ترکی میں امریکی گاڑیوں۔تمباکو۔الکوحل۔چاول پر کئ گنا ڈیوٹی

انقرہ (امت نیوز) ترک حکام نے جوابی کارروائی میں اپنی معیشت پر وار کرنے والے نیٹو اتحادی امریکی کاروں، الکوحل اور تمباکو پر درآمدی ڈیوٹی کئی گنا بڑھا دی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے محاصل دگنا کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ ترک عدالت نے باغی فوجیوں کی سہولت کاری کے الزام میں گرفتار پادری کی رہائی کیلئے ایک اور امریکی اپیل مسترد کر دی ہے۔ بدھ کی صبح ایشیائی منڈیوں میں ڈالر کے مقابلے میں ترک لیرا کی قدر مزید 2فیصد گرگئی۔ منگل کو لیرا کی قدر قدرے بہتر ہوئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق ترکی کے نائب صدر فواد اوقطائی نے امریکی کاروں، تمباکو، الکوحل، کوئلہ، چاول اور خواتین کے میک اپ کی درآمدی ڈیوٹی کم از کم دگنا بڑھانے کا اعلان کردیا ہے۔ فواد اوقطائی نے ایک بیان میں کہا کہ تازہ اقدام ترکی پر امریکہ کے دانستہ اقتصادی حملے کا جواب ہے۔ بدھ کو ترک صدر رجب طیب اردگان نے امریکی کاروں، الکوحل اور تمباکو پر درآمدی محصول میں اضافے کے حکمنامے پر دستخط کر دیئے۔ سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے حکمنامے کے مطابق امریکہ سے درآمد کردہ مسافر گاڑیوں پر محصول 60فیصدسے بڑھا کر 120 فیصد، تمباکو پر ڈیوٹی 30فیصد اضافے سے 60فیصد، جبکہ شراب کی درآمد 140فیصد کردی گئی ہے۔ چاول، کاسمیٹکس اور کوئلے پر درآمدی محصول دگنا بڑھایا جاچکا ہے۔ ترک صدر اردگان کے ترجمان ابراہیم کالن نے ایک پریس کانفرنس میں زور دیا کہ وہ اس کی عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں بند کرے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ واشنگٹن کے ساتھ ترکی کے تنازعات جلد حل ہو جائیں گے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر امریکہ نے اسے ریڈار پر نظر نہ آنے والے ایف35 اسٹیلتھ طیارے فراہم نہ کئے تو وہ اپنا حق استعمال کرے گا۔ اگر امریکہ نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا تو ترکی بھی اس کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گا، تاہم صدر اردگان کی امریکی ہم منصب ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کا پروگرام ابھی طے نہیں کیا گیا ہے۔ ادھر ترکی کے شہر ازمیر کی ایک عدالت نے امریکی پادری اینڈریوبرونسن کی رہائی کی نئی اپیل مسترد کر دیا ہے۔ اس پادری کی گرفتاری پر ترکی اور امریکہ کے درمیان بڑا تنازع کھڑا ہوچکا ہے۔ برونسن کو دہشت گردی اور جاسوسی کے الزامات پر 35سال قید کا سامنا ہے اور وہ ترکی میں بدستور اپنے گھر میں نظربند ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برونسن کی رہائی سے انکار پر سزا کے طور پر گزشتہ ہفتے ترکی کی ایلومینیم اور اسٹیل مصنوعات پر محصولات کو دگنا کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجہ میں ترک کرنسی لیرا کی قدر20فیصد سے کم ہوگئی تھی۔ترک مرکزی بینک کی جانب سے لیکویڈیٹی بڑھانے اور مقامی کرنسی میں تجارت کی وجہ سے بھی لیرا قدرے مستحکم ہو گیا ہے۔منگل کو قدر میں 5فیصد اضافے کے باوجود بدھ کی صبح ڈالر کے مقابلے میں لیرا کی قدر 2فیصد کم ہوگئی ہے۔ نئی شرح مبادلہ کے نتیجے میں ایک ڈالر 5.75لیرا کے مساوی ہوگیا ہے۔ سیکورٹیز ماہرین کے مطابق شرح سود10فیصد ہوگئی ہے۔ مرکزی بینک لیکویڈیٹی تو بڑھا رہا ہے لیکن شرح سود پر قابو نہ پانے کی وجہ سے نتیجہ وہی ہے۔واضح رہے کہ ترکی کی 5ویں بڑی منڈی امریکہ ہے جسے ایک برس قبل 8ارب 70کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کی گئی تھیں۔

Comments (0)
Add Comment