اسلام آباد (خبرایجنسیاں)چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے اصغر خان کیس میں وزارتِ دفاع کو کابینہ کے فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔چیف جسٹس نےقرار دیا ہے کہ قانون سے کوئی بالا تر نہیں ۔ عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو وزارتِ دفاع کے بجائے فوجی حکام کو طلب کیا جائے گا۔عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں ایف آئی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ وہ اصغر خان کیس فیصلے پر عمل در آمد میں مشکلات کا شکار ہے ۔لیفٹیننٹ کرنل اقبال سعید ، لیفٹیننٹ کرنل سلمان بٹ،لیفٹیننٹ کرنل میر اکبر خان، بریگیڈیئر امان اللہ خان کی تفصیلات سے متعلق سیکریٹری دفاع کے جواب کا انتظار ہے۔اب تک 8فوجی افسران کے بیانا ت قلمبند کیے جا چکے ہیں ۔ امریکہ میں مقیم لیفٹیننٹ کرنل سلمان بٹ نے رابطہ ہونے پر یہ کہہ کر ایف آئی اے کا فون کاٹ دیا کہ آپ غلط دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔رقوم کی تقسیم کے معاملے میں ملوث غلام مصطفی جتوئی ،محمد خان جونیجو ،جام صادق علی، عبدالحفیظ پیرزادہ اور پیر پگارا سمیت 12سیاست دان وفات پاچکے ہیں۔ہمایوں مری ،حاصل بزنجو ،لیاقت جتوئی ،جام یوسف ،سرور خان کاکڑ اور قادر بلوچ کے بیان ابھی ریکارڈ نہیں ہوئے ۔یونس حبیب ڈیڑھ ارب روپے تقسیم کرنے کا عدالت میں بیان دے چکے ہیں ۔یوسف میمن نے بیان میں الزام لگایاکہ جاوید ہاشمی کو 1990کے انتخابات کے بعد پیسے دیئے گئے ۔حبیب بنک کے 15اکاؤنٹس اور 6کور اکاؤنٹس کا تجزیہ کیا جا چکا ہے ۔ 148کرو ڑ روپے حبیب بنک کے جعلی قرض اکاؤنٹس سے کراچی کے 15اکاؤنٹس میں ڈالے گئے 14 کروڑ75ہزار روپے کا 10فیصد 10 کور اکاؤنٹس میں منتقل کیا گیا۔6کروڑ روپے سیاست دانوں،6کرو ڑ کشمیر فنڈمیں دیئے گئے۔7کروڑ کا5فیصد جام صادق کو،ڈیڑھ کروڑ کا ایک فیصد پیر پگاڑا کو ملا۔7کروڑ روپے کا5فیصد یوسف میمن کو سیاست دانوں کیلئے دیا گیا ۔120کروڑ کی 80فیصد رقم میں یونس حبیب نے غبن کیا۔