سماجی رابطوں کے ویب سائٹس پر ویڈیو کلپس گردش کررہی ہیں، جن میں شہری عمارتوں سے آگ کے شعلے بلند ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق غزنی شہر میں لڑائی میں 180افغان سیکورٹی اہلکار مارے گئے، جن میں80پولیس اہلکار شامل ہیں، جبکہ100طالبان کے جاں بحق ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ علاوہ ازیں117افغان اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں میں اب تک 244افغان سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ178نے سرنڈر کیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ غزنی شہر کے قلعہ شھادہ، نوآباد، بکاول، گنج، خاک غریبان اور دیگر کئی علاقے اب بھی طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ افغان سیکورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے طالبان کو شہر کے کنارے کے علاقوں میں دھکیل دیا ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ دسیوں افغان کمانڈوز لاپتہ ہیں، تاہم طالبان نے کہا ہے کہ 200سے زائد کمانڈوز نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ دریں اثنا صوبہ فاریاب میں بھی طالبان نے فوجی اڈے پر قبضہ کرلیا ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ46فوجی اہلکاروں نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور 17اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے، جبکہ فوجی اڈے میں اہلکاروں نے 8امریکی ٹینک، 5اینٹی ائیرگرافٹ گن، 100سے زائد کلاشنکوف طالبان کے حوالے کیں۔ صوبہ فاریاب کے رکن اسمبلی ہاشم اوطاق نے طالبان کی جانب سے 40فوجی اہلکاروں کے یرغمال بنائے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق طالبان نے امریکی افواج کی جانب سے دی گئی 8بکتر بند گاڑیاں بھی قبضے میں لے لی ہیں۔ 209شاہین بریگیڈ کے ترجمان محمد حنیف رضائی نے بتایا کہ 48گھنٹے کی شدید لڑائی کے بعد فوجی اڈے پر جو چینایانو کیمپ پر مشہور ہے، طالبان کا قبضہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے حملے کے بعد افغان وزارت دفاع اور نیٹو نے بروقت مدد فراہم نہیں کی۔ ادھر طالبان نے افغان صوبے زابل میں بھی سیکورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 7پولیس اہلکار ہلاک اور 2زخمی ہوئے۔افغان حکام کے مطابق فورسز کی جوابی کارروائی میں 7طالبان مارے گئے۔ روزگان میں 70سے زائد فوجی اہلکاروں نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ صوبہ ہلمند کے ضلع نادعلی میں طالبان کے حملے میں ٹینک تباہ اور 3اہلکار ہلاک ہوئے۔ جلال آباد طورخم قومی شاہراہ پر کمانڈوز کے قافلے پر طالبان حملے میں 11 افغان فوجی ہلاک، جبکہ 17شدید زخمی ہوئے۔ صوبہ کابل کے ضلع پغمان کے مربوطہ علاقے میں طالبان نے حکومت نواز جنگجو کمانڈر عبدل کو قتل کر دیا۔ضلع بگرامی کے قلعہ نو کے علاقے میں طالبان نے فوجی افسر پاسون احمد زئی کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ دوسری جانب طالبان نے صوبہ پکتیا کے ضلع گردہ سیڑئی کے زرغون راغہ نامی فوجی کمپائن پر میزائل داغے جو اہداف پر گرے، جس کے نتیجے میں7اہلکار ہلاک اور 5زخمی ہوگئے۔ صوبہ لوگر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق ضلع چرخ کے خواجہ اسماعیل کے علاقے میں واقع چوکیوں پر طالبان نے ہلکے و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 11اہلکار ہلاک و زخمی ہوگئے۔اسی طرح صدر مقام پل عالم شہر کے فیض کاریز کے علاقے میں طالبان کے حملے میں ایک فوجی ہلاک، جبکہ ایک زخمی ہوگیا اور ان کی رینجر گاڑی تباہ ہوگئی، جبکہ کچھ دیر بعد خضر کے مقام پر طالبان کے حملے میں پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔ صوبہ بلخ ضلع چم تال کے عرب مزاری کے علاقے میں بم دھماکے سے فوجی ٹینک تباہ اور اس میں سوار اہلکار ہلاک و زخمی ہوگئے۔امریکہ نے ہلمند میں ایک امریکی فوجی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ریمنڈر برگل ہلمند میں طالبان کے ایک بم حملے میں زخمی ہوا تھا جو زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہوگیا۔

Comments (0)
Add Comment