کراچی ( اسٹاف رپورٹر)منی لانڈرنگ کیس کے اہم کردار انور مجید کے بیٹے عبدالغنی مجید کو ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل سے نکال کر ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم و نگ میں منتقل کردیا گیا جہاں ان سے 10 تفتیشی افسران باری باری پوچھ گچھ کر رہے ہیں،دونوں باپ بیٹا 24 اگست تک ریمانڈ پر ایف آئی اے کے پاس ہیں جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کرکے مزید ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق انہیں گرفتاری کے بعد ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل میں رکھا گیا جہاں انسپکٹر رانا ثناء کے ائیر کنڈیشنڈ کمرے میں آرام دہ بستر اور تکیے بھی فراہم کئے گئے۔ان سے وہاں دو دن تفتیش کی گئی جس کے بعد انور مجید نے کہا کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں کیونکہ وہ 76 برس کے ہیں اور ان کو پہلے سے اسٹنٹ ڈالا گیا ہے جبکہ مارچ میں طبیعت بگڑنے پر وہ برطانیہ میں علاج کے لئے گئے تھے تاہم انہیں اس کیس میں واپس آنا پڑا تھا جس کے بعد انہیں جمعہ کو این آئی وی ڈی منتقل کر کے وہاں ایف آئی اے کے اہلکار سکیورٹی پر لگائے گئے۔ذرائع کے بقول پہلے دن انور مجید کا کھانا ایف آئی اے والوں نے دیا تو انور مجید نے نہیں کھایا اور کہا کہ وہ پرہیزی کھانا کھاتے ہیں جس کے بعد قائم مقام ڈائریکٹر اسلام شیخ نے ہدایات دیدیں کہ ان کا کھانا گھر سے لانے دیا جائے تاہم ایف آئی اہلکار کھانا لانے والے کو پہلے کھلاتے ہیں اور اچھی طرح چیک کرنے کے بعد انور مجید کو دیتے ہیں،زرائع کے مطابق انور مجید صبح ایک چھوٹا سلائس اور چائے سے ناشتہ کرنے کے بعد دن میں اور رات میں سلاد،فروٹ اور ابلی سبزی کی قلیل مقدار استعال کر ہے ہیں۔ اس وقت ایف آئی اے افسران صرف عبدالغنی مجید سے ہی تفتیش کر رہے ہیں۔