مراد علی شاہ پھر مراد پاگئے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سابق وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ پھر مراد پاگئے۔گزشتہ روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں 97 ارکان نے ان کے حق میں ووٹ دیکر دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ منتخب کرلیا، جب کہ متحدہ اپوزیشن کے امیدوار شہریار مہر کو 61 ووٹ ملے۔ اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کے اجلاس میں عدم دلچسپی کا اظہار کیاگیا۔ 4 ارکان اجلاس سے غائب رہے، 2 خواتین اراکین نے رکنیت کا حلف نہیں لیا، جب کہ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کی کراچی میں عدم موجودگی کے باعث وزیراعلیٰ کی حلف برداری کی تقریب میں پہلی بار 2 دن کی تاخیر ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق پی پی قیادت کی واپسی پر بعض وزرا اور مشیروں کی تقرری کا نوٹی فیکشن جاری ہونے کا امکان ہے۔ نومنتخب وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروپیگنڈا کرکے ہمارا دو تہائی مینڈیٹ چھینا گیا۔ تبدیلی کا نعرہ لگانے والے ماضی کو یاد رکھیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قائد ایوان کے انتخاب کے لئے سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں ہوا۔ جس میں قائد ایوان کے لیے رائے شماری ہوئی۔ پیپلزپارٹی کے سید مراد علی شاہ اور متحدہ اپوزیشن کے شہریار مہر کے درمیان مقابلہ تھا۔ رائے شماری میں 158 ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ جس میں مراد علی شاہ کو 97، جب کہ شہریار مہر کو 61 ووٹ ملے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی نے مراد علی شاہ کی جیت کا اعلان کیا، جس کے ساتھ ہی وہ مسلسل دوسری مرتبہ وزیرِ اعلیٰ سندھ منتخب ہوگئے۔ تاہم وہ اپنے منصب کا حلف 18 اگست کو (کل) اٹھائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں اکثر ایسا ہوتا رہا ہے کہ صبح کو سندھ اسمبلی کے ایوان میں وزیراعلیٰ منتخب ہوجانے والی شخصیات اسی دن شام کو گورنر ہاوٴس میں منعقدہ تقریب میں حلف اٹھاتے رہے ہیں۔ اس وقت سندھ میں قائم مقام گورنر بھی پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے آغا سراج درانی ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حلف برداری کی تقریب 2 دن کیلئے ملتوی کرنے کا سبب پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور خصوصاً چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کراچی میں عدم موجودگی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے ساتھ بعض ایم پی ایز صوبائی وزرا کی حیثیت سے حلف اٹھاسکتے ہیں۔ بعض مشیروں کے تقرر کا بھی نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں سندھ کابینہ میں کون کون شامل ہوں گے۔ اس کی حتمی منظوری بلاول بھٹو زرداری دیں گے۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ کی حلف برداری کی تقریب میں بھی ان کی شرکت متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی اسباب ہیں، جس کے باعث وزیراعلیٰ سندھ کی حلف برداری کی تقریب میں 2 روز کی تاخیر کی گئی ہے۔ دوسری جانب سندھ اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف کی جانب سے عدم دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔ اپوزیشن کے 4 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ متحدہ اپوزیشن کی 2 خواتین ارکان شاہانہ اشعر اور ڈاکٹر سیما ضیا نے رکنیت کا حلف نہیں لیا، جب کہ پی ٹی آئی کے 2 ارکان عمران اسماعیل اور راجہ اظہر بھی اسمبلی نہیں پہنچے۔ جب کہ تحریک لبیک کے محمد یونس سومرو اور ایم ایم اے کے عبدالرشید بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، جب کہ تحریک لبیک کے ارکان اسمبلی مفتی محمد قاسم فخری اور ثروت فاطمہ ایوان میں موجود تھے۔ ان کے نام پکارے گئے، تاہم وہ اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسمبلی میں پہلا خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے صوبوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا، لوگ بہت تبدیلی کی بات کرتے ہیں، لیکن تاریخ بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آمریت کے دور میں پاکستان ہمیشہ مشکلات کاشکار رہا، 71 میں لوگوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا اور آدھا ملک گنوا دیا، وہ دور یاد ہے، جب لوگوں کی زبان بند کر دی جاتی تھی۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ جب بینظیر بھٹو ہم سے جدا کر دی گئیں تو بھی ملک بہت مشکل میں تھا، آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر ملک کو آگے بڑھایا۔ نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جب ہم نےحکومت نہیں بنائی، تب بھی سب سے زیادہ ووٹ پیپلزپارٹی کو ہی ملے، سندھ کے عوام نے ہر بار پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا، اس بار پیپلزپارٹی کے ووٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔ نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 2013 میں 32 لاکھ ووٹ لیے تھے اور اب 39 لاکھ ووٹ لیے، اس ایوان میں ہماری دوتہائی اکثریت ہونی تھی، جو چھینی گئی۔ پیپلزپارٹی نے گزشتہ 10 سال سندھ کے عوام کی خدمت کی، ہمیں حصے کا پورا پانی نہیں دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سندھ کے عوام کا پی پی پی پر اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں نے کہا تھا کہ 2 سال میں سب ٹھیک نہیں ہوسکتا، لیکن صوبے میں فرق نظر آئے گا۔ دریں اثنا تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت میں بہتر کارکردگی کی بنیاد مراد علی شاہ کو ایک مرتبہ پھر وزراتِ اعلیٰ کا قلم دان دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment