کراچی (رپورٹ / عظمت علی رحمانی )ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود واٹر بورڈ نے گریڈ 20 کے افسر کی تنخواہ روک دی ، واٹر بورڈ میں اعلی افسران کا شدید بحران ہونے کے باوجود گریڈ 20 کے سلیم صدیقی کے پاس 6 ماہ سے کوئی عہدہ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہریوں کو پانی کی فراہمی کا ادارہ واٹر بورڈ انجنیئرنگ کا ادارہ ہے جس کا سربراہ قانون کے مطابق کسی ماہر اور گریڈ 20کے انجنیئرکو ہی ہونا چاہیئے ہے تاہم واٹر بورڈ کے موجودہ ایم ڈی گریڈ 19کے افسر ہیں ۔ سلیم صدیقی کو فروری میں کے فور پروجیکٹ کے ڈائریکٹر شپ سے ہٹایا گیا تھا جس کے بعد سے جون تک ان کو تنخواہ دی جارہی تھی تاہم سلیم صدیقی نے گریڈ 20کی حیثیت سے جوائننگ کیلئے متعدد بار متعلقہ افسران سے رجوع کیا جس کے باوجود ان کو جوائننگ نہیں دی گئی ۔ جس کے بعد سلیم صدیقی نے 6 ماہ تک جوائننگ کے انتظار کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں پیٹیشن نمبر 3651/2018دائر کی۔پیٹیشن میں سلیم صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ واٹر بورڈ میں ایم ڈی سمیت گریڈ 20کے سول انجینئرز کی 5سے زیادہ اسامیاں موجود ہیں۔جن میں ایم ڈی ۔ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سروسز ڈی ایم ڈی پلاننگ اور چیف انجنیر کی 3اسامیاں موجود ہیں ۔ مجموعی طور پر 20گریڈ اور سول انجینئرز کی 6سے زائد پوسٹیں خالی یا موجود ہیں ۔ پٹیشن کے مطابق سنیارٹی کے حساب سے تعیناتی کی جائے ۔جس کے بعد یکم جون کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عدنان الکریم میمن نے حکم دیا کہ تاحکم ثانی پٹیشنر سلیم صدیقی کو تنخواہ بھی دی جائے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے ۔ تاہم واٹر بورڈ انتظامیہ نے گریڈ 20کے سینئر سول انجینئر سلیم صدیقی کو جون کی تنخواہ کی عدم ادائیگی سے توہین عدالت کی ہے ۔ واضح رہے کہ واٹر بورڈ انجینئرننگ ادارہ ہے ۔ جس میں گریڈ 20 کے 9انجینئرز افسران کام کرتے ہیں ۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے مطابق کسی بھی انجنئرنگ پوسٹ پہ نان انجینئر کو تعینات نہیں کیا جاسکتا ۔ ایکٹ کے مطابق نان انجینئر کو انجینئرنگ ادارے کا سربراہ تعینات کرنے والے مجاز سرکاری افسران کو بھی 6چھ ماہ کی سزا دی جا سکتی ہے۔