اسلام آباد (نمائندہ امت) قومی اسمبلی نے جمعہ کو قوم کی قسمت 5برس کیلئے کھلاڑی کے حوالے کردی۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 176 ووٹ لے کر ملک کے 22ویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے ہیں۔ ان کے مد مقابل نواز لیگ کے صدر شہباز شریف 96ووٹ لے سکے۔ پی پی اور جماعت اسلامی کے اراکین وزارت عظمیٰ کے چناؤ سے لاتعلق رہے اور انہوں نے کسی بھی امیدوار کے حق میں ووٹ نہیں ڈالا۔ وزیر اعظم کے انتخاب کے بعد ایوان ہنگامہ آرائی کا شکار ہوگیا۔ نواز لیگ کے ارکان نے عمران کی نشست کے سامنے نواز شریف کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ ارکان اسمبلی ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگاتے رہے۔ اسمبلی کی گیلریوں سے عمران کے حق میں نعرے بازی ہوتی رہی۔اسپیکر نے شدید شور شرابہ پر اسمبلی کی کارروائی15منٹ کیلئے مؤخر کرتے ہوئے پارلیمانی رہنماؤں کو اپنے چیمبر میں بلا لیا۔ وزیر اعظم منتخب ہونے پر قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں عمران خان نے کڑے احتساب اور لوٹی گئی دولت واپس لانے کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔ شور مچانے والے میرا کہنا 2013 میں ہی مانتے تو انتخابی عمل ٹھیک ہوجاتا۔ اگر اپوزیشن نے دھرنا دینے ہے تو اسے لوگ، کنٹینر اور کھانا ہم دیں گے۔ عمران خان کے خطاب کے دوران نواز لیگ کے ارکان اسمبلی اور گیلریوں میں موجود ان کے حامیوں نے شدید احتجاج و شور شرابہ جاری رکھا۔ صدر ممنون حسین ہفتے کی صبح 9بجے نو منتخب وزیر اعظم سے حلف لیں گے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی سہ پہر کو اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہوا۔ اس موقع پر ملک کے نئے وزیر اعظم کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن ارکان نے گیلریوں میں غیر متعلقہ افراد کی موجودگی پر اعتراضات اور شدید تنقید کی۔اجلاس کے آغاز پر نواز لیگ کے مرتضیٰ جاوید عباسی نے اسپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے بھی اسپیکر ہیں۔ سب کو ساتھ لے کر چلیں۔ پہلے دن ہی ایوان کا تقدس پامال کر دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن خورشید شاہ نے بھی گیلریوں میں کھڑے افراد پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں باہر نکالنے کا مطالبہ کیا، جس پر اسپیکر نے سیکورٹی عملے کو اسمبلی ہال کے راستے میں کھڑے لوگوں کو باہر نکالنے کی ہدایت کی۔ اسپیکر نے وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے ڈویژن سسٹم کا اعلان کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے حامی اراکین کو اپنے دائیں اور نواز لیگ کے صدر شہباز شریف کے ووٹرز کو اپنے بائیں جانب واقع لابی کی جانب جانے کی ہدایت کی۔ رائے شماری مکمل ہونے پر اسپیکر نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان 176 ارکان کے ووٹ لے کر قائد منتخب ہوگئے ہیں۔ ان کے مد مقابل شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔ وزیر اعظم کے چناؤ میں پیپلز پارٹی و جماعت اسلامی کے اراکین لا تعلق بیٹھے اور انہوں نے قائد ایوان کے کسی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا۔ نواز لیگی رہنما ایاز صادق نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری کی نشست پر پہنچ کر انہیں ووٹنگ کے لیے منانے کی کوشش کی، تاہم ان کی کوشش رائیگاں گئی۔ رائے شماری کے دوران عمران خان کو پی ٹی آئی کے151، متحدہ 7، بی اے پی 5، بی این پی4، قائد لیگ اور جی ڈی اے 3،3، جمہوری وطن پارٹی و عوامی مسلم لیگ کے ایک،ایک، جبکہ 2آزاد اراکین کے ووٹ ملے۔ قانون کے تحت اسپیکر نے رائے دہی کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔نواز لیگ کے شہباز شریف کو اپنی جماعت کے علاوہ متحدہ مجلس عمل اور عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان کی حمایت حاصل رہی۔اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے عمران خان کی کامیابی کے اعلان پر ایوان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے نعروں سے گونج اٹھا۔ نتائج کے اعلان کے بعد نواز لیگ کے ارکان نے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی۔جمعہ کو مہمانوں کی گیلری میں ضرورت سے زائد افراد کی موجودگی کے باعث بدنظمی دیکھنے میں آئی۔ مختلف افراد نے پریس گیلری سے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران گیلریوں میں بیٹھے افراد بھی نعرے بازی کرتے رہے۔ اپوزیشن کے اراکین نے نواز شریف کی تصاویر اٹھا کر عمران خان کی نشست کے سامنے احتجاج کیا اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے۔ تحریک انصاف کے ارکان نے بھی جواب میں نعرے بازی کی۔ شور شرابہ اور نعرے بازی کے دوران پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی ایوان سے باہر چلے گئے۔اس موقع پر اسپیکر ایوان میں موجود ارکان کو خاموش رہنے اور نعرے بازی نہ کرنے کی ہدایت کی۔اسپیکر نے گیلری میں موجود لوگوں کو نعرے بازی پر گیلری سے نکالنے کا انتباہ دیا۔ پرویز خٹک نے نواز لیگ کے صدر شہباز شریف سے ان کی نشست پر جا کر نعرے بازی رکوانے کی استدعا کی۔نعرے بازی کے دوران پرویز خٹک اور لیگی رہنما خواجہ آصف خوش گپیاں کرتے بھی دکھائی دیئے۔ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد ایوان سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور قوم کا مشکور ہوں، جنہوں نے مجھے ملک میں تبدیلی لانے کا موقع دیا۔ میں قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ وہ تبدیلی لائیں گے، جس کیلئے قوم 70برس سے انتظار کر رہی اور ترس رہی تھی۔ سب سے پہلے ملک اور قوم کو لوٹنے والوں کے خلاف سب کا کڑا احتساب کروں گا۔ وعدہ کرتا ہوں کہ کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا۔ مجھے ملٹری نے یہاں تک پہنچایا ہے، مجھے ڈکٹیٹر نے پالا نہ میرا باپ سیاسی لیڈر تھا۔ میں 22برس کی جدوجہد سے اس مقام تک پہنچا ہوں۔ قوم سے وعدہ ہے کہ پارلیمنٹ بااختیار بنا دوں گا اور مہینے میں 2بار پارلیمنٹ میں کھڑا ہو کر سوالات کے جواب دوں گا۔گزشتہ 10 برس میں28 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا۔ بچوں کی تعلیم کا پیسہ ضائع کیا گیا، لیکن ہم لوٹا ہوا پیسہ واپس لائیں گے۔ قوم سے پیسے اکٹھے کریں گے، تاکہ کسی ملک کے سامنے بھیک مانگنا اور جھکنا نہ پڑے۔آج دھاندلی کا شور مچانے والوں نے اپنے دور میں ہمارے کہنے پر 4 حلقے نہیں کھولے تھے۔اس معاملے پر جدوجہد کی، تو مجھے برا بھلا کہا گیا، لیکن ہم سب کچھ ملک میں صاف و شفاف انتخابات کے لیے کر رہے تھے، لیکن کہا گیا کہ میرے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ عام انتخابات 2018 میں پنجاب کے47 حلقوں میں تحریک انصاف کے امیدواروں کو 3ہزار، جبکہ قومی اسمبلی کے کئی حلقوں میں 4ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی ہے، اگر الیکشن میں کوئی ہماری مدد کر رہا تھا تو وہ ہمارے یہ امیدوار کیوں نہ جیتے۔ کرکٹ کی 150سالہ تاریخ میں میری وجہ سے غیر جانبدار امپائر آئے۔اب پاکستانی سیاست میں بھی غیر جانبدارانہ فیصلے ہوں گے۔ سیاست میں ایسے فیصلے کریں گے کہ ہار جیت والے دونوں قبول کریں گے۔ انتخابی عمل کو بہتر بنائیں گے۔ نو منتخب وزیر اعظم نے دھاندلی کی شکایت کرنے والوں کو الیکشن کمیشن جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات میں تعاون کریں گے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے دھاندلی نہیں کی، کسی قسم کی بلیک میلنگ میں آیا نہ آؤں گا۔ انہوں نے شہباز شریف و مولانا فضل الرحمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن سڑکوں پر نکلنا یا دھرنا چاہتی ہے تو ضرور دے، کنٹینرز، لوگ اور کھانا بھی ہم دیں گے۔ اس وقت میری بات مانی جاتی تو آج ہمارا انتخابی عمل ٹھیک ہو جاتا۔ ہم انتخابی نظام کو ایسا بنائیں گے کہ ہارنے اور جیتنے والے دونوں اسے قبول کریں گے۔ اپوزیشن مبینہ انتخابی دھاندلی کے معاملے پر جتنا مرضی شور مچالے یا الیکشن کمیشن و سپریم کورٹ میں جائے۔ ہم تفتیش کرانے کیلئے تیار ہیں۔اگر انہیں دھرنا دینا ہے تو کنٹینرز ہی نہیں، شرکا و کھانا بھی ہم دیں گے۔ مجھے آج تک نہ کوئی بلیک میل کرسکا ہے نہ کرے گا۔ نو منتخب وزیر اعظم عمران خان کی ہفتہ کو حلف برداری کیلئے ایوان صدر میں انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ تقریب میں شرکت کے لیے خصوصی دعوت نامے جاری کئے جا چکے ہیں۔ بھارت سے عمران خان کے دوست سابق بھارتی اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نوجوت سنگھ سدھو تقریب میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
٭٭٭٭٭