کراچی (امت نیوز) نئے پاکستان کی پہلی کابینہ میں مشرف دور کے 4 وزرا، جبکہ سابق صدر زرداری کی کچن کیبنٹ کے 3وزرا شامل ہیں۔ کپتان نے غداری کیس میں فوجی آمر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کو بھی بطور وزیر قانون چن لیا۔ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کے روز نامزد کردہ وفاقی کابینہ کے ارکان میں سب سے اہم خارجہ امور کی وزارت شاہ محمود قریشی کو دی گئی جو2008 میں سابق صدر آصف علی زرداری کے زیر سایہ بننے والی پی پی حکومت میں بھی اسی منصب پر کام کر چکے ہیں۔ دوسری اہم ترین وزارت قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم کو سونپ دی گئی جو آئین شکن پرویز مشرف کے انتہائی معتمد ساتھی ہیں اور سنگین غداری کیس میں ان کے وکیل ہیں۔ شیخ رشید احمد سابق فوجی آمر کی کابینہ میں پہلے وزیر اطلاعات بنے، پھر ریلوے کی وزارت سنبھالی۔ عمران خان نے بھی انہیں وزیر ریلوے بنایا۔ نئے پاکستان کی کابینہ میں وزارت دفاعی پیداوار سنبھالنے والی زبیدہ جلال مشرف کے دور میں سماجی بہبود و خصوصی تعلیم کی وزیر تھیں۔غلام سرور خان بھی مشرف دور میں محنت و افرادی قوت کے وزیر تھے، جبکہ اب انہیں وزیر پیٹرولیم بنایا گیا ہے۔ معروف صنعتکار رزاق داؤد پرویز مشرف کے دور میں 1999سے 2002تک وزیر تجارت و پیداوار رہے۔ یہی کام اب وہ بطور مشیر انجام دیں گے۔ پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان3 نومبر 2008سے 12 اپریل 2011 تک سابق صدر آصف زرداری کی کچن کابینہ میں وزارت قانون و انصاف رہے۔ وزارت مذہبی امور پر فائز ہونے والے پیر نورالحق قادری بھی پیپلزپارٹی کے دور میں زکوٰۃ و عشر کے وزیر تھے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بیرسٹر فروغ نسیم کے ساتھ ساتھ پرویز مشرف کے آمرانہ اقتدار کو طول دینے میں مددگار اور 12 مئی سمیت دہشت گردی کے کئی واقعات میں ملوث تنظیم ایم کیو ایم کے ایک اور رہنما خالد مقبول صدیقی کو بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا وزیر بنایا ہے۔