انور مجید کی گرفتاری نے پی پی کی جڑیں ہلادیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کی گرفتاری نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جڑیں ہلا کر رکھی دی ہیں۔منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش میں حکومت سندھ کے بعض افسران بھی شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ایک نو منتخب رکن سندھ اسمبلی سمیت دیگر شخصیات اور بعد میں پی پی کی2بڑی شخصیات کی گرفتار ی عمل میں آسکتی ہے، جس سے بچنے کے لئے پی پی کی اعلیٰ قیادت نے مختلف حوالوں سے سرگرمیاں تیز کر دی ہیں، جن میں سیاسی بارگینگ بھی شامل ہے۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو امید تھی کہ منی لانڈرنگ کیس میں انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید عرف اے جی مجید عدالت میں پیش ہونے پر شاید فوری گرفتاری سے بچ جائیں گے اور ان کی ضمانت ہو جائے گی۔بدھ کو ایف آئی اے نے باپ بیٹے کو گرفتار کر کے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جڑیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق پی پی قیادت سمجھتی تھی کہ ملک میں نئی حکومت بننے والی ہے اور ستمبر میں صدارتی انتخابات بھی ہونے ہیں۔تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں مضبوط حزب اختلاف کا سامنا ہے، جبکہ سینیٹ میں اسے اکثریت حاصل نہیں، جس کا پیپلز پارٹی فائدہ اٹھائے گی ۔ ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے وزیر اعظم کے انتخابات میں نواز لیگ کو شہباز شریف کے بجائے کوئی اور امیدوار نامزد کرنے کی شرط عائد کر کے عندیہ دینے کی کوشش کی کہ وہ نئی حکومت سے ساتھ بہتر ورکنگ شپ رکھنا اور نئی حکومت کے لئے قانون سازی میں مشکل پیدا نہیں کرنی چاہتی تاہم اس کے بدلے میں صدارتی انتخابات میں پی پی کو اہمیت دی جائے اور پنجاب میں پی پی کو اپنے پاؤں مضبوط کرنے کی راہ ہموار کرنے دی جائے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت اپنی کئی شرائط سے پیچھے ہٹنے کو بھی تیار ہے تاہم وہ چاہتی ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں اسے کچھ ریلیف ملے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتدر حلقے سمجھتے ہیں ایسا کوئی قدم نہ اٹھایا جانا چاہئے، جس سے تاثر پھیلے کہ صرف نواز لیگ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ اس سے پنجاب میں زیادہ بے چینی پھیلے گی، اس لئے سیاسی سمجھوتے کی صورت میں بھی پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو زیادہ ریلیف ملنے کا امکان کم ہے اور یہ معاملہ لمبے عرصے تک چل سکتا ہے ذرائع نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے مزید شواہد ملنے پر اس کیس میں حکومت سندھ کے مختلف افسران کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کے انور مجید اور انکے بیٹے سے قریبی مراسم رہے ہیں۔ جن کے ذریعے کرپشن سے کمائی رقم ان تک پہنچتی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت سندھ کے جن افسران کو مرحلہ وار شامل تفتیش کیا جائے گا ان میں سابق ڈپٹی کمشنر بدین و ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ، اینٹی انکروچمنٹ سیل کے ایک افسر، سابق ڈائریکٹر فوڈ سندھ ، سابق سیکریٹری محکمہ توانائی، کافی عرصہ قبل فریال تالپور کے پرنسپل سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے افسر،25 جولائی کو ٹھٹھہ سے پہلی بار منتخب ہونے والے ایک ایم پی اے کے ساتھ مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، مختلف ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز و دیگر کے نام شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بڑا اسکینڈل ہے جس کی تفتیش کا دائرہ بھی وسیع کیا جائے گا اور اس میں کافی وقت لگے گا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس سے جس رقم کی منی لانڈرنگ کی گئی وہ رقم صرف شوگر ملوں سے ہونے والی غیر قانونی کمائی کی نہیں بلکہ مختلف محکموں میں کرپشن کی ہے جو متعلقہ افسران انور مجید اور ان کے بیٹے اے جی مجید کو پہنچاتے رہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے افسران کا انور مجید انتظامی اور دیگر امور میں دفاع کرتے تھے اور انہیں من مانی کرنے کا موقع فراہم کرتے تھے کہ بعض اوقات صوبائی حکومت کی اعلیٰ شخصیات بھی بے بس ہو کر پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جاتیں ۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد (نمائندہ امت) ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاونٹس سے منی لانڈرنگ کیس میں حفاظتی ضمانت مسترد ہونے پر اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو گرفتار کر لیا ہے۔