اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) نئے پاکستان میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کا گھیراؤ جاری ہے۔ تحریک انصاف کی نو منتخب وفاقی حکومت نے چارج سنبھالتے ہی نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور حسن نواز، حسین نواز اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو گرفتار کرکے واپس پاکستان لانے کی منظوری دی دوسری جانب اشتہاری ملزم سابق فوجی آمرپرویز مشرف کو وطن لانے کا معاملہ گول کردیا گیا کابینہ کے پہلے اجلاس میں آئین شکن کا تذکرہ تک نہ ہوا حالانکہ عدالت عظمی نے انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے لانے کا حکم دے رکھا ہے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بریفنگ کے دوران پوچھے گئے سوال پر کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے معاملے پر کابینہ میں کوئی بات نہیں ہوئی۔ پیر کے روز16 وفاقی وزرا نے ایوان صدر میں حلف اٹھایا۔ تقریب میں وزیراعظم عمران خان سمیت حکمراں جماعت تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے رہنما بھی موجود تھے۔ بعد ازاں وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی معاشی صورت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی معیشت اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی زیرغور آئی اور اس دوران وزارت خزانہ اور پلاننگ کے حکام نے کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی جب کہ وزیراعظم نے معاشی، اقتصادی اور سماجی پالیسیوں سے متعلق وزراء کو آگاہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے خطاب میں پیش کردہ نکات اور وعدوں پر عمل درآمد کے ٹاسک سونپ دیئے۔اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے وزرا کو وزارتوں میں سادگی اور انتظامی اخراجات کم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ قانون کو ہدایت کی ہے کہ وہ سابق وزیرِ اعظم محمد نواز شریف کے صاحبزادوں حسین ،حسن نواز اور سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو لندن سے واپس لائے تاکہ وہ اپنے خلاف پاکستانی عدالتوں میں جاری مقدمات کا سامنا کریں۔ اس حوالے سے ریڈ وارنٹ جاری کیے جاچکے ہیں جب کہ وزارت قانون اور داخلہ کو ریڈ وارنٹ پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے ہدایت کی ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی مبینہ ملکیت ایون فیلڈ فلیٹس پاکستانی عوام کی ملکیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان فلیٹس کو حکومتی کنٹرول میں لینے کے لیے وزارتِ قانون کو ہدایات دی گئی ہیں جو اس بارے میں برطانوی حکومت سے رابطہ کرے گی۔ فواد چودھری نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور پوری کابینہ نے احتساب کا عمل اپنے آپ سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ خود کو عوام کے سامنے جواب دہ سمجھتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے بیرونِ ملک اثاثوں کو وطن واپس لانے کے معاملے پر ایک ٹاسک فورس قائم کی ہے جب کہ بڑی سرکاری رہائش گاہوں کے مستقبل کے تعین کے لیے وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں بھی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ جو اس حوالے سے سرکاری عمارتوں کا جائزہ لے گی کہ ان عمارتوں کو کس طرح سے عوام کی فلاح کے لیے استعمال کیا جائے۔ تاہم ان میں رہنے والے نچلے درجے کے ملازمین کو نوکریوں سے نہیں نکالا جائے گا۔ جبکہ بیرسٹر شہزاد اکبر کولوٹی دولت واپس لانے کیلئے ٹاسک فورس کا کنوینئر مقررکرکے 2 ہفتوں میں لائحہ عمل طے کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ ٹاسک فورس دو ہفتوں میں تمام وزارتوں سے منی لانڈرنگ کے کیسز کی تفصیلات اکٹھی کرے گی، اور دیگر ممالک سے رقوم واپس لانے کیلئے معاہدوں کا بھی جائزہ لے گی۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت سادگی کو فروغ دے گی اور بدعنوانی کا خاتمہ حکومت کے ایجنڈے پر سرِ فہرست ہے۔فواد چودھری نے بتایا کہ کابینہ نے وزراء اور بیوروکریٹس کے بیرونِ ملک دوروں پر پابندی لگانے کی منظوری دی ہے جب کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا خود بھی آئندہ تین ماہ تک کسی بیرونِ ملک دورے کا ارادہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ ماہ ہونے والے سربراہی اجلاس میں بھی پاکستان کی نمائندگی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کریں گے۔وزیرِ اطلاعات نے بتایا کہ وزیرِ اعظم ہاؤس کی ملکیت 88 مہنگی گاڑیاں نیلام کی جائیں گی جب کہ کسی وزیر کا سرکاری خرچ پر بیرونِ ملک علاج نہیں ہوگا۔ کابینہ کے پہلے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اراکین کو کمر کسنے کی ہدایت کردی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 100 روزہ پلان پر عملدرآمد تک ہنگامی صورتحال کی سی کیفیت ہو گی، کابینہ کے اراکین کو اپنی وزارتوں میں پورا اختیار دیتا ہوں لیکن نتائج بھی چاہتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے روایتی انداز سے حکومت کے معاملات نہیں چلانے ہیں، بیرون ملک سے لوٹی رقم لانے کے لیے کابینہ اراکین کو پوری ہمت کے ساتھ کام کرنا ہو گا، کوئی وزارت چھوٹی یا بڑی نہیں ہوتی، شہریوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانا مقصد ہے جب کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے کابینہ کے تمام اراکین کو کردار کرنا ہوگا۔ایک سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور امیدواروں کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ تحریکِ انصاف بآسانی اپنے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کو ملک کا آئندہ صدر منتخب کرانے میں کامیاب ہوجائے گی۔