کراچی (رپورٹ: سید نبیل اختر) پی ٹی آئی کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی نے ایم پی اے عمران علی شاہ کو معاف کرنے کیلئے سی اے اے کے سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر داوٴد چوہان پر دباوٴ ڈالا۔ فردوس شمیم نقوی نوبل پرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے ایئرپورٹ سے متصل بلڈنگ پروجیکٹس کی منظوری کیلئے داوٴد چوہان سے رابطے میں رہتے تھے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایم پی اے عمران علی شاہ کو ساتھ لیکر داوٴد چوہان کے گھر پہنچ گئے۔ داوٴد چوہان نے معاملہ اللہ اور عمران خان پر چھوڑ دیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کی شام سی اے اے کے سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر کو آرڈینیشن داوٴد چوہان اپنے گھر کے چار بچوں کے ہمراہ نیشنل اسٹیڈیم یک قریب سے اپنی گاڑی نمبرAYR-528 سوزوکی کلٹس کے ذریعے گھرجارہے تھے کہ ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے ان کی گاڑی ایک دوسری گاڑی سے ٹچ ہوگئی جو ریحان احمد نامی شخص چلارہا تھا۔ گاڑی ٹچ ہونے کی وجہ سے ریحان احمد نے داوٴد چوہان پر چڑھائی کردی۔ ابھی معاملہ دونوں کے درمیان زیر بحث ہی تھا کہ اچانک ایک شخص آیا اور اس نے سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر داوٴد چوہان کو تھپڑ رسید کرنا شروع کردیئے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ وہ شخص پی ایس 129 سے کامیاب ہونے والا تحریک انصاف کا رکن صوبائی اسمبلی سید عمران علی شاہ ہے۔ جس کے ساتھ چار گاڑیوں کا پروٹوکول اور پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز بھی تھے۔ جھگڑے کے دوران کسی شخص نے واقعہ کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر ڈال دی۔ ویڈیو میں صاف ظاہر ہوا کہ عمران علی شاہ کی گاڑی داوٴد چوہان کی گاڑی سے کافی دور تھی اور بلاوجہ اس جھگڑے میں کود پڑا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تحریک انصاف کے کراچی کے ذمہ داران کو بھی ویڈیو کے ذریعے واقعہ کا علم ہوا تاہم مار کھانے والا شخص کون ہے یہ فردوس شمیم نقوی کے علاوہ کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔ سی اے اے ذرائع نے بتایا کہ داوٴد چوہان سول ایوی ایشن اتھارٹی میں گزشتہ 30 سال سے اسٹیٹ افسر کے طور پر فرائض انجام دیتے آرہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ایئرپورٹ سے متصل اراضی پر بلڈرز کو ان کی کلیئرنس درکار ہوتی ہیں اور اس سلسلے میں فردوس شمیم نقوی بھی داوٴد چوہان سے رابطے میں رہتے تھے۔ معلوم ہوا ہے کہ فردوس شمیم نقوی بطور نوبل پرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر رہائش و کمرشل پروجیکٹس کی منظوری کیلئے سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر داوٴد چوہان سے ان کے دفتر اور کبھی گھر پر بھی ملاقات کرتے رہے تھے اور انہیں معاملے کی حساسیت کا علم تھا کہ ان کے ایم پی اے نے ایک ایماندار اور شریف سرکاری افسر کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے جو ان کی پارٹی کیلئے بڑی بدنامی کا سبب بن سکتا ہے۔ فردوس شمیم نقوی نے رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون اور عمران علی شاہ کو واقعے کے چند گھنٹوں بعد ہی بلایا اور داوٴد چوہان کے گھر پہنچ گئے۔ ان کے ساتھ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم بھی تھی تاکہ معافی کی تصویریں اور جھگڑا ختم ہونے سے متعلق فوری طور پر چیزیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جاسکیں۔ داوٴد چوہان نے تمام افراد کو گھر میں بلایا اور ان کی خاطر تواضع بھی کی لیکن وہ معافی دینے کو تیار نہ تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ فردوس شمیم نقوی نے انہیں اپنی پرانی قربت اور تعلق کا واسطہ دیا اور انہیں مجبور کیا کہ وہ عمران علی شاہ کو معاف کردیں۔ فردوس شمیم نقوی نے داوٴد چوہان سے یہ بھی کہا کہ آپ سرکاری ملازم ہیں کہاں اور کتنا دباوٴ برداشت کرسکیں گے۔ بہتر یہ ہے کہ بڑے پن کا مظاہرہ کریں اور معاف کردیں۔ داوٴد چوہان نے فردوس شمیم نقوی سے کہا کہ میں اپنا معاملہ اللہ اور عمران خان پر چھوڑتا ہوں۔ آپ عمران علی شاہ کو میرے گھر سے لے جائیں۔ مذکورہ معاملے پر ’’امت‘‘ سے بات چیت میں داوٴد چوہان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے لوگ معافی مانگنے میرے گھر پر آگئے تھے۔ اس دوران مجھے سمجھ ہی نہیں آیا کہ میں کیا کروں۔ پاکستان میں کسی کو بھی تھپڑمارنے کا حق کسی کے پاس نہیں۔ عمران علی شاہ نے ذلیل حرکت کی تھی لیکن میں ایک سرکاری ملازم ہوں۔ ان سے لڑ نہیں سکتا۔ اگر میں واقعے کا مقدمہ بھی درج کرواوٴں تو پاکستانی عدالتوں میں کس طرح اپنا مقدمہ لڑسکوں گا۔ میرے پاس اتنے پیسے بھی نہیں کہ میں حکمران جماعت کے رکن اسمبلی سے مقابلہ کرسکوں۔ میں شکر گزار ہوں اس لڑکے کا کہ جس نے اپنے باپ کی عمر کے شخص کو مار کھاتا دیکھ کر واقعہ کی ویڈیو بنالی۔ میں نے تو گھر آکر ٹی وی پر واقعہ دیکھا کہ کس طرح میری پٹائی کی گئی۔ میں نے تو شرمندگی سے اپنی اولاد کو بھی نہیں بتایا اور نہ ہی اسپتال جاکر چیک اپ کروایا۔ میں نے یہ معاملہ اللہ اور عمران خان پر چھوڑ دیا ہے۔ دریں اثنا پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سید عمران علی شاہ کی جانب سے سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر داوؤد چوہان پر تشدد کا معاملہ سامنے آیا تو ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کی گئی زیادتیاں بھی سامنے آنے لگی ہیں ، ’’امت‘‘ کو تحقیقات پر معلوم ہوا کہ داوؤد چوہان ایک ایماندار افسر ہونے کی وجہ سے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں فرائض انجام دے رہے تھے تاہم نئے ڈی جی سی اے اے گل حسن بیگ نے چارج سنبھالتے ہی ان کا تبادلہ کر کے ان کی جگہ ایک انتہائی جو نیئر افسر جوائنٹ ڈائریکٹر زرین گل کو تعینات کر دیا جن پر پہلے ہی ایک کرپشن انکوائری چل رہی ہے ، جس کی سربراہی داوؤد چوہان کر رہے تھے ۔ ذرائع نے بتایا کہ گل حسن بیگ نے داوؤد چوہان کو ا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے ہٹا کرسینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر کو آر ڈینیش تعینات کرنے کے احکامات دئے اور زرین گل درانی کی انکوائری ایک جونیئر افسر شبیر شیخ کے سپرد کر دی جنھیں یہ ٹاسک دیا گیا کہ فوری طور پر زرین گل کی انکوائری سے ان کا نام نکال کر انہیں کلین چٹ دلوانے کے لیئے اقدامات کئے جائیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ ا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں داوؤد چوہان کی موجود گی پر بلڈر مافیا کو بھی کلیئرنس ملنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا کیونکہ وہ قواعد کے بر خلاف کسی بلڈر کو این او سی جاری کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے ،معلوم ہوا ہے کہ گل حسن بیگ زرین گل کے کلاس فیلو رہے ہیں جس کی وجہ سے ڈی جی تعینات ہوتے ہی انہوں نے سب سے پہلے اپنے دوست کو مشکل سے نکالنے کے لیئے اقدامات شروع کیئے ۔ ’’امت‘‘ کو سی اے اے کے ایک ڈائریکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ داوؤد چوہان کا ٹریڈ ا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ہے جہاں سے انہیں ہٹانا انتظامیہ کی طرف سے کی گئی بڑی زیادتی ہے ۔ ان کےرہتے ہوئے سی اے اے مطمئن تھی کہ سی اےاے کی اراضیاں قبضہ مافیا کے خطرے سے باہر ہیں ، تاہم اب یہ خطرات منڈلا رہے ہیں کہ ہوائی اڈے کے اطراف غیر قانونی تعمیرات اور سی اے اے اراضی بلڈر مافیا کے زیر قبضہ ہو جائیں گی۔