کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) بزرگ شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے والے عمران علی شاہ کے خلاف سوتیلی ماں کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ۔ پروفیسر ریحانہ نے اپنے وڈیو بیان میں کہا کہ میں آرتھو پیڈک سرجن ہوں اور اس وقت عباسی شہید ہسپتال کراچی میں آرتھو پیڈک ہیڈ کی حیثیت سے گریڈ20میں اپنے فرائض انجام دے رہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈاکٹر محمدعلی شاہ (مرحوم) کی اہلیہ ہوں۔ان سے میری شادی 1989میں ہوئی تھی اور ہمارا ایک بیٹا ہے۔جس کا نام مصطفیٰ علی شاہ ہے‘مصطفیٰ اس وقت22سال کا ہوچکا ہے اور وہ امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرمحمد علی شاہ کی پہلے بھی شادی ہوچکی تھی جن سے ان کے 2بچے عمران علی شاہ اور جنید علی شاہ ہیں۔جنید اور عمران نے میری شادی کے بعد مجھے کبھی تسلیم نہیں کیا۔عمران علی شاہ جو اس وقت تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ہیں۔مجھے اے او کلینک، جو میرے شوہر کی ملکیت تھی اور جہاں میں بطور سرجن اور محمد علی شاہ کی اہلیہ کے اپنے فرائض انجام دیتی رہی تھی ،عمران علی شاہ اور اس کے گارڈز نے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا ،مجھے کمرے میں بند کرکے میری پیٹ اور کمر پر گھونسے مارے ۔ عمران علی شاہ نے مجھے نازبیا الفاظ سے بھی پکارا اور دھمکی دی کہ اگر تم نے اے اوکلینک اور ہمارے باپ کا ساتھ نہیں چھوڑا تو تمہارے بچوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا،ان کا کہنا ہے کہ میں نے یہ سب معاملہ اپنے شوہر کو بتایا تو انہوں نے مجھے چپ رہنے کا مشورہ دیااور مجھے ہمیشہ میڈیا سے دور رکھا‘خاتون کا کہنا ہے کہ شوہر کے انتقال کے بعد ان کے دونوں بیٹوں عمران علی شاہ اور جنید علی شاہ نے متحدہ کے کئی اہم عہدران سے رابطے استوار کئے اور مجھے ان کے ذریعے دھمکیاں بھی دلوائی گئی جس کے بعد میں نے اپنے بیٹے کو امریکہ بھیجا اور میں خود پاکستان میں رہی ،کیونکہ میں اپنا پیشہ نہیں چھوڑ سکتی تھی۔ شوہر کے انتقال پر مجھے اور میرے بیٹے کو ان کے جنازے میں بھی نہیں آنے دیا۔ہم لوگ امریکہ میں تھے ہمیں اتنی دھمکیاں دی گئی کہ میں جنازے میں بھی شریک نہیں ہوسکی۔جب میں پاکستان آئی تو معلوم ہوا کہ عمران علی شاہ اور جنید علی شاہ نے جھوٹا سکسیشن سرٹیفیکیٹ سندھ ہائی کورٹ سے حاصل کیا اور یہ سرٹیفیکٹ حلفاً اس بیان پر حاصل کیا کہ صرف وہ دونوں یعنی عمران علی شاہ اور جنید علی شاہ ، محمد علی شاہ صاحب کہ اصل وارث ہیں جب کہ اور کوئی وارث نہیں ۔جب کہ میں ڈاکٹر ریحانہ علی شاہ اور میرا بیٹا مصطفیٰ علی شاہ بھی وارثین میں شامل ہیں ۔خاتوں کا کہنا ہے کہ عمران علی شاہ نے باقاعدہ اخبار میں اشتہار کے بعد یہ سارٹیفکٹ حاصل کیا، جس کے بعدانہوں نے شاہ صاحب کی تمام تر جائیداد جو ملک اور بیرون ملک ، برطانیہ اور دبئی میں ہے پر قبضہ کیا اور مجھے اور میرے بیٹے کو جائیداد سے بے دخل کردیا ۔ ویڈیو میں خاتون کہنا ہے کہ میری رہائش نارتھ ناظم آباد بلاک بی میں ہے اور عمران اور جنید نے ضلع وسطی سے میرا جھوٹا طلاق نامہ بنوایا ،اس وقت ڈی ایم سی سینٹرل میں ان کا بہت زیادہ زور تھا اور ان کے بہت زیادہ تعلقات تھے ۔انہوں نے ڈی ایم سی سینٹرل سے میرا گزشتہ تاریخوں میں جھوٹا طلاق نامہ بنوایا ۔مذکورہ طلاق نامہ 1994کا ہے جب کہ میرے بیٹے کی پیدائش 1996کی ہے اور اس کے پیدائشی سرٹیفیکٹ پر اس کے والد کا نام محمد علی شاہ لکھا ہوا ہے، بعد ازاں ان لوگوں نے ہرجگہ اس جھوٹے طلاق نامے کو دکھا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ خدانخواستہ مجھےطلاق ہوئی ہے اور میرے بیٹے کا ان کی جائیداد سے کوئی تعلق نہیں۔خاتوں کا کہنا ہے کہ میں بہت لڑی اور عدالت بھی گئی ۔ میرا کیس عدالت میں بھی درج ہے لیکن پاکستان کی عدالتوں کا حال کچھ ایسا ہے کہ وہاں کیس بہت رینگتے ہیں۔میں پوری طرح کیس لڑ رہی ہوں لیکن مجھے اور میرے بیٹے کو ان سے نا صرف جان کا خطرہ ہے بلکہ ہرطرح کے خطرات ہیں۔ ویڈیو میں خاتون نے عمران علی شاہ کے رکن اسمبلی بننے پر خوف کا اظہار کیا ، ان کہنا ہے کہ ہماری جس علاقے میں رہائش ہے۔ اسی حلقے سے عمران علی شاہ رکن اسمبلی بنے ہیں اس لئے میں بہت زیادہ ڈر گئی ہوں ، اپنے لیئے بھی اپنے بچے کے لیئے بھی اور مجھے بے انتہاہ خوف ہے ، ان کا کہنا ہے کہ مجھے یا میرے بچے کو کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ خاتون کا کہنا ہے کہ میں اس موقع پر عمران خان جو تحریک انصاف کے چیئرمین ہیں اور انصاف کے دعوے دار ہیں اور جنہوں نے ہمارے دل میں یہ امنگ پیدا کی ہے کہ پاکستان میں ہرشخص کو انصاف ملے گا، میں ان سے درخواست کرتی ہوں کہ مجھے اور میرے بیٹے کو خطرات ہیں اور اگر آپ واقعی تحریک انصاف کے چیئرمین ہیں تو ہمیں ہمارا حق دلوائیں۔خاتوں نے دعوی کیا کہ میرے پاس تمام قانونی کاغذات اور دستاویزات موجود ہیں ، یو ایس بی میں تصاویر موجود ہیں اور جو وقت میں نے محمد علی شاہ صاحب کے ساتھ گزارا ہے اس کے تمام ثبوت میرے پاس موجود ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمارے حق سے محروم کیا جارہا ہے ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں اور ہمارا پاکستان میں جینا حرام کیا جارہا ہے ۔