اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نواز شریف و دیگرکی سزا معطل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے عبوری ریلیف کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی استدعاکردی ۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے 11 صفحات پر مشتمل جواب میں نیب حکام نے بالواسطہ طور پر یہ تسلیم کرلیا کہ سزا ’’حتمی مفروضے‘‘ پر دی گئی ، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کا کہنا تھاکہ احتساب عدالت کے فیصلے میں کوئی خامی نہیں، استغاثہ نے کیس ثابت کیا جس کے بعد بار ثبوت ملزمان پر منتقل ہو گیا تھا مگر انہوں نے اپنے دفاع میں کچھ پیش ہی نہیں کیاہے۔تحریری جواب میں کچھ اعتراضات بھی اٹھائے گئے اوربتایا گیا کہ نواز شریف پر عوامی عہدہ رکھ کر جائیداد بنانے کا جرم ثابت ہو چکا جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے ان کی معاونت کی، تینوں کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی گئی ہےجبکہ احتساب عدالت کے فیصلے میں سزا کی وجوہات درج ہیں۔ نائن اے فائیو کے تحت ہونے والی سزا قابل ضمانت نہیں۔ سزا معطلی کی درخواستیں خارج کی جائیں۔ جبکہ سزا کے خلاف اپیلیں موسم گرما کی عدالتی تعطیلات کے فوری بعد سماعت کے لیے مقرر ہیں۔واضح رہےکہ جمعرات کے روز عدالت نے غیر ضروری التوا مانگنے پر نیب پراسیکیوٹر پر10 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے نیب کو دو دن میں شق وار جواب جمع کرانے کی مہلت دی تھی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اپیل میں جو سوالات اُٹھائے گئے ہیں وہ پہلے ہی احتساب عدالت میں زیر بحث لائے جاچکے ہیں اس لیے اُنھیں اس کی تیاری کے لیے وقت نہیں دیا جاسکتا۔جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ اُنھیں نیب کے حکام کے حکام کی طرف سے یہ ہدایات ملی تھیں کہ وہ عدالت سے بس اس مقدمے میں التوا لینے کی درخواست کریں۔