عدالت نے انور مجید اور ان کے اہلِ خانہ کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ 28 اگست تک موخر کرتے ہوئے اسے وکلا کے دلائل سے مشروط کر دیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرار دیا کہ عدالت نے خفیہ اداروں کو جے آئی ٹی میں شامل کرنے کا حکم نہیں دیا تھا ۔ خفیہ اداروں کے افسر چودھری نثار نے شامل کئے، تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے جعلی بینک اکاونٹس از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔بدھ کو سماعت کے موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست اور اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور ان کے چاروں بیٹے بھی موجود تھے ۔ چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ ہم نے جے آئی ٹی بنانے میں وقت ضائع نہیں کرنا۔ مجید فیملی کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ اعلیٰ اختیارات کی حامل کمیٹی قائم ہے، جسے کام کرنے دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے از خود نوٹس لیا ہے اور اس کیس کی نگرانی کرتے رہیں گے۔ عدالت نے انور مجید کی ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انور مجید کی گرفتاری کا حکم دیا اور نہ ہی گرفتاری روکنے کے احکامات دیے ہیں ۔ایف آئی اے انور مجید کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم انور مجید اور ان کی فیملی کی جائیداد اور بینک اکاونٹس منجمد کرنے کا حکم ختم نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اگر سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور اور زین ملک جیسی شخصیات ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں تو مجید فیملی کیوں نہیں ہوسکتی۔ چیف جسٹس نے کمال مجید،نمر مجید اور مصطفیٰ ذوالقرنین مجید کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیدیا۔ عدالتِ عظمیٰ نے جعلی اکاوٴنٹس کیس میں تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا معاملہ وکلا کے دلائل سے مشروط کر دیا۔ سماعت کے بعد باہر نکلنے پر ایف آئی اے نے انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی کو گرفتار کر لیا۔ باخبر ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ تحریک انصاف حکومت کے قیام اور فعال ہونے تک سابق صدر آصف علی زرداری پر دباؤ برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔آصف زرداری اور فریال تالپور کے امور میں عدم تعاون پر انور مجید کو بیٹے سمیت گرفتار کرایا گیا ۔ایف آئی اے نے تعاون و وعدہ معاف گواہ پر معاملہ رفع دفع کرنے اور تعاون کی پیشکش کی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف تحقیقات کا دائرہ کار محدود مدت تک کے لیے بڑھایا جا رہا ہے۔اس دوران ان سے تحقیقات کی جائیں گی اور ان کوسوالنامہ بھی دیے جانے کا امکان ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری اور فریال نے ان امور پر فاروق ایچ نائیک اور سردار لطیف خان کھوسہ سے مشاورت کر لی اور ایف آئی اے کی آئندہ طلبی کے دوران پیش ہونے پر غور شروع کر دیا ہے ۔وکلا نے بھی انہیں عدالتی احکامات پر تحقیقات میں تعاون کا مشورہ دیا ہے ۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ انور مجید پر بہت زیادہ دباؤ ہے اور انہیں بیٹے سمیت کراچی منتقل کیے جانے کا امکان ہے جہاں ان سے مزید تفتیش ہوگی ۔ایف آئی اے کی کوشش ہے کہ انورمجید بعض معاملات میں ان سے تعاون کریں اور جعلی اکاؤنٹس کی گھتی سلجھانے میں ان کی مدد کریں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے آصف زرداری اور فریال تالپور کے معاملات میں تعاون کا بھی کہا ہے تاکہ رقم کے حوالے سے کھوج لگایاجاسکے تاہم انور مجید نے ان کے خلاف زبان نہ کھولنے کا عندیہ دیا ہے۔حکام کراچی منتقلی تک انور مجید کو مشروط تعاون کی پھر پیشکش کر سکتے ہیں ۔ ایف آئی اے کے ایک اہل کار نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عمران خان کی حکومت بننے اور فعال ہونے تک بہت سے معاملات تیزی سے چلتے رہیں گے۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کو طلب کر کے ایک سوالنامہ دیا جائے گا، جس کا جواب انہیں ایک ہفتے میں جمع کرانا ہوگا ۔ممکن ہے کہ عید کے پیش نظر یہ مدت بڑھا دی جائے ۔نئی حکومت بننے پر پتہ چلے گا کہ وہ کیا پالیسی اختیار کرتی ہے تاہم آصف علی زرداری پر دباؤ برقرار رکھا جائے گا اور یہ کب تک رہے گااس کی مدت کا تعین نہیں کیاجاسکتا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment