کراچی؍کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر؍نمائندہ خصوصی)سندھ اسمبلی کے نو منتخب 158اراکین نے خفیہ رائے شماری میں پیپلز پارٹی کے آغاسراج درانی کو اسپیکر اور ریحانہ لغاری کو ڈپٹی اسپیکر منتخب کر لیا ہے ۔ڈپٹی اسپیکر کیلئے پی پی کی ریحانہ لغاری اسپیکر سے2 ووٹ زیادہ لے کامیاب قرار پائیں ۔ آغاسراج درانی کو96جبکہ ریحانہ لغاری کو98ووٹ ملے۔ ان کے مدمقابل اپوزیشن کے امیدوار برائے اسپیکر محمد جاوید حنیف و ڈپٹی اسپیکر کی امیدوار رابعہ نظامی نے59؍59ووٹ حاصل کئے۔5 ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا ۔پی ٹی آئی کے نامزد گورنر سندھ عمران اسماعیل و جی ڈی اے کے عارف مصطفیٰ جتوئی ایوان میں نہیں پہنچے جبکہ ایوان میں موجود ہونے کے باوجود ٹی ایل پی اراکین محمد یونس سومرو، محمد قاسم و ثروت فاطمہ نے ووٹ ڈالا۔ بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کاانتخاب جمعرات کو خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔بلوچستان عوامی پارٹی و اتحادی جماعتوں کی جانب سے میرعبدالقدوس بزنجواسپیکر کے امیدوار ہیں تاہم اب تک ڈپٹی اسپیکرکے نام پر اتفاق نہیں ہوسکا۔پی ٹی آئی کے عمر خان جمالی کانام اس ضمن میں زیرگردش ہے۔تحریک انصاف کے ترجمان بابر یوسف زئی کاکہناہے کہ اس ضمن میں صحیح صورتحال جمعرات کو واضح ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کی کارروائی کا آغاز بدھ کو اسپیکر آغا سراج درانی نے 3ارکان علی مردان شاہ ، علی نواز مہر اور ذوالفقار علی شاہ سےایوان کی رکنیت کا حلف لیا اور اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے چناؤ کیلئے ایوان کی صدارت میر نادر مگسی کے حوالے کی جنہوں نے آغا سراج درانی اور جاوید حنیف کے کاغذات نامزدگی کو درست قرار دیا ۔پیپلز پارٹی نے ناصر حسین شاہ اور اپوزیشن نے خرم شیر زمان کو پولنگ ایجنٹ مقرر کیا ۔تمام اراکین نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے ووٹ ڈالے ۔پہلا ووٹ عبدالعزیز جونیجو اور آخری ووٹ اجلاس کی صدارت کرنے والے نادر مگسی نے کاسٹ کیا ۔اسپیکر کیلئے آغا سراج درانی کو 96 اور ان کے مد مقابل جاوید حنیف کو 59ووٹ ملے جبکہ 3 ووٹ مسترد کئے گئے۔اجلاس کی صدارت کرنے والے نادر مگسی نے نتائج کا اعلان کیا اور نو منتخب اسپیکر آغاسراج درانی سے حلف لیا۔نو منتخب اسپیکر آغا سراج درانی نے ڈپٹی اسپیکر کے عہدہ کیلئے ریحانہ لغاری اور رابعہ اظفر نظامی کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیتے ہوئے چناؤ کیلئے خفیہ رائے شماری کرائی۔پولنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی کے بعد 2بج کر57 منٹ پر نتائج کا اعلان کیا گیا۔ ریحانہ لغاری نے98 اور رابعہ اظفر نظامی نے59 ووٹ حاصل کئے۔ اس موقع پرصرف ایک ووٹ مسترد ہوا۔اسپیکر آغاسراج درانی نے ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری سے انگریزی میں حلف لیا ۔ انتخاب کے بعد ایوان میں خطاب کے دوران نو منتخب اسپیکر آغا سراج درانی نے اپنے دوبارہ اسپیکر انتخاب پر بلاول زرداری،آصف زرداری و فریال تالپور کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ارکان کو یقین دلایا کہ وہ ایوان کو قواعد و ضوابط کے مطابق چلائیں گے اور سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔احتجاج اپوزیشن کا حق ہے مگر سب کچھ آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کرنا چاہئے۔ اسپیکر کی عزت و احترام کیا جانا چاہئے۔اداروں کے بغیر ہم کچھ نہیں۔امید ہے کہ حکومتی و اپوزیشن اراکین ملک ، صوبے اور عوام کیلئے قانون سازی میں کردار ادا کریں گے۔قبل ازیں حکومتی اور اپوزیشن اراکین مراد علی شاہ، ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری، شہلا رضا،خواجہ اظہار الحسن،نصرت سحرعباسی،ناصر حسین شاہ،سہراب سرکی،خرم شیر زمان،شہریار مہر، محمد حسین،سردار شاہ،حلیم عادل شیخ،غلام قادر چانڈیو،ممتاز چانڈیو ، حسنین مرزا ، عبدالرزاق راجہ ، تیمور تالپور، ممتاز جاکھرانی اور سید عبدالرشید نے اپنے خطاب میں سندھ اسمبلی کے نو منتخب اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کو مبارک باد دی اور ماضی کے حوالے سے گلے و شکوے بھی کئے۔
پشاور (نمائندہ امت) تحریک انصاف کے مشتاق غنی خیبر پختون اسمبلی کے نئے سپیکر اور محمودجان ڈپٹی سپیکر منتخب ہوگئے ۔خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہونے والے انتخاب میں پی ٹی آئی کے مشتاق غنی نے تحریک انصاف کی عددی اکثریت سے مقابلےمیں 5ووٹ زیادہ حاصل کئے انھیں 81 ووٹ ملے جبکہ ان کے مد مقابل اے این پی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن کے امیدوار لائق خان کو 27 ووٹ پڑے۔ڈپٹی سپیکر کے عہدے پر پی ٹی آئی کے محمود نے 78 ووٹ حاصل کئے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جمشید مہمند کو 30 ووٹ مل سکے۔تفصیلات کے مطابق ایک دن کے وقفے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اورنگزیب نلوٹھا کی سربراہی میں صوبائی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہواجس میں سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے خفیہ رائے شماری کی گئی خیبر پختون اسمبلی کے 124 کے ایوان میں 108 ووٹ ڈالے گئے جس میں سے مشتاق غنی نے 81 جبکہ اپوزیشن کے لائق محمد نے 27 ووٹ حاصل کئے۔ووٹوں کی گنتی کے بعد اورنگزیب نلوٹھا نے نو منتخب سپیکر مشتاق غنی سے سپیکر کا حلف لیا جس کے بعد نو منتخب سپیکر نے اسمبلی کے اجلاس کی صدارت سنبھال لی۔بعد ازاں نو منتخب سپیکر مشتاق غنی کی سربراہی میں ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے خفیہ رائے شماری کی گئی جس میں پی ٹی آئی کے محمود جان 78 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ اپوزیشن کے جمشید مہمند نے 30 ووٹ حاصل کئے۔ ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے کے بعد محمود جان نے بھی اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا،تحریک انصاف کو اپنی عددی اکثریت سے زیادہ 5ووٹ ملنے پر سیاسی حلقے حیران رہ گئے ہیں سیاسی حلقوں کی جانب سے اس عمل کو آئندہ کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے منفی قرار دیا جارہا ہے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل ہونے کے باوجود ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد رکھ کراچھی روایت قائم نہیں کی ہے،دوسری جانب ایک خیال یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ خیبرپختون اسمبلی میں ق لیگ کے ایک رکن نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا ہوگا، جبکہ دیگر چار ووٹ مشتاق غنی کو ذاتی تعلقات کی بنیادپرپڑے ہیں تاہم اس سلسلے میں ایک تیسری رائے بھی دی جارہی کہتحریک انصاف کو حاصل ہونے والے ووٹ اپوزیشن کی صفوں میں پائے جانے والے اختلافات کو ظاہر کرتے ہیں کیونکہ انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں نہ صرف مجلس عمل کی دوجماعتوں جے یو آئی اور جماعت اسلامی کے درمیان اختلافات نے جنم لیا ہے بلکہ ن لیگ اور پی پی میں بھی تقسیم نظرآتی ہے،سپیکر کے انتخاب کے بعد ایم ایم اے کے رکن اسمبلی اور سابق سینئر وزیر عنایت اللہ خان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے 100دنوں کی کارکردگی پر نظر رکھیں گے اور ان کے منشور میں عوام کے ساتھ ان کے وعدے ان کو یاد دلائیں گے ۔ان کو ان کے وعدوں سے انحراف نہیں کرنے دیں گے ۔سپیکر سے توقع ہے کہ وہ ایوان میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختون کے لوگوں نے پی ٹی آئی پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اب اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ انہوں نے عوام کے ساتھ جو وعدے کئے ہیں وہ ان کو یاد دلائیں ۔ایم ایم اے کے رکن اور سابق اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج سپیکر کے جمہوری انتخاب میں حصہ لیا ۔اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اچھے کاموں کی تعریف کی جائے گی تاہم صوبے میں ہم کسی کو غلط کام نہیں کرنے دیں گے ۔خود اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں لیکن دوسروں کا احتساب بھی اسی ایوان میں کریں گے ۔