کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی پولیس کے نئے سربراہ ڈاکٹر امیراحمد شیخ کے دستخط شدہ سرکاری لیٹرز میں پراٹھے فروخت ہونے لگے، دستاویزات میں دیگر کئی اعلیٰ افسران کے اصل دستخط شدہ لیٹرز بھی موجود ہیں، ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ کاغذات 14 سال پرانے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق کیماڑی کا شہری اتوار کی صبح حسین بخش روڈ پر واقع کنگ فوڈز ہوٹل گیا تو اسے پراٹھے پولیس کے اہم دستاویزات میں لپیٹ کر دیئے گئے۔ حیرت انگیز طور پر جن کاغذوں میں پراٹھے دیئے گئے، ان میں موجودہ کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر احمد شیخ اور دیگر افسران کے دستخط شدہ سرکاری حکم ناموں پر مشتمل اہم دستاویزات ہیں۔ شہری نے ہوٹل انتظامیہ سے معلومات لی تو پتہ چلا کہ کاغذات کباڑی سے خریدے گئے ہیں۔ ترجمان کراچی پولیس عادل رشید سے رابطے پرانہوں نے بتایا کہ مذکورہ کاغذات 2004اور 2005کے ہیں اور اس وقت ڈاکٹر امیر شیخ اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ تھے اور مذکورہ کاغذات سینٹرل پولیس آفسز کے مختلف ڈیپارٹمنٹ کو جاری کئے گئے تھے، قانونی طور پر3 سال میں کاغذات کو ڈسپوز کردیا جاتا ہے، مگر کاغذات کی ڈسپوزل کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے اور یہ سوال اب بھی موجود ہے کہ آخر وہ کاغذات سینٹرل پولیس آفس کے کن کن آفس سے مارکیٹ میں فروخت کئے گئے اور انہیں تلف کیوں نہیں کیا گیا اوراتنے اہم کاغذات ہوٹل تک کیسے پہنچے۔ ذرائع کے مطابق قانوناً سرکاری دستاویزات کو تلف کیا جاتا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ دستاویزات مارکیٹ میں بیچنے والوں کیخلاف کیا ایکشن لیا جاتا ہے۔