کراچی (اسٹاف رپورٹر) ہائی کورٹ نے سندھ ترمیمی یونیورسٹیز بل 2018 کے خلاف دائر درخواست پر سندھ حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 ستمبر تک تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ جمعرات کو جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبروسماعت ہوئی۔ فاضل عدالت نے سندھ یونیورسٹی ایکٹ کے خلاف درخواست پر اعتراضات دور کردیئے گئے۔ درخواست گزار پاسبان کے صدر الطاف شکور کیجانب سے دائر درخواست میں وزیر اعلی سندھ، گورنر سندھ، اسپیکر سندھ اسمبلی اور چیف سیکریٹری سمیت دیگر کو فریق بنا کر موقف اختیار کیا کہ یونیورسٹی بل اب ایکٹ بن چکا ہے۔ بل غیر قانونی ہے کالعدم قرار دیاجائے۔ علاوہ ازیں اسی بینچ نے سندھ میں سرکاری اسپتالوں کو ادویات کی فراہمی کے ٹینڈر کے خلاف دائر درخواست پر محکمہ صحت کو 28اگست تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی، فاضل عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا ہے کہ نجی دوا ساز کمپنی کا موقف سننے کے بعد رپورٹ پیش کی جائے۔ ایک اور کیس میں جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سر براہی میں 2رکنی بنچ نے شہر کے مختلف تھانوں کی حدود سے لاپتہ ہونے والے بچوں کی بازیابی سے متعلق سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جس تھانے کے حدود سے بچے اغوا ہوتے ہیں کیوں نہ وہاں ایس ایچ او پر ایف آئی آر درج کی جائے۔ عدالت نے آئی جی سندھ پولیس کو ڈی آئی جی کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی۔ جمعرات کو جسٹس محمد اقبا ل کلہوڑو کی سر براہی میں 2رکنی بنچ نے نیب کی تحقیقات کے خلاف محمد رمضان اعوان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ، فاضل عدالت نے درخواست گزار کی ضمانت قبل ازگرفتاری میں بھی توسیع کردی ہے۔