کراچی (اسٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم کو اندرون ملک سفر کی اجازت دے دی۔ عدالت نے مقدمے میں مفرور ملزمان سابق ایس ایچ او امان مروت اور شعیب شوٹر سمیت دیگر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے ہیں۔ ہفتہ کے روز نقیب قتل کیس کی سماعت کے موقع پر ملزمان سابق ڈی ایس پی قمر احمد، اے ایس آئی اللہ یار، ہیڈ کانسٹیبل محمد اقبال، ہیڈ کانسٹیبل خضر حیات، کانسٹیبل ارشد علی، سب انسپکٹر محمد یاسین، اے ایس آئی سپرد حسین، کانسٹیبل غلام نازک، کانسٹیبل عبدالعلی، کانسٹیبل شفیق احمد اور کانسٹیبل شکیل فیروز عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار بھی پیش ہوئے۔ عدالت میں پولیس کی جانب سے مفرور ملزمان کی رپورٹ پیش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ملزمان گرفتاری کے خوف سے روپوش ہوگئے ہیں۔ تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کی مسلسل عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر تفتیشی افسر نوکری نہیں کرنا چاہتے تو بتا دیں، مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے مقدمہ التوا کا شکار ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے اور مفرور ملزمان کی رپورٹ از خود پیش کرنے کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران عامر منسوب ایڈووکیٹ کے توسط سے ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے اہلخانہ سے شہر سے باہر ملنے کیلئے درخواست دائر کی۔ عامر منسوب نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل راؤ انوار کے اہلخانہ عید منانے آرہے ہیں، سیکورٹی رسک کے باعث اپنے اہلخانہ کے ساتھ کراچی میں عید نہیں منا سکتے۔ استدعا ہے کہ عید گزارنے کے لئے شہر سے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ سماعت کے دوران مدعی کے وکیل صلاح الدین پنہور نے راؤ انوار کی درخواست پر اعتراض کردیا۔ صلاح الدین پہنور نے مؤقف اپنایا کہ عدالت پر عدم اعتماد اور مقدمے کی منتقلی کی درخواست زیر سماعت ہے۔ عدالت اس درخواست پر فیصلہ جاری نہیں کرسکتی۔ عدالت نے ریماکس دیئے کہ ملزم اہلخانہ سے ملنے کیلئے شہر سے باہر جاسکتے ہیں، لیکن ملک سے باہر نہیں۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ملک کے کسی بھی شہر میں جانے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے کیس میں مفرور ملزمان امان اللہ مروت، گدا حسین، محسن عباس، صداقت حسین، راجا شمیم، رانا ریاض، شعیب شوٹر، محمد انار، علی اکبر ملاح، فیصل محمود، خیر محمد، رئیس عباس اور عمران کاظمی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔ دوسری جانب سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا کہ عید کے بعد پریس کانفرنس میں ثبوت کے ساتھ حقائق سامنے لاؤں گا، اس مقدمہ کو جس طرح خراب کیا گیا اس کے شواہد بھی پیش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر جھوٹے مقدمات بنا کر پھنسایا گیا۔ بے گناہ پولیس والوں کو کیس میں نامزد کیا گیا پھر الزامات عدالت پر لگائے جارہے ہیں۔ راؤ انوار نے کہا کہ افسران نے تفتیش ہی صحیح نہیں کی۔ وکیل صفائی کی جانب سے کیس کو طول دینے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے تبدیلی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ میرا کام سیاست نہیں ہے۔ ضمانت ہوگئی ہے تعیناتی بھی ہوجائیگی۔