کراچی(اسٹاف رپورٹر) سہراب گوٹھ مویشی منڈی میں پانی چوری کرکےمہنگے داموں فروخت کیا جارہا ہے ۔جس میں ہائیڈرینٹ انچارج اور پانی کا ٹھیکیدار ملوث ہے۔ ذرائع کے مطابق ملیر کینٹونمنٹ بورڈ کےتحت لگنے والی سہراب گوٹھ مویشی منڈی میں پانی فراہمی کے ٹھیکیدار ناصر واٹر بورڈ کے ہائیڈرینٹس انچارج ناصر قریشی ،ریونیو افسر منصور کرمانی اور این ای کے ہائیڈرینٹ انچارج دلاور سے ملی بھگت کرکے چوری کا پانی مویشی منڈی میں زائد نرخوں پر فروخت کررہا ہے ، جس کے باعث واٹر بورڈ کو 40لاکھ سے زائدنقصان ہونے کا خدشہ ہے ، ذرائع کے مطابق کہ ٹھیکیدار ناصرسعدی ٹاون کے قریب واقع این ای کے واٹر ہائیڈرینٹ سے پانی لے کر منڈی میں فروخت کر رہا ہے ٹھیکیدار کو واٹر بورڈنے 2پائپوں سے پانی حاصل کرنے کی اجازت دی تھی لیکن وہ تین پائپوں سے پانی چوری کر رہا ہے ذرائع نے بتایا کہ پانی چوری کا طریقہ واردات یہ ہے کہ پانی کے3پائپوں کے بجائے صرف ایک پر میٹر نصب کیا گیا ہے جبکہ دو پائپوں کے ذریعےپانی چوری کیا جا رہا ہے ۔ واٹر بورڈ کوٹھیکیدار ناصر نے 80لاکھ روپےڈپازٹ کرائے ہیں اور ٹھیکیدار ناصر پانی کا بل میٹر ریڈنگ کے مطابق اداکرے گا جو 35سے 40لاکھ روپے ہوگا جس کی وجہ سے واٹر بورڈ کو بل کی رقم کا ٹ کرٹھیکیدار کو واپس کرنا ہوگیاس طرح ٹھیکیدار مویشی منڈی سے بھی کروڑوں روپے کمائے گا اور واٹر بورڈ کو دی گئی اپنی آدھی رقم بھی واپس لے گا ،ذرائع نے مزید بتایاکہ ٹھیکیدار ناصر کی سرپرستی کرنے والے واٹر بورڈ کے افسران نے اس سے لاکھوں روپے رشوت وصول کی جس کی وجہ سے وہ پانی چوری سے چشم پوشی کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں مویشیوں کے بیوپاریوں کو بھی پانی مقرر ہ مقدار سے کم فراہم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے بیوپاریوں کو مزید پانی ناصر سے خریدنا پڑتا ہے ، جو انہیں 2روپے لیٹر فراہم کررہا ہے جبکہ پانی ذخٰیرہ کرنے کیلئے بیوپاریوں کو ڈرم بھی ٹھیکیدار ناصر فروخت کر رہاہے جس کی قیمت 2800روپے مقررکر رکھی ہے ، وہی ڈرم باہر مارکیٹ سے 800روپے میں بآسانی دستیاب ہے ، بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ منڈی انتظامیہ اور پانی کا ٹھیکیدار ناصر ہمیں دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اس کے خلاف جب ہم نے منڈی انتظامیہ سے شکایت کی تو ہمیں ڈرا دھمکا کر خاموش کر ادیا گیا کہ اگر تم لوگوں نے منہ کھولا تو تمہیں منڈی سے باہر نکال دیا جائے گا اور تمہارے تمام مویشی ضبط کر لئے جائیں گے ، اس حوالے سے جب این ای کے ہائیڈرینٹ انچارج دلاور سے موقف کے لئے فون کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہوں گا آپ واٹر بورڈ کے پی آر او سے بات کریں ، جبکہ ٹھیکیدار ناصر نے امت کو بتایاکہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور مجھے تین پائپوں سے پانی حاصل کرنے کی این او سی حاصل ہے اور میں میٹرکے ذریعے ہی پانی حاصل کر رہا ہوں ۔